دیہی علاقوں میں پائیدار ترقی لانے کے لئے کاشتکاری کےروایتی طریقوں کو جدید بنانے کی ضرورت ہے: عبدالباری پتافی

کراچی (14 نومبر): سندھ کے وزیر برائے لائیوسٹاک اینڈ فشریز عبدالباری پتافی نے کہا ہے کہ دیہی علاقوں میں پائیدار ترقی لانے کے لئے کاشتکاری کے روایتی طریقوں کو جدید بنانے کی ضرورت ہے۔ صوبائی وزیر نے یہ بات اپنے دفتر میں محترمہ شبنم بلوچ ، صوبائی لیڈ سندھ گروتھ فار رورل ایڈوانسمنٹ اینڈ سسٹین ایبل (جی آر اے ایس پی) پروجیکٹ سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔صوبائی وزیر عبدالباری پتافی نے مزید کہا کہ لائیو اسٹاک اور ماہی گیری دیہی علاقوں کی ترقی کے کلیدی شعبے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے کسان ابھی بھی کاشتکاری کے روایتی طریقوں پر عمل پیرا ہیں جس کی وجہ سے کم پیداوار حاصل ہوتی ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ ماہی گیری اور لائیواسٹاک کے شعبوں میں انٹرپرائیز کے رجحان کو فروغ دینے کا اب وقت آگیا ہے جو چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاشتکاروں کو بہتر پیداوار حاصل کرنے اور صوبے کے دیہی علاقوں میں غربت کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ اس سے قبل بریفنگ دیتے ہوئے محترمہ شبنم بلوچ صوبائی لیڈ سندھ گروتھ برائے دیہی و پائیدار ترقی (جی آر ایس پی) نے بتایا کہ جی آر اے ایس پی کو بین الاقوامی تجارتی مرکز (آئی ٹی سی) کے تعاون سے نافذ کیا جارہا ہے ۔ جوکہ اقوام متحدہ اور عالمی تجارتی تنظیم کی مشترکہ ایجنسی ہے اور جس کا مقصد بلوچستان اور سندھ میں چھوٹے پیمانے پر زرعی کاروباری اداروں کو مضبوط بنا کر پاکستان میں غربت کو کم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں مزید کہا کہ گراسپ (جی آر اے ایس پی) انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ پالیسی کی تشکیل میں محکمہ لائیوسٹاک کو معاونت فراہم کرے گا ، محکمہ کے افسران و عملہ کی استعداد کار میں مہارت اور قانونی ڈھانچے کے معاملات پر پالیسی پر عمل درآمد کے سلسلے میں 5 سال کی حکمت عملی اور ایکشن پلان کے تحت محکمہ کو تعاون فراہم کیا جائے گا. اور فارمرز کی کاروبار میں معاونت اور جی آر اے ایس پی کی ترجیحی مصنوعات کی قدر میں اضافے کے لئے بھی مدد فراہم کی جائے گی۔