رشید جو نئیر۔ ہاکی کے عظیم قومی کھلاڑی اب ہم میں نہیں رہے۔


تحریر:سہیل دانش
—————————–
(جب وہ میدان میں تھا تو ہماری سانسوں کی لڑی ان کے ایکشن کے ساتھ دھڑکتی تھی جب وہ اس دنیا سے رخصت ہوا تو محبتوں کی ڈور نہ جانے کہاں چلی گئی)۔
ایسی باغ و بہار شخصیت عظیم کھلاڑیوں کی جھرمٹ کا یہ روشن ستارہ ڈوب گیا۔ رشید جو نئیر ہاکی کے میدان کے جادوگر تھے۔ پاکستان نے کھیلوں کے میدان میں کیسے کیسے نایاب جوہر پیدا کئے۔ رشید جو نئیر اس صف میں ایک ہیرے کے مانند تھے۔ وہ شہناز شیخ کی طرح مخالف کھلاڑیوں کو چکما دینے، حسن سردار کی طرح ڈربلنگ اور مخالف ٹیم کے گول پوسٹ کی طرف لپکنے میں سمیع اللہ جیسا مستعد اور متحرک تھا اور سب سے بڑھ کر وہ مخالف ٹیم کے ڈی میں کچھ ایسا غیر معمولی حسن دکھانے کا ماہر تھا، جسکی کوئی مثال نہیں ملتی تھی۔ جس طرح منور الزمان اور منظور الحسن اپنے ڈی کی حفاظت میں اپنا جواب نہیں رکھتے تھے، اسی طرح رشید جونیئر مخالف ٹیم کے ڈی میں پہنچ کر نشانے پر گیند کو گول پوسٹ میں پہنچانا ان کا خاص ہنر تھا۔ میدان میں گیند پر نظر رکھنا، دائیں بائیں پاس دینا انکا ایک کمال تھا۔ مخالف ٹیم کے دفاعی حصار کو توڑ کر جب گیند مخالف ٹیم کے ڈی میں پہنچتی تھی تو وہاں اس عظیم کھلاڑی سے کوئی غلطی نہیں ہوتی تھی۔ مخالف ٹیم کے کھلاڑی بھی سمجھتے تھے کہ رشید جونئیر ان کی دفاعی حکمت عملی اور مہارت کے پر خچے اڑا کر رکھ دے گا۔ یہ پاکستان ہاکی کے عروج کا دور تھا، جب میدان میں پاکستان کی ٹیم ایک سے بڑھکر ایک چمکتے ستاروں سے جگمگا رہی تھی۔ اعزازات اور ایوارڈز ایک ایک کرکے ان کی جھولی میں مسلسل گر رہے تھے۔ دنیا کے ہر میدان میں وکٹری اسٹینڈ ان عظیم کھلاڑیوں کے اسکواڈ کو اعزاز بخشنے کے لئے تیار رہتا۔ جب گیند مخالف ٹیم کے 25میں داخل ہوتی تو رشید جونئیر اس برق رفتار ی سے گیند پر لپکتا جیسے ہوائی جہاز اڑان سے پہلے رن وے پر دوڑتا ہے۔ جس طرح اصلاح الدین مخالف پینلٹی کارنر اسٹرائیکر کے اوپر جھپٹتے تھے، اُسی برق رفتاری سے وہ مخالف ٹیم کو جھانسا دینے کا ماہر تھا۔ دنیا کے بڑے بڑے فل بنکس ان کی اس مہارت کے خلاف بے بس نظر آتے اور منہ تکتے رہ جاتے تھے۔ انہیں اندازہ ہی نہیں ہوتا تھا کہ وہ گیند کو کس زاویئے سے گول پوسٹ میں پھینک دے گا۔ اپنی اس مہارت کے سبب دنیا کا میڈیا انہیں ڈی کا بادشاہ اور ڈ ینجرمین کے نام سے پکارتے تھے۔ اس نے اپنے کمال کی بدولت درجنوں گول کئے اورپاکستان کے لئے فتوحات سمیٹنے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ سچ مچ ہمارے قومی ہیرو تھے۔ بحیثیت انسان رشید جونئیر ایک منکسر المزاج اور نفیس انسان تھے۔ ان کا حلقہ احباب بہت وسیع تھا، محبت بانٹنا اور اپنی نرم گوئی کی بدولت وہ جس سے ملتے وہ انکا گرویدہ ہو جاتا۔ ایسا شاندار انسان اور عظیم کھلاڑی اب ہم میں نہیں رہے، وہ اللہ کی رحمت میں چلے گئے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہمارے اس قومی ہیرو اور عالیشان انسان کے ساتھ اپنے رحم و کرم کا معاملہ فرمائے۔ آمین