وہ 240 دن سے زیادہ بغیر ٹرائل کے قید رہے

روزنامہ جنگ اورجیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو گزشتہ روز کیمپ جیل سے رہا کردیا گیا ۔ وہ 240 دن سے زیادہ بغیر ٹرائل کے قید رہے ۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے میر شکیل الرحمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جس پر احتساب عدالت نے رہا ئی کا حکم نامہ جاری کیا تھا۔میرشکیل الرحمان کو پرائیویٹ پراپرٹی کے معاملے پر نیب نے گرفتار کیا تھا۔ احتساب عدالت کے جج اسد علی نے ایک کروڑ روپے کےوارنٹی بانڈزکےساتھ مچلکے جمع کرانے پر انہیں رہا کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ۔ احتساب عدالت کی روبکار پر انہیں رہا کردیا گیا۔ ان کی رہائی پر مختلف مکاتب فکر کے افراد نےمیر شکیل الرحمان کو مبارک باد پیش کی اورپھول نچھاور کیے ۔مختلف صحافتی تنظیموں کے رہنمائوں اور سینئر صحافیوں نے میر شکیل الرحمان کوان کے بلند حوصلے پر مرد حر اور میر صحافت کے القابات سے نوازا ہے۔ سینئر صحافیوں نے کہا میر شکیل الرحمان نے جس پامردی سے حالات کا مقابلہ کیا وہ قابل صد تحسین ہے۔ ان کی رہائی حق کی فتح ہے۔ انہوں نے بلا جواز اسیری کاٹ کر

آزادی صحافت کی ایسی تاریخ رقم کی جس کی مثال ملنا مشکل ہے۔دوسری جانب مذہبی، سیاسی، سماجی اور صحافتی رہنمائوں کی جانب سے میر شکیل الرحمان کی رہائی کا خیر مقدم کیا گیا ہے ، ان کا کہنا ہے کہ میر شکیل الرحمان نے جرات و استقامت سے آزادیِ صحافت کی جنگ لڑی،اسلامی جمہوری اتحاد پاکستان کے سر براہ علامہ زبیر احمد ظہیر نے میرشکیل الرحمان کو صحافت کی آبرو اور حق و صداقت کی پہچان قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرشکیل الرحمان نے اپنی جرات، بہادری اور استقامت وعزیمت سے ثابت کر دیاکہ آزادیِ صحافت کی جنگ اِس طرح لڑی جاتی ہے۔ حق اور سچ کیلئے ڈٹ جانا ہی میرخلیل الرحمان کے خاندان کی پہچان رہی ہے۔ آزادیِ صحافت، اصول اورنظریہ کی بات کر نیوالا ہر پاکستانی جنگ جیو گروپ کیساتھ ہے، میرشکیل الرحمان کو رہائی پر مبارکباد پیش کرنے کے ساتھ جنگ گروپ، دیگر صحافیوں اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ان تمام لوگوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے آخر دم انکی رہائی کیلئے جدوجہد جاری رکھی۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث و اہلحدیث یوتھ فورس ضلع جھنگ کے سیکرٹری اطلاعات شیخ شاہد اقبال نے کہا کہ میرشکیل الرحمان کی ضمانت پر رہائی حق سچ کی فتح ہے۔ فیصلے سے عدلیہ کا وقار بلند ہوا۔میرخلیل الرحمان مرحوم اور میرشکیل الرحمان کا صحافت میں اعلیٰ مقام ہے۔ میرشکیل الرحمان پر قائم جھوٹے مقدمے کو خارج کیا جائے۔