سکھر کی آٹا چکیوں کو گندم کا کوٹہ بند

سکھر ( مختیار شامی) محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے سکھر کی آٹا چکیوں کو گندم کا کوٹہ بند کردیا گیا، جبکہ فلور ملز کو گندم کا کوٹہ۔جاری کر دیا گیا، گندم کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف آٹا چکی مالکان کا شدید احتجاج سکھر کی عوام کو غذائیت سے بھرپور آٹا فراہم کرنے والی آٹا چکیوں کوگندم کا کوٹہ بند کرنا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ کہ چکی مالکان محکمہ خوراک میں موجود کالی بھیڑوں کو رشوت نہیں دے سکتے ،ذخیرہ اندوز ایک مرتبہ پھر متحرک ہوگئے۔اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخوں میں من مانا اضافہ۔عوام مہنگی گندم کا مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور۔اس ضمن میں آٹا چکی اونرز ایسوسی ایشن سکھر کے صدر ۔امداد حسین نے محکمہ خوراک سندھ کی گندم کی مسلسل غیر منصفانہ تقسیم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سکھر کی عوام کو آٹا چکیاں گندم سے سوجی۔میدہ نکالے بغیر غذائیت سے بھرپور آٹا فراہم کرتی ہیں انہوں نے کہا کہ فی پتھر یومیہ 12 گھنٹوں میں 3000 ہزار کلو گندم کی پسائ کرتا ہے جبکہ محکمہ خوراک سندھ کی اپنی اسیسمنٹ کے مطابق ایک پتھر روزانہ 2400 سو کلو گندم سے آٹا بناتا ہے اس کے برعکس محکمہ خوراک سندھ آٹا چکیوں کو فی پتھر یومیہ صرف 53 کلو سرکاری گندم کوٹہ فراہم کر رہا ہے جو آٹا میں نمک کے برابر ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک سندھ جان بوجھ کر ایسی پالیسی بنا رہا ہے جس سے گندم کی قلت برقرار رہے جس کا فائدہ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کو ہوتا رہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک سندھ کی اس طرح کی غیر منصفانہ تقسیم سے سکھر میں گندم کے نرخوں میں مذید اضافہ ہونے کا اندیشہ ہے۔جس کی وجہ سے آٹا کی فی کلو قیمت میں بھی اضافہ ہوگا اور عام غریب آدمی مذید مہنگائ کے بوجھ تلے دبے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ محکمہ خوراک سندھ اپنے قیام سے اب تک عوام کو ریلف فراہم کرنے کے بجائے ان کی مشکلات میں اضافہ اور قومی خزانہ کو اب تک اربوں۔کھربوں روپے کی مبینہ نقصان کا سبب بنا رہا ہے۔ ہر سال اربوں روپے مالیت کی گندم چوری اور افسران کی کرپشن زبان زدعام ہیں۔انہوں نے کہاکہ محکمہ خوراک سندھ نے اپنی روش تبدیل نہ کی تو سندھ میں گندم کا بحران شدت اختیار کرسکتا ہے۔انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ زمینی حقائق اور آٹا چکیوں کے کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کو بنیادی اشیاء آٹا کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئیے آٹا چکیوں کے موجودہ ناکافی سرکاری گندم کوٹہ میں فوری اضافہ کرے اور محکمہ خوراک سندھ کے افسران کی من مانیوں کا فوری نوٹس لیا جائے۔