تربیت کو ہتھیار بنا کر گزارنے والی اینولا

محبت فطرت کا تقاضا ہے اور یوں بھی محبت ہمیں مکمل انسان سے نہیں بلکہ اس شخص میں سمٹے کچھ حصوں سے ہوتی ہے یا پھر وں کہیے کہ کردار سے ہوتی ہے۔ مجھے بھی ڈیرھ روز قبل اس کردار سے محبت ہوگئی ہے، یعنی اینولا سے! اپنے مزاج کی بندی ہے، بالکل سر پھری لیکن ذہین، سماج کے فریب سے ماوراء لیکن کائنات کے حقائق سے آشنا، کتابیں کھنگالنا اور ہاتھ پیر چلانا دونوں جانتی ہے، ماحول کے حساب سے بس اس میں ایک خرابی ہے کہ ماحول کے مطابق نہیں ہے اور یہی اسکے حسن میں اضافہ کرتا ہے۔ نوجوانی میں واحد ہمسفر ماں چھوڑ کر چلی جاتی ہے تو بقیہ زندگی انکی تربیت کو ہتھیار بنا کر گزارنے والی اینولا کو اسکے ذہین اور مقبول بھائی سماج میں ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ کامیابی اور قبولیت کی نئی تعریفیں بیان کرتی ہے۔ بنیادی طور پر یہ فلم ایک فیمنزم فہم کی ترویج کرتی ہے، پنک ربن، جسکا مقصد خواتین کو ووٹ دینے کا حق ملنا تھا، انہیں محض بیوی کی صورت گھر میں سجاوٹ کے سامان کے طور پر نہیں بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں اپنی موجودگی کا احساس بتلانے کا حق دینا تھا۔۔۔ مجھے سب سے اچھا پہلو یہ لگا کہ لڑکیوں کو کمزور بنانے میں سب سے بڑا کردار انکی ماؤں کا ہوتا ہے وہ مائیں جو معاشرے کو اپنی بیٹیوں کے سامنے ڈراونے دیو کی مانند پیش کرتی ہیں اور اس سے بدتر یہ کہ اس سے ڈرنا ہی سکھاتی ہیں، لڑنا نہیں! مجھے اینولا سے محبت ہے، اس معاشرت کو اینولاؤں کی ضرورت ہے۔ اپنی بیٹی، بیوی۔۔۔ سماج کی لڑکیوں کو اینولا بنائیے!! #بہ_زبانِ_عطآ

عطا الرحمٰن خان
————————
#EnolaHolmes #Netflix