سائبر کرائم کراچی میں حیرت انگیز فراڈ کا مقدمہ درج، شادی کے بہانے خاتون سے دوستی، 70لاکھ روپے ہڑپ کرلئے


کراچی (اسد ابن حسن) ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل، کراچی نے ایک نہایت دلچسپ اور حیرت انگیز تحقیقات کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے جس میں ایک خاتون کو واٹس اپ پر بات چیت کرکے ایک غیر ملکی نے 70لاکھ روپے ہڑپ کرلیے۔ مذکورہ فراڈ 2017-18ء میں کیا گیا جس کی درخواست خاتون نے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالغفار کو دی، جنہوں نے اپنی نگرانی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر شہریار سے تفتیش کروا کر مقدمہ نمبر 41/2020درج کیا۔ مقدمے کی تفصیلات میں بیان کیا گیا ہے کہ مدعی خاتون ن۔الف ایک نجی بینک میں افسر ہے۔ 2017ء میں اس نے شادی کروانے والی ایک ویب سائٹ پر اپنا پروفائل ڈالا اور تھوڑے عرصے بعد ایک شخص نے اپنا نام ڈاکٹر طارق احمد بتایا اور مزید بتایا کہ وہ آرتھوپیڈک سرجن اور تعلق پاکستان اور بنگلہ دیش سے ہے اور وہ اس وقت یونائیٹڈ نیشن کے مشن کے تحت (شام) کے ایک اسپتال میں خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس کے بعد ان دونوں کی بات چیت پہلے تو ویب سائٹ پر ہوتی رہی اور اس کے بعد طارق نے ایک واٹس ایپ نمبر سے کال کی (دوران تحقیقات یہ انکشاف ہوا کہ مذکورہ نمبر نائجیریا سے آپریٹ ہورہا تھا) طارق زیادہ تر انگریزی میں اور کبھی کبھار ٹوٹی پھوٹی اردو میں بات کرتا تھا۔ جب ان کی کافی اچھی انڈر اسٹینڈنگ ہوگئی تو ایک دن طارق نے کہا کہ وہ رفاہی کاموں کیلئے اسپتالوں کو میڈیکل مشینری

مفت فراہم کرنا چاہتا ہے اور وہ مشینری بھیجے گا جو اسلام آباد اور لاہور ایئرپورٹ پر پہنچے گی، جس کو اس کا آدمی کلیئر کرائے گا اور وہ اس مشینری کو جا کر وصول کرلے جس پر اس نے ہامی بھرلی۔ تھوڑے دن بعد اس نے مشینری کی روانگی کی کوریئر کمپنی کی رسیدیں (جعلی) اس کو بھجوا دیں۔ دو دن کے بعد طارق نے بتایا کہ مشینری پکڑی گئی ہے اور ایف آئی اے، کسٹم اور ایف بی آر نے تحقیقات شروع کردی ہیں اور اس سے ایک شخص رابطہ کرے گا اور وہ جیسا کہے کرتی جانا۔ پھر ایک دن ایک شخص مارکس گبسن کا فون آیا جس نے بتایا کہ وہ اس کوریئر کمپنی کا نمائندہ ہے جس نے مشینری درآمد کرنا تھی اور اس کو کچھ رقم چاہیے تاکہ تحقیقاتی اداروں سے جان چھڑائی جاسکے جو اس نے ادا کردی اور اسی طرح اسی مد میں 2017ء اور 2018ء میں 36مرتبہ رقوم طارق اور مارکس کے فراہم کردہ بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیں جوکہ 70لاکھ 58ہزار روپے تھیں۔ یہ رقم اس نے اپنی بچت، اپنی شادی کے لیے مختص کردہ رقم، زیورات اور رشتہ داروں سے اُدھار لے کر بھجوائیں۔ اس کے بعد طارق نے بالکل رابطہ ختم کردیا اور خاتون کو اندازہ ہوگیا کہ اس کے ساتھ فراڈ ہوگیا ہے جس کے بعد اس نے ایف آئی اے سائبر کرائم سے رابطہ کیا۔ تحقیقاتی افسر شہریار کے مطابق جن اکاؤنٹس میں رقوم پاکستان میں بھجوائی گئیں ان میں ایک اکاؤنٹ ایک خاتون کا ہے جو اب بھی آپریٹو ہے اور اس میں اب بھی رقوم آرہی ہیں جس کا مطلب ہے مزید لوگ فراڈ کا شکار ہورہے ہیں۔ اس خاتون نے کئی بینکوں میں بینک کے عملے کی ملی بھگت سے اکاؤنٹس کھول رکھے ہیں، جن کو منجمد کرنے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ مزید سنسنی خیز انکشافات کی توقع ہے

———–https://jang.com.pk/news/842823?_ga=2.147899892.236191581.1604988934-931322049.1604988934——–