ماحولیات کے تحفظ کے لئے روڈ سیکٹر کے منصوبوں میں رہنمااصولوں و قوانین پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے ،ملکی و غیر ملکی ماہرین

ماحولیات کے تحفظ کے لئے روڈ سیکٹر کے منصوبوں میں رہنمااصولوں و قوانین
پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے ،ملکی و غیر ملکی ماہرین
ثقافتی ورثے کا تحفظ ترجیحات میں شامل ہونی چاہیے، سندھ پراونشل روڈ امپروومنٹ پروجیکٹ کے تحت منعقدہ پروجیکٹ سیف گارڈ (ماحولیات ، آبادکاری اور معاشرتی) کے موضوع پر سیمینار میں خطاب
کراچی (06نومبر) ملکی و غیر ملکی ماہرین نے ماحولیات کے تحفظ کے لئے روڈ سیکٹر کے منصوبوں میں قومی اور صوبائی رہنما اصولوں و قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے پر زور دیا ہے تاکہ آلودگی ، زمینی آبادکاری ، بے ہنگم آواز ، ہوا کا اخراج ، زمینی اور زیر زمین پانی کی ڈیگریشن کے معاملات میں کم سے کم منفی اثرات مرتب ہوں۔ جبکہ ثقافتی ورثے کا تحفظ ترجیحات میں شامل ہونی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین نے کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز سندھ کے زیر اہتمام سندھ پراوو نشل روڈ امپروومنٹ پروجیکٹ (SPRIP)کے تحت منعقدہ پروجیکٹ سیف گارڈ (ماحولیات ، آبادکاری اور معاشرتی) کے موضوع پر سیمینار میں کیا۔ سیمینار تربیتی سلسلے کا ایک حصہ ہے جوکہ محکمہ کے تکنیکی عملے اور روڈ سیکٹر کے انجینئر کی مہارت بڑھانے کے لئے منعقد کئے جارہے ہیں. اسی طرح کے سیمینارز اور ورکشاپس حیدرآباد اور سکھر میں شیڈول ہیں تاکہ محکمہ کے افسران اور عملے کو عالمی معیار کے مطابق تکنیکی شعبے میں جدید ٹکنالوجی کے بارے میں معلومات اور تربیت فراہم کی جائے،آج کے سیمینار میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی روڈ انفراسٹرکچر پروجیکٹ کے رہنما اصولوں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ماہر نے منصوبوں کی درجہ بندی کی اہمیت، قومی اور صوبائی ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد، ماحولیاتی رپورٹس کی تیاری، ان سے کس طرح تعمیر سے متعلقہ معاملات حل کرنے اور تخفیف اقدامات کا انتظام کرنے کے موضوعات پر روشنی ڈالی گئی۔ ماہرین نے بتایا کہ پاکستان نے اس ضمن میں 1992 میں نیشنل کنزرویشن اسٹریٹجی تیار کی تھی جسے عالمی امداد دینے والی اداروں عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے تکنیکی معاونت سے مزید جامع بنا یاگیا۔ قومی تحفظ حکمت عملی نے 14 بنیادی نکات کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں جیو تنوع کے تحفظ ، آلودگی سے بچاو ¿ اور کمی ، مٹی اور پانی کے تحفظ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان نے ایک موثر اقدام بھی اٹھایا ہے اور 1997 میں پاکستان انوائرمنٹل ایکٹ کا نفاذ کیا. جو ماحول کے تحفظ کے لئے ضابطہ ہے۔ سیمینار سے پروجیکٹ ڈائریکٹر (ایس پی آر آئی پی) مشتاق احمد میمن ، اسسٹنٹ انجینئر معظم مغل ، ماہرین سید ندیم عارف ، خرم شمس ، ایم حسیب ، محترمہ زلیخا اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ ہینڈ آﺅٹ نمبر۔۔۔