چیف سیکرٹری کو گمراہ کن معلومات دیکر اسسٹنٹ پروفیسر کو ترقی دلوانے کا انکشاف

کراچی : سپلا نے 5 اکتوبر کو وزیر اعلی ھائوس کے سامنے دہرنے کی دھمکی دے کر سیکریٹری کالجز باقر عباس نقوی سے اینٹی کرپشن عدالت میں کرپشن کیس میں مطلوب مرکزی صدر علی مرتضی کے پروموشن کیس پر دستخط کروایا دیئے ۔

سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچرر ایسوسی ایشن (سپلا) کے مرکزی صدر اور کے ایم سی اسٹور کالج کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر علی مرتضی اپنی مدت ملازمت ختم ہونے پر گیارہ نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں ۔

چونکہ ان کے خلاف اینٹی کرپشن عدالت میں کرپشن کا ایک کیس زیر التوا ہے تو اس بنا پر ان کا پروموشن زیر غور نہیں تھا ۔ لیکن سپلا نے 5 اکتوبر کو ڈی جے سندھ گورنمنٹ کالج میں جمع ہو کر سیکریٹری کالجز باقر عباس نقوی کو دھمکی دی کہ اگر علی مرتضی کے پرومشن کے ورکنگ پیپرز پر دستخط نہ کئے گئے تو سپلا سی ایم ھائوس کے سامنے دہرنا دیگی ۔

جس کہ وجہ سے سیکریٹری کالجز مجبورا دستخط کے لئے راضی ہو گئے ۔ سیکریٹری کالجز باقر عباس نقوی کی دستخط کے بعد کالج اساتذہ کی گریڈ 18 سے 19 میں ترقی کے لئے ورکنگ پیپر 14 اکتوبر کو چیف سیکریٹری سید ممتاز علی شاہ کے دفتر میں جمع کرا دیا گیا ہے ۔

لیکں اس ورکنگ پیپر میں علی مرتضی کے خلاف اینٹی کرپشن کورٹ میں زیر التوا کیس کو چھپا دیا گیا ہے ۔ اس سلسلے میں چیف سیکریٹری دفتر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن اور نیب میں زیر التوا کیس کے حوالے سے چیف سیکریٹری سندھ کی پالیسی بلکل واضح ہے کہ جب تک کسی ملازم کے خلاف اینٹی کرپشن کی انکوائری یا عدالت میں کیس زیر التوا ہے تب تک اس کے پرومشن پر غور نہیں ہو گا ۔

جس کی واضح مثال محکمہ اطلاعات حکومت سندھ کے دو افسران یوسف کابورو اور منصور راجپوت کے پروموشن کیسز ہیں ۔ جو گذشتہ بورڈ میں اس بنا پر زیر غور نہ آ سکے کہ ان کے خلاف نیب عدالت میں کیس زیر التوا ہیں ۔
————from—-alert—pages—–

چیف سیکرٹری کو گمراہ کن معلومات دیکر اسسٹنٹ پروفیسر کو ترقی دلوانے کا انکشاف