دہشت گردی کو ڈکیتی کا نام دینا کھلی دہشت گردی ہے۔ گرفتار حملہ آور کو سرکاری طور پر چھوٹ دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔

کراچی (پ ر) جمعیت علماء اسلام کے رہنماء قاری محمد عثمان نے کہا کہ سبحانیہ مسجد جمشید روڈ کے امام مفتی یامین عبداللہ پر قاتلانہ حملہ قابل مذمت، دہشت گردی کو ڈکیتی کا نام دینا کھلی دہشت گردی ہے۔ گرفتار حملہ آور کو سرکاری طور پر چھوٹ دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔ آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی اس ایس ایچ او کو فوری گرفتار کرکے شامل تفتیش کریں جو حملہ آور سے رابطے میں تھا۔ فرقہ واریت پھیلانے کی پشت پناہی کرنیوالے عناصر کو بے نقاب کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد سبحانیہ جمشید روڈ کے امام،جامعہ اویس قرنی کے شیخ الحدیث مفتی یامین عبداللہ پر ہونیوالے قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کیا۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ مولانا مفتی یامین عبداللہ پر ہونیوالے قاتلانہ حملے کو ڈکیتی کا نام دینا خود ایک دہشتگردی ہے جس سے اداروں کا کردار مشکوک ہوجاتا ہے۔ ایک ٹارگٹ کلر سے پولیس کے ایس ایچ او کے روابط کیا دہشتگردوں کی پشت پناہی کے زمرے میں نہیں آتا؟ انہوں نے کہا کہ مفتی یامین عبداللہ معمول کے درس سے فارغ ہوکر جیسے گھر کے گیٹ پر آئے ہیں تو پہلے سے موجود دہشت گردوں نے حملہ کردیا۔ عوام کے ہاتھوں پکڑے گئے دہشت گرد کو ریمانڈ کے بغیر تھانے سے لے جانا سوالیہ نشان ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے کیا کررہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ زیر حراست مجرم سے مکمل طور پر تفتیش کرکے اصل محرکات اور چہرے سامنے لائے جائیں۔ شنید ہیکہ گرفتار قاتل مولانا ڈاکٹر عادل خان شہید پر حملے میں بھی ملوث تھا۔ اگر ایسا ہے تو پھر یہ سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ آئے روز رونما ہونے والے واقعات پر علماء و طلباء اشتعال میں ہیں۔اگر کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو ہرقسم کے حالات کی تمام تر ذمہ داری حکومت سمیت انتظامی اداروں پر عائد ہوگی۔ دوسرے حملہ آور سمیت اصل مجرمان کو گرفتار کرکے قوم کے سامنے پیش کیا جائے۔قاری محمد عثمان نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قاتلوں سے رابطہ رکھنے والے ایس ایچ او ظفر کو فوری طور پر گرفتار کرکے قانونی تقاضے پورے کئے جائیں وگرنہ سیکورٹی فورسز شکوک و شبہات کی زد میں ہونگی۔
جاری کردہ: از پریس سیکریٹری
قاری محمد عثمان
مرکزی رہنماء جمعیت علماء اسلام پاکستان