ناصر شاہ ، بلاول کے سب سے قریب کیسے ؟-2021 کا وزیر اعلی سندھ کون ؟

سیاسی حلقوں میں بالعموم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے اندر بالخصوص یہ بحث جاری ہے کہ کیا پاکستان پیپلز پارٹی سندھ میں وزیر اعلی مراد علی شاہ کو برقرار رکھنا چاہتی ہے یا اب انہیں صوبے سے سینٹ میں بھیجنے پر غور کیا جارہا ہے ۔یہ سوال بھی زیر بحث ہے کہ کیا سید مراد علی شاہ کو اگلے سینیٹ الیکشن میں چیئرمین سینیٹ بنانے کی دوڑ میں شامل کیا جاسکے گا ؟
دوسری طرف یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ اگر مراد علی شاہ کو صوبے سے سینیٹ میں بھیجنے پر غور ہو رہا ہے تو پھر سندھ کا اگلا وزیراعظم کون ہوگا ؟


سندھ کے صوبائی وزیر سید ناصر شاہ ان دنوں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ گلگت بلتستان کے الیکشن کے سلسلے میں انتخابی مہم پر ہیں چیئرمین بلاول بھٹو سے وہ اتنے قریب کیوں ہوئے اور ان پر چیئرمین کا اتنا اعتماد کیسے قائم ہوا اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے اندر مختلف لوگوں کی مختلف رائے ہے لیکن اس بات پر سب متفق ہیں کہ سید ناصر شاہ نے پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کا دل جیتا ہے

اور اپنی کارکردگی اور اقدامات سے پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کو مطمئن رکھا ہوا ہے ۔صوبائی حکومت اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اب تک نہ سوچا کو جو جو ٹاسک دیا انہوں نے پورا کر کے دکھایا ناصر شاہ پارٹی کے اقدامات کا فرنٹ فٹ پر دفع کرتے ہیں اور اپنی پارٹی اور صوبائی حکومت کے اقدامات کو عوام الناس میں اجاگر کرنے میں ان کا کلیدی کردار ہے یہی وجہ ہے کہ پارٹی قیادت اور صوبائی حکومت ان پر گہرا ہے اعتماد کرتی ہے اور ہر اہم اجلاس اور اہم موقع پر انہیں آگے آگے رکھا جاتا ہے جب بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان میں انتخابی مہم زور و شور سے چلانے کا فیصلہ کیا تو ان کی نگاہ سب سے پہلے سید ناصر حسین شاہ پر پڑی اور ناصر شاہ کو انہوں نے ہمراہ لے کر گلگت بلتستان میں اپنی سیاسی زندگی کے سب سے اہم مرحلے پر گلگت بلوچستان کے طول و عرض کے دورے کرنے کا فیصلہ کیا اور وہاں پر گلگت بلتستان کے عوام کو پاکستان پیپلز پارٹی کے منشور سے آگاہ کرتے ہوئے سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیا ۔بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ ناصر شاہ کی موجودگی کی وجہ سے سندھ میں سیاسی حلقوں میں یہ بحث زور پکڑ گئی کہ کیا بلاول بھٹو زرداری گلگت بلتستان کی انتخابی مہم کے دوران سید ناصر شاہ کو اس لیے اپنے ہمراہ رکھے ہوئے ہیں کہ وہ ان سے موقع ملتے ہیں وہاں پر سندھ کے مستقبل کے سیاسی منظر نامے پر صلاح مشورہ کر رہے ہیں اور سندھ میں یہ بحث ہورہی ہے کہ سید ناصر حسین شاہ نے چارج ملنے سے پہلے ہی کام شروع کر دیا ہے


یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان جانے سے قبل کراچی میں ہونے والی پریس کانفرنس کے دوران ہی یہ بات واضح کر دی تھی کہ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو اب سندھ کے دور دراز علاقوں کے دورے کرنے ہوں گے اور وہ مختلف اضلاع میں جاکر سندھ کے عوام کو سندھ کے جزیروں پر وفا کے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کریں اور سندھ کے عوام کو حقائق بتائیں بلاول بھٹو زرداری نے اشارہ دے دیا تھا کہ وزیراعلی سین کو اب متحرک ہونا پڑے گا اور کراچی سے نکل کر سندھ دراز علاقوں میں عوام کے درمیان جا کر پیپلزپارٹی کی باتیں کرنا ہوگی سیاسی حلقوں میں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا تھا کہ کیا بلاول بھٹو زرداری وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے اقدامات اور رویے سے مطمئن ہے یا نہیں ؟جس روز بلاول بھٹو زرداری کو مراد علی شاہ کی پریس کانفرنس کے باوجود پریس کانفرنس کر کے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے واقعہ پر وضاحت کرنی پڑی اسی روز سیاسی حلقوں میں یہ باتیں گردش کرنے لگی تھیں کہ وزیراعلی کے رویے پر بلاول کو اطمینان نہیں ۔
بظاہر وزیر اعلی سندھ کی حیثیت سے مراد علی شاہ نے پیپلزپارٹی کے الزامات کو اجاگر کرتے ہوئے سندھ کے عوام کا مقدمہ وفاق اور دیگر فورمز پر بہت اچھے طریقے سے لڑا ہے اور وہ سندھ کے لیے ایک مؤثر آواز بن کر سامنے آئے ہیں جس پر وفاقی حکومت بھی ان کی مقبولیت سے خوفزدہ بتائی جاتی ہے لیکن بعض ایسے صوبائی حکومتی امور فیصلے اور اقدامات ہیں جن پر پارٹی قیادت شاید مراد علی شاہ سے مزید بہتر نتائج کی توقع رکھتی تھی ۔
—Salik-Majeed-for–jeeveypakistan.com