پاکستان میں ملک وارعروج پر ۔۔۔۔۔کھلے دودھ کے خلاف اور پیک ملک کی حمایت میں کروڑوں روپے کی مہم جاری

پاکستان میں اس وقت(Milk War) ملک وار اپنے عروج پر ہے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں آپ اس حوالے سے خود مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ کھلے دودھ کے خلاف اور ڈبہ پیک ملک کی حمایت میں بڑے بڑے اشتہارات مضامین خبریں اور ویڈیوز تیار کرکے نشر اور ٹیلی کاسٹ کی جارہی ہیں اس باظابطہ اور باقاعدہ جاری مہم کے پیچھے ایک سوچ اور ایک ذہن کارفرما ہے جسے ملٹی نیشنل اور کثیر سرمایہ کمپنیوں کی بھرپور فنڈنگ حاصل ہے یہ ملکی اور غیر ملکی کمپنیاں چاہتی ہیں کہ پاکستان میں دودھ کی بہت بڑی مارکیٹ پر ان کی مکمل اجارہ داری قائم ہو جائے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے عوام الناس کے ذہن کو تبدیل کرنا ضروری ہے پاکستان جیسے ملک میں لوگ کھلا اور تازہ دودھ پینا پسند کرتے ہیں اس لیے ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کا ڈبہ پیک اور ملٹی فلیور ڈبہ پیک دودھ کامیاب نہیں ہو پا رہا ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں نے ڈبہ پیک دودھ کو فروخت کرنے اور منافع حاصل کرنے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے دو بڑی کمپنیاں تو وہ عرصہ دراز سے

پاکستان میں اس جنگ میں مصروف ہیں لیکن اب آنے والے دنوں میں مزید کمپنیاں اور مزید فرمایا کریں سامنے آ رہی ہے اس لئے اس کھیل کے کھلاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اب بڑے منظم انداز سے مہم شروع کی گئی ہے اور اس کے پیچھے بھاری فنڈنگ ہے جس کا مقصد لوگوں کو کھلے دودھ سے متنفر کرنا ہے پاکستان میں گوالوں اور عام دکانوں پر دودھ فروشوں کا کہنا ہے کہ

کھلے دودھ کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے جان بوجھ کر کھلے دودھ کے خلاف منفی باتیں پھیلائی جارہی ہیں اور لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے یہ سب کچھ بڑے سوچے سمجھے انداز میں ہورہا ہے یہ ایک سازش ہے اور پاکستان کے بے شمار لوگوں کو بے روزگار کیا جائے گا دودھ کے کاروبار سے پاکستان کے بہت بڑی تعداد میں لوگ اپنا روزگار رکھتے ہیں ان کے کھلے دودھ کے خلاف مارکیٹنگ کرکے

انہیں ڈبہ پیک کمپنیوں کو فروخت کرنے پر مجبور کیا جائے گا اور پھر انڈیا پیک کمپنیوں کے ذریعے عوام کو من مانے ریٹ پر دودھ فراہم کیا جائے گا بظاہر یہ ایک سست روی سے آگے بڑھنے والا کام ہے لیکن یہ ایک سلو پوائزننگ ہے جو لوگ اس

معاملے کو سمجھ رہے ہیں وہ اس کی باریکیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور جو لوگ اسے سنجیدہ نہیں لے رہے انہیں آنے والے وقت میں پتہ چلے گا کہ

یہ کتنا بڑا کام ہو رہا ہے اور جو کمپنیاں اس مہم پر کروڑوں ڈالر خرچ کر رہی ہیں وہ ایسا کیوں کر رہی ہیں آپ خود سوچیں کہ کیا کوئی ٹی وی چینل اور اخبار مفت میں ڈبہ پیک کمپنیوں کی اشتہاری مہم کو چلائے گا جب کہ کھلا دودھ بیچنے والے غریب گوالے ان ملٹی نیشنل کمپنیوں کی بھاری فنڈنگ کا مقابلہ نہیں کرسکتے ۔نتیجہ کیا نکلے گا کہ لوگوں کو ایک کروڑ نوکریاں دینے کا دعویٰ کرنے والی حکومت مزید بے روزگاری سے لوگوں کو بچا نہیں سکے گی

حکومت اور اس کے ذمہ داروں کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے اگر کھلا دودھ بیچنے میں کوئی گڑ بڑ ہو رہی ہے اور اگر کوئی احتیاط کے تقاضے پورے نہیں ہو رہے تو ان پر توجہ دینی چاہیے قانون سازی کرنی چاہیے اور لوگوں کو سمجھانا چاہئے ۔ملک کمپنیوں کو اپنے دودھ کی خصوصیات بیان کرنی چاہیے لیکن کھلے دودھ کے خلاف مہم چلانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ۔کسی بھی کاروبار میں اپنے حریف کو نیچا دکھانے کے لئے جو ارباب اختیار کئے جاتے ہیں انہیں کوئی نہ کوئی قانون اپنی پکڑ میں لاتا ہے لیکن کھلا دودھ بیچنے والوں کے خلاف جو منفی ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں اس پر اب تک قانون خاموش ہے اور کھلا دودھ بیچنے والوں کے خلاف چلائی جانے والی مہم اور منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کو اب تک پکڑ میں نہیں لایا گیا اگر لوگوں کو بیک ملک خریدنا ہے یا پینا ہے تو وہ خود خریدیں گے اور یہ فیصلہ ان کا اپنا ہوگا لیکن کسی کو جان بوجھ کر آپ کھلے دودھ سے متنفر نہیں کر سکتے کھلے دودھ کی فروخت کے خلاف جو ہتھکنڈے اور جو مہم چلائی گئی ہے اس کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے ۔پاکستان میں فوڈ اتھارٹی اور محکمہ موجود ہے جو ان چیزوں کو چیک کر سکتا ہے اگر کھلے دودھ میں کوئی بے قاعدگی ہو رہی ہے یا خلاف ورزی ہو رہی ہے تو اس پر جرمانے ہوتے ہیں اور کھلے دودھ کو مضر صحت کھانے پر ضائع بھی کیا جاتا ہے معاشرے میں ہر طرح کے لوگ ہر شعبے میں موجود ہیں پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں اچھے برے لوگ ہر شعبے میں ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ سارا کھلا دودھ خراب ہوتا ہے اور کھلا دودھ بیچنے والے سارے لوگ خراب ہوتے ہیں
———–
jeeveypakistan.com—–