آئی جی سندھ کے مبینہ اغوا کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن

سپریم کورٹ میں آئی جی سندھ کے مبینہ اغوا کی تحقیقات کےلیے آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت ایک آئینی پٹیشن دائر کی گئی ہے ،جس میں کہا گیا ہے کہ 19 اکتوبر کو آئی جی سندھ پولیس کے مبینہ اغوا کے واقعے کی وجہ اور اس سلسلے میں ملکی و غیر ملکی میڈیا کی خبروں کی وجہ سے صرف سندھ پولیس بلکہ عوام میں بھی عدم تحفظ پایا جاتا ہے اس سلسلے میں سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن یا پھر معزز شہریوں پر مشتمل ایک کمیشن بنایا جائے تا کہ حقائق سامنے آسکیں اور ان افراد کی شناخت ہوسکے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

آئینی درخواست میں کہا گیا ہے کہ مبینہ اغوا کے بارے میں شائع ہونے والی خبروں نے کئی سوال کھڑے کردئیے ہیں جس کا جواب ضروری لہٰذہ اس کا سد باب بھی ہونا چاہئے۔

درخواست گزاروں میں آئی اے رحمان، کرامت علی، ناظم ایف حاجی، محمد جبران ناصر ، انیس ہارون، مہناز رحمان، سلیمہ ہاشمی، زہرہ بانو، ناصر عزیز منصور، فہیم الزمان خان، فرحت پروین اور محمد تہیم شامل ہیں۔