سندھ و بلوچستان کے جزائر کے متعلق غیر آئینی آرڈینینس فوری واپس لیا جائے۔ سیدہ شہلا رضا۔

این ایف سی ایوارڈ میں کٹوتی، وفاقی حکومت صوبوں کی ترقی میں دلچسپی نہیں رکھتا ۔ سیدہ شہلا رضا

کراچی ( 25 کتوبر 2020) صوبائی وزیر ترقی نسواں سیدہ شہلا رضا نے جزائر کے متعلق صدارتی آرڈیننس فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے رات کے اندھیرے میں غیر ائینی شقوں پر مشتمل صدارتی آرڈیننس جاری کرکے سندھ اور بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کیا جا رہا ہے، کل اِس طرح سندھ کے شہروں پر بھی ناجائز قبضہ کرلیا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے اپنے جاری ایک بیان میں کہی۔ سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ وفاق نے سندھ حکومت سے جزائر پر ترقیاتی کام کے لیے مشاورت کی درخواست کی تھی جس کو سندھ حکومت نے منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ قانون کے مطابق وہاں کے رہائش پزیر افراد جو کہ وہاں کے حقیقی مالک ہیں کی رضامندی سے ترقیاتی کام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق نے ضرف بندل جزیرہ کی ترقی کے لیے خط لکھا تھا لیکن آرڈینیس کے شیڈول ون میں تمام جزائر کو وفاق کی ملکیت کہا گیا

اور اس غیر آئینی آرڈینینس کو عوام سے چھپایا بھی گیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ائین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس آرڈینینس میں ان تمام جزائر جو صوبوں کی سمندری حدود 12 ناٹیکل میل کے اندر ہیں کو وفاق کی پراپرٹی کہا گیا ہے جبکہ 18 ویں ترمیم سے پہلے بھی 12 ناٹیکل میل کے اندر جو جزیرے قدرتی یا انسانی کاوش سے ظاہر ہو وہ صوبے کی ملکیت ہے جس پر عدالت کے متعدد فیصلے موجود ہیں اور 18 ویں ترمیم کے بعد بھی 12 ناٹیکل میل کے اندر سمندر میں جو کچھ موجود ہے وہ صوبے کی ملکیت ہے۔ مگر وفاق نے سندھ اور بلوچستان کے حقوق پر شب خون مارا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے واضح اور دو ٹوک انداز میں وفاق کو خبردار کیا کہ اس طرح کی گھناؤنی سازش سے بعض اجائے ورنہ سندھ کی عوام عمران نیازی تم کو نہیں چھوڑے گی۔انہوں نے کہا کہ کوئی پاکستانی اسے برداشت نہیں کرسکتا کہ ایک صدارتی آڈیننس کے ذریعے سندھ اور بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرلیا جائے۔ سندھ کی عوام بالخصوص اور پورے پاکستان کی عوام بلعموم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس تضحیک آمیز و غیر آئینی آرڈیننس کو فوری واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پورے صوبے نے زات پات, نسل ، زبان اور مذہب کی امتیاز سے بالاتر ہوکر اس قدم کی مذمت کی ہے، حکومت اپنی غلطی مانے اور آرڈیننس فوری واپس لے، ہم کسی بھی صورت میں سندھ کے ایک انچ ٹکڑے پر بھی غیرآئینی طریقے سے قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈینس کی سیکشن 3 کی شقیں 45سے 47 تک انتہائی خطرناک ہیں جس کے مطابق مقامی لوگوں اور ماہیگیری کو جزائر سے بےدخل کرئے جانا وہاں ہر قسم کی تعمیرات کرنا اور جزیرے کی زمین کو فروخت کرنے جیسی شرمناک شقیں شامل ہیں جس کی ہر سطح پر پر زور مذمت کی جائے گی۔ سیدہ شہلا رضا نے مزید کہا کہ اس لیے سندھ حکومت چاہتی ہے کہ یہ آرڈینینس واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور سندھ کی عوام کا مشترکہ فیصلہ ہے کہ جب تک یہ آرڈینینس واپس نہیں لیا جاتا وفاق سے کوئی بات نہیں ہوگی۔ سندھ حکومت یہ سمچھتی ہے کہ وفاق کو صوبوں کی ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اگر وفاق کو دلچسپی ہوتی تو وفاق کے جو ترقیاتی منصوبے جن میں گرین لائین ٫ فش ہاربر اتھارٹی کی توسعی, نادرن بائی پاس, انسٹیٹیوٹ اف فیشن ڈیزائنر کی سب کمپس کی تعمیر، ایکسپو سینٹر کی ری ماڈلنگ سمیت دیگر منصوبوں کے لیے فنڈز بجٹ 2020-2019 سے نکالا جانا اس کے ساتھ ساتھ صوبے اور وفاق کے مشترکہ منصوبے جن میں K-IV اور S-3 منصوبوں کے لیے فنڈز کا نہ مختص کرنا اس بات کی واضح دلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو سال کے عرصے میں نیازی حکومت نے این ایف سی کی مد میں دی جانے والی رقم میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا بلکہ جو رقم 2021-2020 کے لیے بتائی گئی اس میں 229 بلین روپے کی کمی کے گئی اور اس سہ ماہی میں جو رقم وفاق سے دی گئی ہے اس میں بھی 65بلین روپے کی کمی ہےجبکہ صوبے میں نہ صرف سیلاب ایا بلکہ ریکاڈ بارشیں ہوئی لیکن وفاق کی بے حسی پر کوئی اثر نہیں پڑا اس لیے ہم یہ کہتے ہیں کہ ابتک وہ سندھ کی عوام کے حقوق پر ڈاکے مارتے تھے مگر اب انہوں نے حملے بھی شروع کر دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کے عوام کی ائینی چنگ لڑ رہے ہیں اور ہم سندھ کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دیں گے۔
ہینڈآوؑ ٹ نمبر ۔۔۔ 748 ایف زیڈ ایف