سابق صدر سندھ بنک بلال شیخ کی کی درخواست -نیب لوگوں کو ڈرانے کے لئے ایک چٹھی بھیج دیتا ہے

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق اور جسٹس غلام اعظم قمبرانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے سابق صدر سندھ بنک بلال شیخ کی بنک اکاونٹس کھولنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے،گزشتہ روز سماعت کے دوران نیب کی جانب سے عدالت میں تحریری جواب جمع کرایا گیا، بلال شیخ کے وکیل نے نیب آرڈیننس اور مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ نیب لوگوں کو ڈرانے کے لئے ایک چٹھی بھیج دیتا ہے کہ سیکشن 22 موجود ہے ، نیب کے پاس اختیارات نہیں کہ بنک اکاونٹس کو فریز کرے، جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ جن اثاثہ جات کا نہیں پتہ وہ سیکشن 23 کے زمرے میں آتے ہیں، درخواست گزار کے وکیل نے کہاکہ بے نامی جائیدادوں کے لین دین میں ملوث ہونے پر

تین سال کی سزا ہوتی ہے، جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ سیکشن 12 میں نیب کی جانب سے ابھی تک کوئی آرڈر نہیں ہے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسفندیار ولی کیس میں سیکشن 12 اور 22 کا تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔