سندھ سیکریٹریٹ سرکاری سرپرستی میں نالے پر غیر قانونی تعمیرات جاری

(رپورٹ ۔اسلم شاہ )سپریم کورٹ کی واضح ہدایت کے برخلاف سندھ سیکریٹریٹ میں نالے کی تعمیرات کا ازسرے نو آغاز کردیا ہے،سندھ سیکریٹریٹ سے گزر گاہ میں موجودنالے پر چھت ڈالنے اور اس کی تعمیرات تیزی سے جاری ہے،ایک طرف سپریم کورٹ کی ہدایت پر نالوں پرقائم سرکاری اور نجی اداروں کی تعمیرات کو تجاوزات قراردیتے ہوئے انہدامی کارروائی کا حکم نامہ جاری کیا ہے ،لیکن سندھ حکومت سپریم کورٹ کے حکم کے بر خلاف نالے پر تعمیرات پر حیر ت کا اظہار کیا جارہا ہے سندھ حکومت کا دوہرا معیار اپنالیا ہے سرکاری سرپرستی میں نالے پر غیر قانونی تعمیرات جاری ہے جبکہ سندھ حکومت نالوں پر قائم تمام تجاوزات خاتمے کے بجائے چند گریب بستیوں کے خاتمے استعمال کرنا چاہ رہی ہے بعض حلقوں کی جانب سے اس آپریشن کو کراچی میں امتیازی کارروائی جاری ہے، سندھ ہاوسنگ اینڈ ٹاون پلاننگ اور محکمہ بلدیات کے

چار منزلہ دفاتر کراچی میں نالے پر قائم ناجائز تجاوزات میں شامل ہیں حال ہی میں ورلڈ بینک سے اربوں روپے امداد ملنے والے منصوبہ کے تمام مرکزی دفاتر بھی اس نالے پر قائم کیا گیا ہے، ورلڈ بینک کا خصوسی یونٹ ناجائز تجاوزات پر کام کررہے ہیںیہ خصوصی سیل (کلک اور سوئپ ) پروجیکٹ 20گریڈ کا افسر کے زیر نگرانی کام کررہا ہے،حالیہ بارشوں کے دوران تین مرتبہ سندھ سیکریٹرٹ اور تغلق ہاوس میں واقع امن و امان کو کنٹرول کرنے والے ہوم ڈیپارٹمنٹ کے دفاتر گندے پانی کا جوہٹر بن گیا تھانالے پر قائم عمارت گرانے کے بجائے نالے پختہ بنایا جارہا ہے، نالے پر قائم یہ واحد عمارت نہیںسندھ اسمبلی ، صوبائی محتسب اعلی کا مرکزی دفتر، سپریم کورت کی پارکنگ ،

پاکستان ائیر لائن فورس کی نگرانی چلنے والے شائیں کمپلیکس کی پارکنگ، فرئیر،گلاس ٹاور،آرٹس کونسل کراچی ، تاج کمپلیکس ، کتابوں کی مرکزی مارکیٹ ،اردو بازار، خواتین کالج، انگریزی اخبار ، پورٹ ٹرسٹ ، ڈیفنس ہاوسنگ اتھارٹی ، ریلوے سٹی اسٹیشن ، بوٹ بیسن ، سول ایوی ایشن سمیت دیگر تجارتی بنیادوں پر چلنے والے دکانین اور رہائش گاہیں بھی نالے تاحال قائم ہیں سپریم کورت اس حوالے سے متعدد بار کارروائی کی ہدایت کرچکی ہے