پاکستان اسٹیٹ آئل کی انتظامیہ کو شاباش ۔چیئرمین کی جانب سے ایم ڈی اور سی ای او کی تعریف

پی ایس او نے سماجی شعبوں میں 180 ملین روپے امداد کی، ظفر عثمانی
Oct 22, 2020
کراچی(کامرس رپورٹر) ملک کی سب سے بڑی آئل مارکیٹنگ کمپنی پاکستان اسٹیٹ آئل نے اپنا 44 واں سالانہ اجلاس عام 21 اکتوبر 2020 کو کراچی میں منعقد کیا۔ کورونا وباء کے پیش نظرشیئر ہولڈرز اور ملازمین کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے کمپنی نے ورچوئل طریقہ سے شیئر ہولڈرز میٹنگ کا انعقاد کیا ۔چیرمین پی ایس او بورڈ آف مینجمنٹ ظفراسلام عثمانی نے سی ای او اور ایم ڈی پی ایس او سید محمد طحہ کے ہمراہ اجلاس کی صدارت کی۔ کمپنی کے سینئر عہدیداران میں سے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر آپریشنز سید جہانگیر علی شاہ،سینئر جنرل منیجر مارکیٹنگ شہریارعمر، چیف فنانشل آفیسر امتیاز جلیل اور کمپنی سیکر یٹری راشد عمر صدیقی اجلاس میں شریک ہوئے۔شیئر ہولڈرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ایس او بورڈ آف مینجمنٹ ظفر اسلام عثمانی کاکہنا تھا کہ ”پی ایس او ملک کا سب سے قابل اعتماد فیول فراہم کرنے والا ادارہ ہے اور یہ مقام ملک بھر میں لاکھوں صارفین کی طرف سے ہمیں عطا کیا گیا ہے۔ قومی کمپنی کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے ساتھ ساتھ پی ایس او نے اپنے سی ایس آر ٹرسٹ کے ذریعہ صحت ، تعلیم اور کمیونٹی بلڈنگ کے شعبوں میں 180 ملین روپے کی امداد فراہم کی ۔حال ہی میں کمپنی نے اپنے انقلابی اقدامات کے ذریعے ماحولیاتی نظام میں بہتری کے سفر کا آغاز کیا ہے جو کہ پاکستان کے پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔”شیئر ہولڈرز کی منظوری کے لئے جمع کی گئی تمام قرار دادوں کو منظور کیا گیا۔ اجلاس کے


اختتام پرملازمین، اسٹیک ہولڈرز، کاروباری شراکت داروں ، بورڈ آف مینجمنٹ کے ممبران اور حکومت پاکستان خصوصا پٹرولیم ڈویژن، وزارت توانائی کی جانب سے تعاون اور رہنمائی کے لئے شکریہ ادا کیا گیا۔ مالی سال 2020 میں دنیا کی معاشی طاقتوں کے مابین تجارتی جنگوں کے باعث بڑے پیمانے پر عالمی معیشت بدحالی کا شکار ہوئی اور کوروناوباء نے اس صورتحال کو مزید تشویشناک بنا دیا۔پی ایس او نے ایک پیچیدہ آپریٹنگ ماحول میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے ایک کمپنی کی حیثیت سے اپنی لچک اور طاقت کا مظاہرہ کیا اور قوم کو اپنی خدمات کی فراہمی میں مزید پر عزم اور مضبوط ثابت ہوا ۔ صارفین کو اہم خدمات فراہم کرنا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی حفاظت کو یقینی بنانا کمپنی کی اولین ترجیح رہی ہے۔جب قوم وبائی مرض کا مقابلہ کر رہی تھی اس دوران، پس پردہ اور فرنٹ لائن پر موجود پی ایس او کے تمام ملازمین نے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے انتھک محنت کی کہ ملک کی معیشت کا پہیہ چلتا رہے۔ مئی تا جون کے دوران فیول کی طلب کو پورا کرنے کے لئے کمپنی نے اضافی طور پر 555,000 میٹرک ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل اور 250,000میٹرک ٹن موٹر گیسولین درآمد کیا۔ جہاں زیادہ تر آئل مارکیٹنگ کمپنیز طلب کو پورا کرنے کے لئے جدوجہد کر رہی تھی ، اسی دوران پی ایس او نے ملک کی سپلائی چین کو اکیلے سنبھالا اور ملک بھر میں پیٹر ول اور ڈیزل کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا ۔سخت مشکلات کے باوجود پی ایس او نے لکویڈ فیولز میں 44.3 فیصد شیئرز کے ساتھ مارکیٹ لیڈر کے طور پر اپنی برتری کو برقرار رکھا۔پائیدار توانائی کے انقلاب کی رہنمائی کرتے ہوئے ، پی ایس او پاکستان میں فیول کے معیار کو یورو 2 سے یورو 5 میں تبدیل کرنے اور اسلام آباد میں اپنا پہلا الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشن قائم کرنے والی پاکستان کی پہلی آئل مارکیٹنگ کمپنی بن گئی۔کمپنی نے اپنے فٹ پرنٹس میں 50 نیو وژن ریٹیل آؤٹ لیٹس، 21 شاپ اسٹاپس اور 150 اے ٹی ایم شامل کیے ہیں جس کے ذریعے صارفین کو ایک ہی چھت کے نیچے مختلف پروڈکٹس اور سروسز فراہم کی جارہی ہیں۔ پاور سیکٹر، پی آئی اے اور ایس این جی پی ایل سے واجبات میں 13.1 بلین روپے کی کمی ہوئی جوکہ 30 جون 2020 تک 185.2 بلین روپے تھے۔ علاوہ ازیں، پی ایس او نے پاکستان ریفائنری لمیٹڈ میں اپنے شیئرز 52.68 فیصد سے 63.6 فیصد اضافے کے ذریعے اپنی سپلائی چین کو مزید متحرک بنا دیا