پاکستان فلم انڈسٹری ڈوب گئی ہے

پاکستان فلم انڈسٹری ڈوب گئی ہے۔ پاکستان کی فلم انڈسٹری کا مستقبل مخدوش ہے اور اگر یہ کہا جائے تو شائد غلط نہ ہوگا کہ اس کا سرے سے کوئی مستقبل ہے ہی نہیں اب شاذ ہی کوئی نئی فلم بنتی ہے اور اگربنتی بھی ہے تو وہ فلم شایقین کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں بری طرح ناکام رہتی ہے۔میٹرو شہروں میں سنیما ہالز پلازوں میں تبدیل ہوچکے ہیں اور جو موجود ہیں ان میں نمایش کے لئے پیش کرنے کو مناسب تعداد میں فلمیں ہی موجود نہیں ہیں۔
پاکستان فلم انڈسٹری کی ناکامی کی وجوہات اورمحرکات بارے جتنے منہ اتنی باتیں۔ فلم انڈسٹری سے منسلک فنکار ہوں یا تکنیک کار سب اس ضمن میں بے سمتی کا شکار ہیں۔ کچھ کہتے ہیں کہ پاکستان فلم انڈسٹری کو میسر مارکیٹ بہت چھوٹی ہے اور وہ فلم ساز کو اس کا سرمایہ واپس کرنےسے قاصر ہے۔ کچھ کے نزدیک ہمارے فنکار صلاحیتوں کے اعتبار سے کم تر درجے پر ہیں اور کچھ سمجتھے ہیں کہ ہمارے پاس ٹکنالوجی بہت پسماندہ ہے اور اس پسماندہ ٹکنالوجی سے کسی معیاری فلم کا بنانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ ممکن ہے مذکورہ وجوہات ہماری فلم انڈسٹری کی تباہی کی ذمہ دار ہوں لیکن ایک سب سے بڑی اور بنیادی وجہ آزادی اظہار پر پابندی ہے ہمارے ہاں کمرشل فلموں کے علاوہ متبادل سنیما کا کوئی وجود ہی نہیں ہے ایسا سنیما جو ان موضوعات پر فلمیں بنائے جن پر مین سٹریم فلم میکرز فلم بناتے ہچکچاتے اور گریز کرتے ہیں
کیا ہمارے ہاں اوہ مائی گاڈ جیسی فلم بن سکتی ہے؟ کیا کوئی ڈرٹی پکچر جیسے موضوع کو چھو سکتا ہے؟ گو کہ یہ بھی کوئی آرٹ فلمیں نہیں کمرشل فلمیں تھیں۔ہمارے ہمسائے بھارت کی فلم انڈسٹری جن موضوعات کو لے کر فلمیں بناتی ہے کیا ہمارے فلم میکرز ان جیسے موضوعات پر فلم بنانے کا سوچ سکتے ہیں۔ کشمیر ہمارے اعصاب پر گذشتہ تہتر سال سے سوار ہے آج تک ہم اس پر کوئی معیاری فلم پروڈیوس نہیں کرسکے جب کہ بھارت جس نے ہمارے نزدیک کشمیر پر زبردستی قبضہ کیا ہوا ہے حیدر جیسی فلم بناتا ہے خالصتان کے موضوع کو لے کر گلزار ماچس بنادیتے ہیں۔ نکسلائٹ کی جدوجہد پر بھی بھارت میں فلم بن چکی ہے ہمارے ہاں کسی سیاسی تحریک یا جدوجہد پر فلم بنانے کا سوچا بھی نہیں جاسکتا کیونکہ ایسا کرنا خود کو مصیت میں مبتلا کرنا ہے۔ ہمارے ہاں فلم انڈسٹری کی تباہی بنیادی وجہ فکری آزادی نہ ہونا ہےیہاں ریاست کا خوف، مولوی کا خوف دو ایسے خوف ہیں جو ایک اچھی فلم پروڈیوس کرنے،اچھا ناول اور اچھی کہانی لکھنے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ ہماری صورت حال میں پتر غنڈے دا، بڈھا گجر اور گجر تے بدمعاش جیسی فلمیں ہی بن سکتی ہیں اوران فلموں کی موجودگی میں پاکستانی سنیما کا ریواول کبھی نہیں ہوسکتا ۔جلد یا بدیر ہمیں بھارت فلموں پر پابندی کو ہٹانا ہوگا————-
———–
محمد سعید اختر