کیپٹن صفدر کے خلاف مقدمہ کرانے والے وقاص احمد خان کون ہیں؟

مسلم لیگ ن کے رہنما اور نائب صدر مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر پر مزار قائد کے تقدس کو ’پامال‘ کرنے کا مقدمہ درج کروانے والے مدعی وقاص احمد خان کی پولیس پر حملے اور دہشتگردی ایکٹ کے تحت داخل کیس میں سندھ ہائیکورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری منظور ہوگئی ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے ملزم وقاص احمد خان کی 30 ہزار روپے کے عیوض حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزم کو دس دن کے اندر متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وقاص احمد خان نے پولیس کو بتایا ہےکہ وہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر اپنے دوستوں کے ساتھ فاتحہ خوانی کرنے گئے تھے جہاں انہوں نے کیپٹن صفدر اور دیگر رہنماؤں کو نعرے لگاتے دیکھا تھا۔

کراچی ضلعی شرقی کے پولیس تھانہ بریگیڈ کے ڈیوٹی افسر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وقاص احمد نے یہ کہہ کر مقدمہ درج کروایا کہ ’وہ (وقاص) اپنے دوستوں ندیم چانڈیو اور پاندہی بگٹی کے ساتھ مزار پر فاتحہ خوانی کرنے گئے، جہاں کیپٹن صفدر اور مسلم لیگ کے دو سو دیگر کارکن پہنچے، مزار کے لوہے کے جنگلے کو پھلانگ کر اندر آئے، نعرے لگائے، وقاص کے منع کرنے پر دھمکیاں دیں، جس کے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔‘

تاہم سندھ حکام کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ وہ اس وقت مزار پر نہیں تھے-

وقاص احمد خان کون ہیں؟

پولیس کے مطابق کیپٹن صفدر پر مزار قائد کا مقدمہ درج کروانے والے وقاص احمد خان پر خود 25 اگست 2019 کو گلشن معمار میں پولیس پر حملہ کرنے پولیس موبائل کو نقصان پہنچانے اور پولیس پر پتھراؤ کے الزامات کے تحت دیگر 58 افراد کے ہمراہ دہشتگردی ایکٹ کے تحت سائیٹ سپر ہائی وے تھانے میں کیس درج تھا۔ جس میں عدالت وقاص خان کو اشتہاری ملزم قرار دے چکی تھی۔

اسی کیس میں نامزد وقاص خان نے منگل کی صبح سندھ ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دی تھی۔

پیر کو آواری ہوٹل کراچی میں پی ڈی ایم سربراہ مولانا فصل الرحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں مریم نواز نے انکشاف کیا تھا کہ ان شوہر کے خلاف مقدمہ درج کرانے والے وقاص احمد خان خود دہشتگردی کیس میں مفرور ملزم ہیں۔

وقاص خان کے وکیل وہاب بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان کے موکل وقاص احمد خان پر دفعہ 147، 148، 353 پی پی سی اور انسداد دہشتگردی کی دفعہ سات کے تحت مقدمہ درج تھا جس میں ان کی آج ضمانت ہوگئی ہے۔

ایک سال پرانے مقدمے میں اب تک کیوں ضمانت نہیں کروائی گئی تھی؟ اس پر وہاب بلوچ نے دعویٰ کیا کہ ’میرے موکل کو تو کل تک پتہ بھی نہیں تھا کہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ بھی ہے، کل جب میڈیا میں آیا تو وہ آج ضمانت کروانے آئے۔‘

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کراچی کے ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری صدام کنبہر کے مطابق قاص احمد خان پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر کارکن ہیں اور کئی سالوں سے پی ٹی آئی کے ساتھ کام کررہے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے صدام کنبہر نے بتایا کہ ’وقاص احمد خان تقریباً 2016 سے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کارکن کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ وقاص احمد پی ٹی آئی سندھ کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کے بھانجے ہیں اور ان کے انتخابی حلقے پی ایس 99 کراچی میں ان کے کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کررہے ہیں۔‘

صدام کنبہر کے مطابق 33 سالہ وقاص احمد خان کراچی کے علاقے سعدی ٹاؤن کے رہائشی ہیں اور اپنا ذاتی کاربار کرتے ہیں۔

وقاص احمد خان پر درج مقدمے سے متعلق سوال پر صدام کنبہر نے کہا کہ ’زمین کے تکرار پر پولیس وقاص کے گھر گئی جس پر مقامی لوگوں نے مزاحمت کی۔ ان مزاحمت کرنے والے افراد میں وقاص احمد خان بھی شامل تھے۔‘

ان کے مطابق وقاص احمد خان کے ساتھ دو سو کے قریب دیگر افراد بھی نامزد ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’وقاص کو تو پتا ہی نہیں تھا کہ وہ کسی مقدمے میں نامزد ہیں، کل میڈیا میں خبر آنے کے بعد وہ ضمانت کرانے گئے۔

——————
امر گرُڑو نامہ نگار amarguriro@
منگل 20 اکتوبر 2020 18:00
—–from—IndependentUrdu—-pages