ایک سال میں عالمی منڈی میں گندم پانچ فیصد، پاکستان میں 72 فیصد مہنگی ہوئی

۔

بروقت درآمدات، خوش انتظامی کے زریعے گندم بحران کا راستہ روکا جا سکتا تھا ۔

گندم کی درامدآت کی رفتار انتہائی غیر تسلی بخش ہے ۔ میاں زاہد حسین

mian zahid hussain sme 8-5-2020

(19اکتوبر2020)

پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں بین الاقوامی منڈی میں گندم کی قیمت میں پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان میں اسکی قیمت میں 72 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ اگر گندم کے معاملات میں بد انتظامی اور دھاندلی اور اسکی درآمد میں سست روی جاری رہی تو ملک میں خوراک کا خوفناک بحران آ سکتا ہے ۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ ملکی تاریخ میں گندم کی پیداوار کا ہدف پہلی بار ناکام نہیں ہوا بلکہ ایسا کئی بار ہو چکا ہے مگر اس پر بروقت درآمدات اور دیگر اقدامات کے زریعے قابو پایا گیا ہے مگر اس بار کی بدانتظامی اور سنجیدگی کی کمی نے عوام کو فاقوں پر مجبور کر دیا ہے ۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار مافیا نے گندم کے معاملہ پر کھل کر عوام کو لوٹا ہے اور یہ اب بھی جاری ہے جبکہ انکے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جا سکی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ نئی فصل آنے میں چھ ماہ کا وقت ہے اور اگر بڑے پیمانے پر گندم کی درآمدات شروع نہ کی گئیں توصورتحال مذےد بگڑ سکتی ہے کیونکہ معمولی مقدار میں درآمدات سے قیمتوں پر مثبت اثر نہیں پڑا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ روس کے ساتھ گندم کی درآمد کے سلسلہ میں جاری مزاکرات میں کسی قیمت پر تعطل نہ آنے دیا جائے کیونکہ قیمتوں کے استحکام اور عوام کو ریلیف دینے کے لئے حکومت کے پاس گندم کے وافراسٹاک کی موجودگی ضروری ہے جو اس وقت صرف بیانات میں موجود ہے جس سے کچھ لوگوں کو تو مطمئن کیا جا سکتا ہے مگر مافیا کو سب معلوم ہے کیونکہ انکے کارندے ہر جگہ موجود ہیں جو انھیں پل پل کی خبریں پہنچا رہے ہوتے ہیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک اس وقت سیاسی انتشار کا شکار ہے اور ایسے حالات میں مزید عوامی بے چینی کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے اس لئے گندم کی قیمت میں مزید اضافہ روکنے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں ورنہ وزیراعظم کی طرف سے عوامی فلاح و بہبود کے لئے کی گئی کوششیں اکارت ہو سکتی ہیں۔