ماہی گیروں کی تباہی

تحریر : سعید بلوچ جنرل سیکرٹری فشر مینزکوآپریٹیو سوسائٹی ایمپلائی یونین

—– کراچی میں اپوزیشن کا جلسہ ۔کراچی میں 20 لاکھ سے زیادہ ماہی گیر رہتے ہیں۔ان کا ادارہ فشر مینز کوآپریٹیو سوسائٹی میں ایک غیر ماہی گیر عبدالبر مسلط ہے۔کچھ حکومت کی مدد۔۔۔لیکن اصل مدد —- کی چھپر چاھوں میں جاری ہے۔
یہ مہینے ماہی گیری ٹرم میں پیک سیزن کہلاتے ہیں یعنی سنہرے مہینے۔۔۔ان مہینوں میں زبردست ماہی گیری ہوتی ہے اور ان چند مہینوں میں ماہی گیر اپنے پورے سال کے خرچے نکالتا ہے۔لیکن جب سے غیر ماہی گیر قبضہ گروپ۔۔۔۔ مافیاوں نے ماہی گیروں کے ادارے پر زور زبردستی قبضہ کر لیا ہے اس وقت سے ماہی گیروں کی تباہی شروع ہو چکی ہے۔۔۔
کل یعنی اتوار 18 اکتوبر کو اپوزیشن جماعتوں کا جلسہ ہے۔جس میں فشر مین سوسائٹی کے قبضہ گی۔۔۔۔ناجائز چیئرمین نے آصف بھٹی کو ٹاسک دیا کہ بابا بھٹ اور دیگر جزائر سے 20 بسیں بھر کر لائیں اس کام پر جتنا بھی خرچ ہو گا ہم دیں گے۔
اسی طرح 20 بسیں غیر ماہی گیر یعنی نان بونافائیڈ فشر مین عبدالروف کو بھی دی گئی ہیں اور انہیں یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ اسے بھر کر لاو اس کام جو خرچ آئے۔۔۔۔جتنے پیسوں میں لوگ لا سکتے ہو لاو خزانے کے مونہہ کھول دیں گے۔۔۔۔لیکن ہمیں صرف لوگ چاہییں۔۔۔۔۔بسیں بھری چاہیئے۔۔۔۔ خواہ وہ غیر ماہی گیر ہی کیوں نہ ہو پیسے دے کر اسے ماہی گیر بنا دینا۔۔۔ماہی گیر ظاہر کرنا۔۔۔۔۔
سوال یہ ہے کہ کراچی کے ساحلوں پر 20 لاکھ سے زیادہ ماہی گیر رہتے ہیں۔۔۔۔۔۔لیکن لاکھوں روپے خرچ کر کے چند ہزار نام نہاد ماہی گیر جنھیں پیسوں کے بل بوتے پر ماہی گیر بنا دیا گیا انہیں کل ہونے والے جلسے میں ایک غیر ماہی گیر قبضہ گیر کی قیادت میں جعلی ماہی گیروں کو پیسوں کے بل بوتے پر جلسے میں بھیجا جائے گا۔۔۔۔۔اور دھاندلی اور چور بازاری کی نئی رقم تاریخ کی جائے گی۔