پبلک پرائیویٹ پا رٹنر شپ غربت کے خا تمے کے لیے ایک مو ثر اقدام ہے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی شیخ سلطا ن رحمان

کراچی (18 اکتو بر 2020) ایف پی سی سی آئی کے زیر اہتمام ”چیلنجز اینڈ وے فارورڈ”کے عنوان سے پاکستان میں غر بت کے خا تمے کے لیے ایک انٹر ایکٹو ویبنا ر کے دوران ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شیخ سلطا ن رحمان نے فوری ضرورت کے پیش نظر پاکستان میں غر بت کے خا تمے کو سیا سی تر جیح کی سطح حاصل نہیں ہو ئی ہے۔ انہو ں نے کہاکہ غر بت کا خا تمہ کو ئی آپشن نہیں ہے اور معا شرے کے تمام طبقا ت کو ملک سے غر بت کے خا تمے کے لیے اپنی اپنی ذمہ داری کا احسا س کرنا ہو گا۔ اس میٹنگ میں تر قیا تی اہداف (SDG) سپورٹ یونٹ GoPاقتصادی پا لیسی کے مشیر ڈاکٹر ایم علی کمل، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سنیئر اکا نو مسٹ ڈاکٹر شاہد حسن، نیشنل رورل سپورٹ پروگرام کے جواد رحمانی، سمال میڈیم انٹر پرائز ز ڈویلپمنٹ اتھا رٹی کی مریم انس گا نا ئی، پاکستان غر بت خاتمہ فنڈ سے عا ئشہ سلمیٰ اور شہر یا ر شا ہد، فو کل پر سن بینظیر انکم سپورٹ پرگرام سے مدیحہ حسن، انجینئر ایم اے جبار، پروفیسر ڈاکٹر عبدالجبار ما ہر معاشیا ت، نا زلی عابد نثار، کمو ڈور(ر) Sadeedاے ملک کا شیر، Dy، ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈ نگ کمیٹی برا ئے ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ایجو کیشن اینڈ ٹر یننگ اور یقو ب چشتی نے شر کت کی۔ ایم علی کمال نے کہاکہ پاکستان میں غر بت کے ڈیٹا اکٹھا کرنے کی مختلف تکنیکو ں پر روشنی ڈالی اس وقت ہما ری آبا دی کا تقریباًaround 24فیصد غر بت سے زند گی گزار رہا ہے جبکہ 19فیصد کمز ور ہیں۔ انہو ں نے ملک میں معا شی تر قی اور غر بت کے خا تمے کے لیے سر کا ری اور نجی شعبے کے ما بین مضبو ط ہم آہنگی کی حوصلہ افزا ئی کی۔ ڈاکٹر شا ہد حسن جا وید نے اسٹیٹ بینک کے اقدامات کے با رے میں تفصیلا ت کا تبا دلہ کر تے ہو ئے کہاکہ اسٹیٹ بینک کی تمام فنا نسنگ اسکیمو ں کا مقصد معا شی سر گر میاں پیدا کرنا ہے جو غر یبو ں کو آمدنی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ عا ئشہ سلمیٰ نے کہاکہ معا شی تر قی اور معا شی تعلیم میں خوا تین کی شمولیت، معا شی تر قی کے ذریعہ غر بت کی شر ح کو 24 فیصد سے کم کرنے کے لیے حکومت کا ہد ف حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کی تعر یف کر تے ہو ئے محتر مہ سلمیٰ نے مزید کہاکہ نجی شعبے کو اپنی معا شر تی ذمہ داری کو زیا دہ سے زیا دہ ادا کر نا چا ہیے۔ مدیحہ حسن نے کہاکہ BISPنے لا ک ڈاؤن کے دوران PKR160ملین کے قر یب فنڈز فراہم کیے۔ انہو ں نے یہ بھی کہاکہ نقد امداد کی فراہمی کے علاوہ وزارت احسا س اور دور دراز علاقوں میں تعلیم، آباد ی پر قا بو پا ے کے با رے میں آگا ہی پر بھی کام کر رہی ہے۔ مریم انس نے SMEsکی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہاکہ ملک کے غریب اور غیر ہنر مند /کم تعلیم یا فتہ طبقے کے لیے روزگار پیدا کرنے کے لیے ما ئیکر و، چھوٹے اور در میانے در جے کے کا روباری اداروں کا فروغ ایک اہم ذریعہ ہے۔ جواد رحمانی نے کہاکہ NRSPدیہی علاقو ں میں معا شر تی تر قی، تعلیم، صحت اور غر بت کے بڑھتے ہو ئے بنیا دی اور ثا نو ی پہلو ؤ ں کے لیے نچلی سطح پر کام کر رہاہے۔ انجینئر ایم اے جبارنے کہاکہ ملک میں غر بت کی پیما ئش سے متعلق دستیا ب اعداد وشمار درست نہیں اور انہو ں نے ملک میں کمزور افراد کی بڑھتی ہو ئی شر ح پر تشو یش کا اظہار کیا۔ انہو ں نے کہاکہ حکومت مثبت نتا ئج حاصل کرنے کے لیے و سائل کو کم سے کم تک درست استعمال اور متحرک کرنے کی ضرورت کی تجو یز پیش کی۔ پروفیسر ڈاکٹر جبا ر نے ملک میں غر بت کے خا تمے کے لیے کام کرنے والے سر کاری شعبے کی تنظیمو ں اور وزارتو ں کی کارکر دگی پر تنقید کی اور غر یب طبقے کی بہتر ی کے لیے غر بت مضبو ط عوامی نجی شراکت داری اور سیا سی وابستگی کی پیما ئش کر تے ہو ئے خریداری کی طا قت کی برابری (PPP) لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ Sadeedانور کا شیر نے غر بت کے خا تمے کے لیے مو ثر پالیسیو ں کی ضرورت پر خاص طور پر زراعت آمدنی کے ذرائع پر منحصر لوگو ں پر زور دیا۔ پیر یقو ب نے ملک میں غر بت کے خا تمے کے عمل میں آبا دی پر قابو پا نے کی اہمیت کی نشا ندہی کی۔ نازلی عابد نثار نے ما ئیکرو لیول کو مالی مدد کی تجو یز پیش کی جس کے بغیر پاکستان میں غر بت کو کم کرناہو گا۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شیخ سلطا ن رحمان نے کہاکہ حکومت اکیلے ہما رے ملک میں غر بت کو کم نہیں کر سکتی ہے لہذا یہ نجی شعبے، تا جر برادری اور سول سو سا ئٹی کی سما جی اور مذہبی ذمہ داری ہے اور انہیں غر بت کے خا تمے کے لیے مل کر کام کرنا چا ہیے۔

محمد اقبا ل تابش
سیکر یٹر ی جنرل ایف پی سی سی آئی