اسلام آباد کے مسیحی خاکروب گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں

اور اب وہ سڑکوں پر بیٹھ کر احتجاج کررہے ہیں لیکن حکمرانوں کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ اقلیتی برادری کے مسائل حل کرسکے۔ حکمرانوں سے شکوے کا کیا فائدہ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے خاکروبوں کی بدنصیبی دیکھیئے کہ جو ہیومن رائٹس والے سارا سال اقلیتوں کے حقوق نام پر سارا سال فائیو اسٹار ہوٹلوں کے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر شور مچاتے رہتے ہیں، ان کے پاس بھی فرصت نہیں کہ سڑک پر بیٹھے ان بدنصیب خاکروبوں کے مسئلے کے حل کے لیے آواز بلند کرسکیں۔ ایک بات یہ بھی ہے کہ اقلیتی برادری اپنی روزی روٹی کے مسئلوں میں جئیں یا مریں، نام نہاد ہیومن رائٹس والوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا، شاید روٹی کھانا ان کے نزدیک انسانی حقوق میں شامل نہیں، لیکن جونہی اسلام یا مسلمانوں سے متعلق کوئی اقلیتی برادری میں مسئلہ آتا ہے، ایچ آر سی پی، عورت فاؤنڈیشن، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ ٹائپ کی موم بتی مافیا سے تعلق رکھنے والی سیکڑوں تنظیمیں میدان میں آجاتی ہیں اور انسانی حقوق کے پردے میں اسلام دشمنی کا ایجنڈا پورا کرنے لگ جاتی ہیں۔ اب اسلام آباد میں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے خاکروبوں کو گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہ نہیں ملی، مسیحیوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑے ہوئے ہیں، ہزاروں خاکروب سڑکوں پر بیٹھ کر اپنے حق کا مطالبہ کررہے ہیں۔ لیکن افسوس!!! صد افسوس

جو لوگ سارا سال اقلیتوں کے حقوق پر بیرون ملک سے ڈالر اینٹھتے ہیں، وہ لوگ خاموش ہیں، موم بتی مافیا والے خاموش ہیں، آسیہ ملعونہ کے معاملے پر “راؤنڈ دا کلاک” سیاپا ڈالنے والے سو کالڈ “anthropologist” بھی خاموش ہیں اس معاملے پر ان کی خاموشی بتاتی ہے کہ ان کو اقلیتوں سے کوئی ہمدردی نہیں، بلکہ یہ اقلیتوں سے ہمدردی کے پردے میں اسلام دشمنی کا ایجنڈا پورا کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں