محکمہ ترقی نسواں کے تحت قائم خواتین شکایتی مراکز کے نظام کو پاتھ فائنڈر اور یو این ایف پی اے کے تعاون سے مزید مربوط اور موثر بنایا جائے گا۔ سیدہ شہلا رضا

۔صوبائی وزیر محکمہ ترقی نسواں سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ خواتین کے ساتھ ہونے والی زیاتیوں کی شکایت درج کرنے کے لیے مزید مربوط اور موثر نظام کے قیام سے متاثرہ خواتین کی فوری دادرسی کی جا سکے گی اور ایسے واقعات میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق جلد سزائیں دلوانے میں مدد بھی ملے گی۔ اشد ضروری ہے کہ متعلقہ محکموں کے درمیان باہمی رابطوں کو مزید مضبوط کیا جائے تاکہ کسی بھی شکایت کی صورت میں تمام متعلقہ محکمے جامع انداز سے کاروائی عمل میں لاتے ہوئے متاثرہ خواتین کو انصاف کی فراہم یقینی بنائیں اور ملزمان کی فوری گرفت عمل میں لائی جاسکئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ ترقی نسواں کے تحت صوبے بھر میں قائم خواتین شکایتی مراکز کی صلاحیت اور استعداد کاری بڑھانے میں پاتھ فائنڈر انٹرنیشنل اور یو این ایف پی اے کی معاونت اور کردار کو حتمی شکل دینےکے لیے بلائے گئے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکریٹری محکمہ ترقی نسواں عالیہ شاہد, پاتھ فائنڈر انٹرنیشنل کی کنٹری ڈائریکٹر تابندہ سروش, ایڈووکیٹ روبینہ بروھی، یو این ایف پی اے سے رونیکا اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ کے تحت قائم 1094 کا دائرہ کار پورے صوبے تک بڑھانے کے لیے کام کیا جارہا ہے تاکہ صوبے بھر کی متاثرہ خواتین اس سہولت سے استفادہ حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاتھ فائنڈر انٹرنیشنل 1094 پر موجود عملے کی صلاحیتوں کو مزید بڑھانے کے لیے ان کو تربیت فراہم کرئے گی اور اپنے مہارت اور تجربات کی روشنی میں 1094 کو مزید موثر بنانے میں اپنا کردار ادا کرئے گی۔ سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ اس پلیٹ فارم کے تحت تمام اسٹیک ہولڈرز کا ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیا جائے گا تاکہ یہ کروپ صوبے بھر میں جینڈر بیس وائلنس کی روک تھام میں اپنا موثر کردار ادا کرسکئے۔ صوبائی وزیر نے مزید کیا کہ خواتین شکایتی مراکز کے ایس او پیز کو مزید بہتر اور موثر بنانے میں بھی پاتھ فائنڈر معاونت و مدد فراہم کرئےگی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ ترقی نسواں کی ہیلپ لائن 1094 پر شکایات درج کروانے والی متاثرہ خاتون کو محکمہ کی جانب سے قانونی، طبی معاونت کے ساتھ ساتھ تحفظ بھی فراہم کیا جارہا ہے ضرورت اس امر کی ہےکہ ایس ایچ اوز اور ائی اوز کو گھریلو تشدد (روک تھام اور تحفظ) ایکٹ 2013 اور دیگر متعلقہ ایکٹ کے بارے میں مکمل آگاہی فراہم کی جائے تاکہ شکایات درج کرتے وقت صحیح دفعات کے تحت کیس رجسٹرڈ کیا جاسکے۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنایا جائے تاکہ ملوث افراد کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔ صوبائی وزیر ترقی نسواں سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ جینڈر بیس وائلنس کی روک تھام کو یقینی بنانا سندھ حکومت کی اولین ترجیح ہے اس ضمن میں سیول سوسائٹی , میڈیا اور پولیس کا کردار اہمیت کا حامل ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ تشدد کے واقعات چاہے وہ کسی بھی فرد پر ہوں اس کی روک تھام کرنا ہم سب کا مشترکہ فریضہ ہے