اپوزیشن کا جلسہ: راستے بند کرنے کیلئے کنٹینرز منگوا لیے گئے

ذرائع کے مطابق جلسہ سے قبل رائیونڈ انتظامیہ نےجاتی امرا روڈ کے گرد کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی ہے

کنٹینر ڈرائیورز نےالزام لگایا ہے کہ ان کی گاڑیوں کو پولیس نے پکڑ کر جاتی امرا روڈ پر کھڑا کر رکھا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پکڑے گئے کنٹینرز رائیونڈ تھانہ کی چوکی کے باہر کھڑے کیے گئے ہیں۔

رابطہ کرنے پر اے ایس پی رائیونڈ نے کنٹینروں کی پکڑ دھکڑ پر موقف دینے سے انکار کر دیا ہے۔ دوسری جانب گوجرانوالہ بغیر اجازت کارنر میٹنگ اور کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 7 مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں
مقدمات میں ٹینٹ سروس اور ساونڈ سسٹم لگانے والوں سمیت 100 سےزائد افراد نامزد ہیں۔ پولیس کے مقدمات ضلع کے مختلف تھانوں میں درج کئے گئے ہیں۔

سی پی او گوجروانوالہ سرفراز فلکی کا کہنا ہے کہ انتظامیہ سے این او سی کے بغیر کارنرمیٹنگز اور عوامی اجتماع کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا اور قانون کی خلاف ورزی پر سخت ایکشن لیا جائے گا۔

ن لیگی رہنمامحمد زبیر کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں گوجرانوالہ جلسے سے روکا گیا تو احتجاج کا نہیں رکے گا۔ احتجاج کا سلسلہ پنجاب سمیت ہر جگہ پھیل جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے ورکز گرفتاریوں سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ سیاسی زندگی میں کسی حکومت کو خوفزدہ نہیں دیکھا جتنا اس حکومت کو۔ اگر حکومت کو ڈر خوف نہ ہوتا تو وہ پکڑ دھکڑ نہ کرتے۔

خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے پہلا جسلہ16 اکتوبر کو گوجرانوالہ میں کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ پہلا جلسہ پی ڈی ایم کی تحریک کے رخ کا تعین کرے گا۔

ن لیگی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بینرز اتارنے اور پکڑ دھکڑ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ حکومت مخالف جلسے اور قافلے نہیں رکیں گے۔ پی ڈی ایم کے جلسے کو حکومت کیخلاف ریفرنڈم بھی قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز مقامی ضلعی انتظامیہ نے پی ڈی ایم کو جناح اسٹیڈیم میں جلسہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ انکار کے بعد ن لیگی رہنماؤں نے اعلان کیا تھا کہ پی ڈی ایم کا جلسہ جی ٹی روڈ پر ہوگا

Courtesy hum news