گزشتہ چار سال پاکستان میں گیس کمپنیوں کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے

پاکستان میں گیس کمپنیوں کے لیے گزشتہ چار سال انتہائی مشکل اور چیلنجوں سے بھرپور رہے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ کہا جائے کہ گذشتہ چار سال گیس کمپنیوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے تو یہ غلط نہ ہوگا پاکستان میں سوئی سدرن گیس کمپنی اور سوئی نادرن گیس کمپنی ملکی ضروریات کے معاملات کو دیکھتی ہیں اور دونوں ہی کمپنیاں مستقل ایم ڈی کے بغیر چلائی جا رہی تھی قائم مقام مینیجنگ ڈائریکٹر کئی سالوں سے خوف کی تلوار کے نیچے سانس لینے پر مجبور ۔اتنی بڑی کمپنیوں کو ایکٹنگ ایم ڈی کے ذریعے چلانا نقصان دے ثابت ہو رہا ہے ۔حکومت کو اس کا احساس بھی ہے لیکن اس کے باوجود اس جانے وہ اتنی سنجیدگی سے توجہ نہیں دی گئی جس کی ضرورت تھی اسلام آباد سے سینئر صحافی ناصر جمال نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سوئی نادرن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں ایم ڈی سی کے لیے

عمر طفیل اور سہیل گلزار کا نام لیا کیا جبکہ تیسرا نام علی جاوید ہمدانی کا ہے ذرائع کے مطابق سوئی ناردرن گیس کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس پشاور میں ہوا جس میں پی او ڈی کے سامنے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ رکھی گئی یہ تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تھی جس نے 2-1 کی اکثریت سے قائم مقام ایم ڈی سوئی ناردرن عامر طفیل اور ڈی ایم ڈی آپریشن سہیل گزار کے ناموں کو تیسری بار موضوع قرار دے دیا کمیٹی کے رکن منظور احمد اور احمد عقیل نے دونوں امیدواروں کے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور بورڈ کی جانب سے یہی نام مسلسل تیسری بار بھی وزیراعظم کو بھجوانے کی سفارش کی اختلاف رکھنے والے بورڈ کے ایک نمائندے نے سفارشات کو مسترد کر دیا اور اکثریتی سفارشات قبول کرلی احمد جاوید ہمدانی کی جانب سے سوئی سدرن کی ایم ڈی شفٹ میں دلچسپی رکھنے کے باعث عامر طفیل اور سہیل گلزار میں سے کسی ایک کو ایم ڈی سی کے لیے نامزدگی مل جائے گی یہ تقرری سو سال سے اس دعا کا شکار ہے سوئی سدرن گیس کمپنی کے ایم ڈی کے لئے علی جاوید ہمدانی کا نام فائنل ہوگیا لیکن منظوری کے لیے تین رکنی پینل وزیراعظم کو بھیجا جائے گا گزشتہ ہفتے ناصر جمال نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ معتبر ذرائع کے مطابق سوئی سدرن کے ایم ڈی کے لیے تین رکنی پینل میں پہلے نمبر پر علی جاوید ہمدانی ہے وہ اس سے قبل سوئی ناردرن کے ایم ڈی اے کے نام کے لیے بھی شارٹ لسٹ ہوئے تھے لیکن سوئی ناردرن کے ایم ڈی کے نام پہلے بھی شارٹ سٹوری تھے لیکن پینل میں ان کا نام تیسرے نمبر پر تھا علی ہمدانی نے حکومتی ذمہ داروں کو پیغام دیا کہ وہ سوئی ناردرن کے بجائے سوئی سدرن میں دلچسپی رکھتے ہیں سوئی سدرن کمپنی کے لیے شارٹ لسٹ ہونے والا دوسرا نام عمران احمد کا ہے جو امریکہ میں مقیم ہیں جبکہ شارٹ لسٹ ہونے والا تیسرا نام اسد حسن کا ہے جو پاکستان ریلیٹڈ میں کام کرتے ہیں پیپلز پارٹی کے دور میں فیض عباسی کو امریکہ سے بلاک کر سوئی سدرن گیس کمپنی کا ایم ڈی لگایا گیا تھا بہت سے پہلے پیپلز پارٹی کے دور میں ہی ایم بی بھی رہ چکے تھے سوئی سدرن گیس کمپنی کا راستہ کہیں سالوں سے مستقل ایم ڈی کے بغیر کام کر رہی ہے جس کی وجہ سے کمپنی کی کارکردگی نہایت برے طریقے سے متاثر ہوئی ہے اور اس کا مالیاتی خسارہ آؤٹ آف کنٹرول ہو گیا ہے جبکہ یو ایف جی بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے