کیا ناصر شاہ حالات سنبھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ؟

ملکی سیاست کا درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے آنے والے دنوں میں ملکی سیاست بالخصوص سندھ کی سیاست میں تلاطم پیدا ہو سکتا ہے سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی پہلے ہی بہت سے بحرانوں اور چیلنجوں کا سامنا کرتی آرہی ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف شروع ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کے الائنس پی ڈی ایم کی احتجاجی تحریک آنے والے دنوں میں نئے مسائل اور نئے چیلنج لے کر سکتی ہے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ایسی صورتحال کا ادراک بھی ہے تجربہ بھی ہے اور کن کن مسائل اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ملکی سیاسی قیادت اس طرح کی صورتحال سے اچھی طرح واقف ہے سیاسی حلقوں میں یہ اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ آنے والے دنوں میں سندھ میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کیا ہم قیادت کو گرفتار کیا جا سکتا ہے یا ان کے خلاف گھیرا تنگ ہو چکا ہے اس حوالے سے سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ سے لے کر موجودہ وزیر اعلی سید مراد علی شاہ تک اہم سیاسی شخصیات کے نام لیے جا رہے ہیں جن کی گرفتاری متوقع ہے ۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری خود کہہ چکے ہیں کہ ہم سب جیلوں میں جانے کے لیے تیار ہیں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی یہ بات کہہ چکے ہیں کہ اگر عوام کے حقوق کی بات کرنا آئین کی بالادستی کی بات کرنا اور حکومت کی نااہلی کی بات کرنا بغاوت ہے تو یہ بغاوت ہر روز ہوگی اور ہم اس کے لیے نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہیں ۔مولانا فضل الرحمان بھی حکومت کے خلاف انتہائی جارحانہ لب و لہجہ اختیار کیے ہوئے ہیں دیگر اپوزیشن جماعتوں کی بھی یہی صورتحال ہے ۔

سیاسی حلقوں میں سندھ کی صورتحال پر بالخصوص بحث ہورہی ہے اور وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی گرفتاری کی صورت میں صوبے کے حالات کیا ہوں گے حکومت کیسے چلے گی پیپلز پارٹی کی حکومت رہے گی یا نہیں کیا صوبہ گورنر کے ذریعے چلایا جائے گا یا وزیراعلی جیل سے بیٹھ کر حکومت چلائیں گے یا انہیں گرفتاری کے بعد مستعفی ہونا پڑے گا اور پھر حکومت کون چلائے گا فیصلہ کون کرے گا کیا پیپلز پارٹی کی کوئی کمیٹی مل کر حکومت چلائے گی یا صوبائی وزراء کی کوئی ٹیم حکومت چلائے گی یعنی آں وزیراعلی میدان میں اتارا جائے گا ۔یہ اور اس قسم کے بہت سے سوالات سیاسی حلقوں میں زیر بحث ہیں اور لوگ اپنے اپنے انداز میں بھی لگا رہے ہیں اور قیاس آرائی بھی ہو رہی ہے ۔
پیپلزپارٹی کی سیاست اور صوبے کے حالات کو مشکلات سے باہر نکالنے کے لئے جو اہم نام سامنے آ رہے ہیں ان میں ایک نام سید ناصر علی شاہ کا ہے جو صوبائی وزیر ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کے اہم اور سرگرم رہنما ہیں اور یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں انہیں مزید اہم ذمہ داریاں مل سکتی ہیں اور کیا وہ اس کے لیے تیار ہوں گے ؟کیا ان میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ حالات کو سدھار سکیں حالات پر قابو پا سکیں مشکلات سے لڑ سکیں چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیں اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے ساتھ ساتھ عوام کی توقعات پر پورا اتر سکیں ؟


ماضی میں سید ناصر حسین شاہ سکھر کے ناظم سے لے کر سندھ کے صوبائی وزیر تک اہم فرائض اور ذمہ داریاں نبھاتے آئے ہیں اور ان کی کارکردگی قابل ستائش اور قابلِ تحسین رہی ہے اب تک وہ معاملہ فہم سیاستدان کے طور پر سامنے آئے ہیں جو سنجیدگی اور بردباری کے ساتھ بات کرتا ہے فیصلے کرتا ہے اور خوش اسلوبی سے مسائل کا حل تلاش کرتا ہے ۔بظاہر ناصر شاہ میں وہ تمام خصوصیات اور صلاحیتیں موجود ہیں جو کسی بھی صوبے کے سربراہ میں ہونی چاہیے اور انتہائی مشکل حالات میں جو صوبے اور عوام کی ترقی اور بھلائی کیلئے مشکل فیصلے کر سکے اور حالات پر قابو پا سکے ۔


سید ناصر حسین شاہ کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ خود سید ناصر حسین شاہ چاہتے ہیں کہ موجودہ وزیر اعلی اور ان کی حکومت مضبوطی سے کام کرتی رہے کیونکہ یہ مراد علی شاہ کی سربراہی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے اور حکومت درست انداز سے آگے بڑھ رہی ہے جو مسائل ہیں جو مشکلات ہیں ان پر قابو پانے کے لیے سید مراد علی شاہ اور

ان کی ٹیم کوشش کر رہی ہے سید مراد علی شاہ کو بھی آسان حالات اور آئیڈیل ماحول نہیں ملا تھا اس کے باوجود انہوں نے مشکلات کا سامنا کیا اور حکومتی کشتی کو طوفانوں سے نکال کر یہاں تک لے آئے ہیں اور آگے کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے بھی پرعزم ہیں دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں سید مراد علی شاہ کس طرح حالات کا مقابلہ کرتے ہیں ؟
—–By—Salik-Majeed—–for–jeeveypakistan.com