پاکستان کے نامور بزنس مین سراج قاسم تیلی حالات سے دلبرداشتہ کیوں ؟

پاکستان کے بزنس حلقوں میں آج کل یہ بحث ہو رہی ہے کہ پاکستان کے نامور بزنس مین سراج قاسم تیلی موجودہ حالات میں دلبرداشتہ کیوں ہوگئے ہیں یہ سوال بھی اٹھائے جارہے ہیں کہ اب سراج قاسم تیلی کو اچانک ایسی کونسی معلومات ملی ہے اور ان کے پاس ایسی کونسی انفارمیشن ہے جس کی بنیاد پر وہ خود اور پاکستان کے بڑے بڑے بزنس مین ملک چھوڑنے پر غور کرنے لگے ہیں اور انہوں نے پاکستان میں مزید سرمایہ کاری بند کرنے کی باتیں کرنا شروع کر دی ہیں ۔

یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ سراج قاسم تیلی نے پاکستان میں بدترین حالات دیکھے ہیں لیکن اس سے پہلے کبھی انہوں نے نہ تو سرمایاکاری بند کرنے کی بات کی نہ کبھی پاکستان چھوڑ کر باہر جانے کی بات کی ۔جب کراچی میں گینگ وار ہو رہی تھی روزانہ لاشیں ملتی تھیں یا بوری بند لاشیں ملنے کا کلچر عام تھا تب بھی وہ کبھی پاکستان چھوڑ کر جانے کی بات نہیں کرتے تھے بلکہ انہوں نے یہاں ہر قسم کے حالات میں اپنا بزنس جاری رکھا اور وہ بزنس کمیونٹی کے لیڈر تھے اور بزنس کمیونٹی کے دفاع اور ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے رہے اور ان کی بات کرتے رہے اور کبھی دلبرداشتہ اور مایوس نہیں ہوئے جتنے اب لگ رہے ہیں ۔

بھٹو سے ضیاء الحق – ضیاء الحق سے جنرل مشرف تک انہوں نے بہت سے حالات کے نشیب و فراز دیکھے پاکستان میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال دیکھی ڈاکوراج دیکھا ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن دیکھا کراچی میں لوٹ مار دیکھی بدامنی دیکھیں اور کراچی کے حالات سب سے زیادہ بگڑے لیکن وہ کبھی یہاں سے باہر نہیں گئے بلکہ حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہے ان

کی فیکٹریاں ان کا بزنس کراچی اور پاکستان میں چلتا رہا انہوں نے کروڑوں نہیں اربوں روپے اسی کراچی اور اسی پاکستان سے بنائے اور انہوں نے اسی کراچی اور اسی پاکستان میں دوبارہ سرمایہ کاری کی وہ خود بھی فرمایا کریں کرتے رہے اور دوسروں کو بھی یہ ترغیب دیتے رہے کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ یہاں پر منافع بھی ہے یہاں پر ملک کی خدمت بھی ہے لوگوں کو بڑے پیمانے پر روزگار کی فراہمی میں سراج قاسم تیلی اور ان جیسے بہت سے پاکستانی بزنس مینوں اور سرمایہ کاروں کا

بہت کلیدی کردار رہا ہے اس لیے یہ سارے سرمایہ کار اور صنعتکار پاکستان کے ہیرو ہیں کیوں کہ انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی اور روزگار کے مواقع پیدا کیے یہ بات سچ ہے کہ اگر یہ لوگ چاہتے تو بہت پہلے پاکستان چھوڑ کر جا سکتے تھے یا یہاں سے اپنا سرمایہ باہر لے جا سکتے تھے ان کے لیے دنیا کے ہر ملک کے دروازے کھلے ہوئے تھے اور یہ وہاں پر جا کر آسانی سے بزنس کر سکتے تھے ان کو باہر سے بلانے والوں اور دعوت دینے والوں کی بھی کبھی کوئی کمی نہیں تھی بلکہ باہر موجود پاکستانی ان کی منتیں کرتے تھے ان سے درخواست کرتے تھے کہ کیوں وہاں پڑے ہوئے ہو چلو باہر آجاؤ کیوں اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہو کیوں اپنا بزنس خطرے میں ڈالتے ہو چھوڑو اور باہر آجاؤ ۔
لیکن سراج قاسم تیلی اور ان جیسے بہت سے دوسرے سرمایہ کار بزنس مین پاکستان میں حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے رہے کیونکہ ان کی یہی سوچ تھی کہ ہم نے پاکستان میں ہی جینا ہے اور پاکستان میں ہی مرنا ہے اور یہیں پر دفن ہونا ہے انہوں نے اپنے بچوں کو پڑھایا لکھایا اور پاکستان میں بزنس جما کردیا کیونکہ ان کی یہی سوچتی کہ پاکستان میں ہیں ہمارا بزنس پلے اور پاکستان ترقی کرے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں ہیں سب کا فائدہ ہے ۔


لیکن آج صورتحال مختلف ہے آج یہی سراج قاسم تیلی اور بقول ان کے ساڑھے تین سو سے زیادہ پاکستانی نامور بزنس مین اور سرمایہ کار سنجیدگی سے یہ فیصلہ کرچکے ہیں کہ اگر حالات قابو میں نہ آئے تو پھر وہ یہاں پر سرمایہ کاری نہیں کریں گے بلکہ سرمایہ باہر لے جائیں گے اور خود بھی ملک سے چلے جائیں گے سراج قاسم تیلی باربار خبردار کر رہے ہیں کہ اگر ڈاکوؤں چوروں اور لٹیروں کو واپس لایا گیا تو پھر ہمارے یہاں پر کوئی ضرورت نہیں ہے انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو بھی خبردار کیا ہے کہ اگر آپ سے حالات بہتر نہیں ہو پا رہے یا آپ کی نہیں سنی جا رہی تو پھر آپ شان سے ٹھوکر مار کر باہر آ جائیں اور ہمیں دوبارہ بتائیں ہم آپ کو دو تہائی اکثریت سے زیادہ جلانے کی کوشش کریں گے اگر پھر بھی حکومت نہیں بنتی اور نہیں چلتی تو چھوڑیں سیاست اور پھر کچھ اور کام کریں ۔
سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ آج کے دن کے لیے حالیہ دنوں میں جو اہم سوالات اٹھائے ہیں جو اہم نکات اٹھائے ہیں جو اچھا ظاہر کیے ہیں ان سوالوں کے نا تو واضح جواب سامنے آرہے ہیں نہ ان کے خطرات کو دور کرنے کے لیے کسی نے یقین دہانی کرائی ہے اس لیے خود اپنی جگہ موجود ہیں سوالات ابھی تک جوابات سے محروم ہیں اور جو لوگ سراج قاسم تیلی کو سمجھتے ہیں جانتے ہیں وہ اب فکر مند ہیں پریشان ہیں کیونکہ سراج قاسم تیلی حوصلہ ہارنے والا بندہ نہیں دلبرداشتہ ہونے والا بندہ نہیں لیکن آج یہ صورتحال ہے تو یہ تشویشناک ہے ۔اللہ رحم کرے
————–by—salik—majeed——-for—jeeveypakistan.com
—–
ضروری نوٹ ۔ایک طرف بزنس حلقوں میں یہ بحث ہو رہی ہے اور دوسری طرف سراج قاسم تیلی اور کراچی چیمبر کی جانب سے ایک آڈیو کی تردید کی گئی ہے جو سراج قاسم تیلی کے حوالے سے مختلف واٹس ایپ گروپوں میں گردش کر رہی ہے ۔