جزائر پر وفاق و سندھ تنازعہ

پاکستان کو قدرت نے جہاں چار موسموں‘ دنیا کے طویل اور بلند ترین سرسبز و برف پوش اور معدنیات سے مالا مال پہاڑی سلسلوں‘ سطح مرتفع‘ زرعی میدانوں‘ دریائوں‘ جھیلوں‘ ساحل و صحرا سے نوازا ہے‘ انہی میں سندھ اور بلوچستان میں واقع جزائر بھی شامل ہیں جو اپنے جغرافیے اور افادیت کے لحاظ سے کثیرالمقاصد اہمیت کے حامل ہیں۔ حیرت اس بات کی ہے کہ 73برس نظرانداز رہنے والے اِن جزیروں کو سیاحتی‘ تجارتی اور صنعتی لحاظ سے دنیا کے ہم پلہ بناکر قومی اقتصادی دھارے میں شامل کیوں نہ کیا جا سکا اور آج یہ جزیرے محض ماہی گیری تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ اب پی ٹی آئی کی حکومت نے تعمیراتی شعبے میں انقلاب لانے کی غرض سے ملک میں نئے شہر آباد کرنے کا جو پروگرام شروع کیا ہے‘ ساحلی پٹی پر سندھ سے بلوچستان تک واقع جزیروں کی تعمیر و ترقی اور وہاں سرمایہ کاری لانے کا عزم اسی سلسلے کی کڑی ہے، جسے عملی جامہ پہنانے کی غرض سے گزشتہ ماہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کی گئی ہے، جو اِن جزیروں پر ہر قسم کی ترقیاتی اسکیموں اور منصوبوں کو انجام دینے کی مجاز ہوگی اور ساحل سے سمندر کے اندر 12ناٹیکل میل کا حصہ اِس ادارے کی ملکیت تصور کیا جائیگا۔ اس کا صدر دفتر کراچی میں ہوگا اور وزیراعظم اس کے سربراہ ہونگے۔

Courtesy jang news