اسٹیٹ بینک اور دیگر اہم اداروں کی تنظیم نو مگر کیسے ؟

ایف پی سی سی آئی نے پاکستان میں کا رپو ریٹ گو رننس سے متعلق ویبنار کا انعقاد کیا۔ کراچی (9  اکتو بر 2020)  گڈکارپوریٹ گو رننس شفا فیت،احتساب، ذمہ داری اور انصاف کے اصول پر قائم ہے یہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹر ی کے نائب صدر شیخ سلطا ن رحمان نے ”کا رپوریٹ گو رننس:ایشوز اینڈ چیلنجز آف پاکستان ”ذوم وڈیولنک کے ذریعے فیڈریشن ہاؤس کراچی میں منعقد ہ ایک ویبنا ر میں کہی۔ ویبنار میں سا بق صدورکراچی چیمبر آف کامرس امجد رفیع، نا صر حیات مگو ں کے علاوہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالجبا ر، احسن جمیل، سی ای او پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کا رپوریٹ گو رننس، دولت رام، چیئر مین حیدرآباد سمال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹر ی،انجینئر ایم اے جبار، سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی، عبدالقیوم رضاسیکر یٹر ی جنرل فیصل آباد چیمبر آف کامرس۔ امان اللہ نما ئند ہ فا رما سو ٹیکل اینڈ ہومیو پیتھک ایسو سی ایشن، افتخار غنی وہر ہ ڈپٹی کنو نیر اسٹینڈنگ کمیٹی برائے SMEsاور شبا نہ آصف، ایگز یکٹو کمیٹی ممبر وومن چیمبر نے شر کت کی۔ ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شیخ سلطا ن رحمان نے کہاکہ اچھی کا رپوریٹ گو رننس کمپنیو ں کی کا رکردگی میں اضا فہ، املاک کے حقو ق کو مضبو ط بنا نے کے ذریعہ پا ئیدار معا شی تر قی میں اہم کردار ادا کر تی ہے، مالی بحرانو ں کے خطر ے کو کم کرنا، لین دین کی لا گت اور سر ما یہ کاری کی لا گت کو کم کرنا ہے اور سر ما ئے کی منڈ ی کی تر قی کی طرف جانا ہے، بین الاقوامی ما لیا تی بر ادری کے ذریعہ کا رپوریٹ گو رننس کو بارہ بنیا دی بہتر ین پر یکٹس معیا روں میں سے ایک کے طور پر اپنا یا گیا ہے۔ انہو ں نے حکومت کی جانب سے 2017میں کا رپوریٹ گو رننس کے ضوابط کو بہتر بنانے کے لیے کی جانے والی اصلا حات پر بھی روشنی ڈالی جس میں کمپنیز ایکٹ میں تا زہ تر ین معلو مات، فہرست کمپنیوں کے اجراء (کا رپوریٹ گو رننس) ضابطو ں کے اجراء اور پبلک سیکٹر کمپنیو ں کارپوریٹ گورننس 2013کے قواعد بھی شامل ہے۔ انہو ں نے سرکاری اور نجی کمپنی کے نظم و نسق میں خاندانی قا نو ن سا زی پر بھی تبا دلہ خیال کیا اور عوامی درج کمپنیو ں کے لیے کا رپوریٹ گو رننس کے نئے ضا بط اخلا قی کے ڈرافٹ کے با رے میں بھی بات کی جس کے تحت چیئر مین کو ان شر ائط و ضوابط اور ذمہ داریو ں کے تا بع منتخب کیا جا ئے گا جو فراہم کر دہ ہیں اور بور ڈ آف ڈائر یکٹر ز کمپنیو ں میں شفا فیت اور کار کر دگی کو بڑھا نے کے لیے چیف ما لیاتی افسر،کمپنیو ں کے داخلی آڈٹ کے سر براہ مقر ر کر یں گے۔ پروفیسر ڈاکٹر عبدالجبا ر نے پاکستان میں کار پوریٹ گو رننس کے کردار اور سر مایہ کاری کے ما حول کو بہتر بنانے کے لیے سیکیو رٹی ایکسچینج آف پاکستان، کمپٹیشن آف پاکستان اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی تنظیم نو پر زور دیا۔ انہو ں نے نجی شعبے کی مدد سے اصلا حات پر زورد یا تا کہ ان تینو ں تنظیموں میں پاکستان میں اچھی کارپوریٹ گو رننس کے لیے اجتما عی طور پر کام کیا جا سکے۔ انہو ں نے سند کی صورتحال پر روشنی ڈالی جو حالیہ مو ن سون با رشو ں میں گڈ گو رننس اور انفر اسٹر کچر کی عدم فراہمی کی وجہ سے شدید متا ثر ہو ا۔ احسن جمیل سی ای او پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کا رپوریٹ گو رننس نے کا رپو ریٹ گو رننس میں بہتر ی کی ضرورت پر زور دیا جس میں نجی شعبہ اہم کر دار ادا کر سکتا ہے۔ انہو ں نے بتا یا کہ کو ویڈ – 19 نے کام کے ما حول کو تبد یل کر دیا ہے اور اب صحت اور حفا ظت سے متعلق چیلینجیزبڑھ گئے ہیں، پاکستان میں طو یل مد تی منصوبہ بند ی کا فقدان ہے جس نے ما حولیا ت اور آب و ہوا سے متعلقہ پر یشا نیوں کو جنم دیا ہے۔ انہو ں نے مزید کہاکہ کو رپوریٹ گو رننس قا نونی ضرورت کے علاوہ معا شرے کی بھی ضرورت ہے۔ انجینئر ایم اے جبارسابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کا رپو ریٹ گو رننس رولز پر عمل درآمد کی نگرانی کی ضرورت پر زور دیا جو 2002میں تیا رکیا گیا تھا اور یہ بہت جا مع ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ خاندانی قا نو ن سازی ہمیشہ کا رپوریٹ سیکٹر میں حا وی ہو تی ہے جبکہ تر قی پذیر ممالک میں یہ 25فیصد سے زیا دہ نہیں ہے۔ انہو ں نے کا رپوریٹ گو رننس رولز کے حوالے سے کمپنی ایکٹ 2017 میں تر میم کی بھی تجو یز پیش کی اور کمپنی کے چیئر مین اور CEOکو بو رڈ آف ڈائر یکٹر ز کے ذریعہ الگ سے منتخب کر نا چا ہیے۔ انہو ں نے کمپنیو ں کے انتظام میں شعو ر پیدا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ویبنا ر سے دیگر شر کا ء نے بھی اپنے خیالا ت کیا اور اچھی کا رپوریٹ گو رننس پر زور دیا۔ ویبنار کا اختتام کر تے ہو ئے ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شیخ سلطا ن رحمان نے حکومت اور نجی شعبوں پر زور دیا کہ وہ بہتر کا رپوریٹ گو رننس کے لیے مل کر کام کریں جس سے ایک بہتر معا شی اور معا شرتی تر قی ہو سکے۔      
محمد اقبال تابشسیکر یٹر ی جنرل ایف پی سی سی آئی