پی ایس او ۔موجودہ قیادت کا مستقبل کیا ہوگا ۔ماضی میں ایوارڈ حاصل کرنے والے آج نیب مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں

پاکستان اسٹیٹ آئیل کا شمار پاکستان کے انتہائی اہمیت کے حامل قومی اداروں میں ہوتا ہے ہر دور میں پاکستان اسٹیٹ آئل کی قیادت یہ دعوی کرتی رہی ہے کہ اسے بہترین کارکردگی پر بین الاقوامی سطح پر سراہا جا رہا ہے اور مختلف اداروں کی جانب سے

اسے بہترین اعزازات اور ایوارڈ بھی دیے جاتے ہیں ماضی میں جتنے بھی سربراہان رہے ان کے دور میں ہمیشہ پاکستان اسٹیٹ آئل کی جانب سے یہی دعوے سامنے آتے رہے کہ پی ایس او کی کارکردگی نہایت بہتر ہے پی ایس او کی کوالٹی شاندار ہے اور پی ایس او کو ہر شعبے میں اس کی بہترین کارکردگی کی وجہ سے اعزازات مل رہے ہیں کبھی عوام کو بتایا گیا کہ پی ایس او نے آئل اینڈ گیس میں

بیسٹ کارپوریٹ رپورٹ ایوارڈ حاصل کر لیا ہے کبھی بتایا گیا کہ پی ایس او کو ٹاپ پرفارمنگ کمپنیز کا بیسٹ ایوارڈ ملا ہے پھر اعلان ہوا کہ پی ایس او کو بہترین فیول اینڈ انرجی کمپنی قرار دیا گیا ہے ایک زمانے میں بتایا گیا کہ پی ایس او کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور مینجنگ ڈائریکٹر کو بیسٹ سی ای او ایوارڈ ملا ہے ایک زمانے میں بتایا گیا کہ پی ایس او کو بیسٹ کارپوریٹ رپورٹ ایوارڈ ملا ہے

سماجی شعبے میں بہترین خدمات انجام دینے پر پی ایس او نے کارپوریٹ ایوارڈ حاصل کیے ایک زمانے میں بتایا گیا کہ پی ایس او نے ایک لاکھ کارپوریٹ اینڈ فلیٹ کارڈ کا سنگ میل عبور کر لیا ہے پھر بتایا گیا کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج ٹاپ کمپنیز ایوارڈ پی پی ایس او کو مل گیا ہے پھر بھی اس کو کا اعلامیہ آیا کہ پی ایس او کو ٹاپ 100 کمپنیز افضل مسلم ورلڈ کا اعزاز حاصل ہوا ہے ایک سابق ایم ڈی کے دور میں بتایا گیا کہ پی ایس او کو لارج ٹیکس پیر ایوارڈ ملا ہے ایک مینجنگ ڈائریکٹر کے دور میں بتایا گیا کہ


پی ایس او کو آئی ایس ایم ایس ایس پی کیشن فور ایکسیلینس ان انفارمیشن سیکورٹی کا اعزاز ملا ہے پھر بتایا گیا کہ پی ایس او کو فیول کیٹیگری میں برانڈڈ آف دا ایئر ایوارڈ دیا گیا ہے یہ دعوی کیا گیا کہ پی ایس او نے آکوپیشنل ہیلتھ اینڈ سیفٹی ایوارڈ بھی حاصل کیا ہے پی ایس او کی قیادت نے ایک ایپ اور آئی سی ایم اے پی آر بھی جیتا پی ایس او کی ایک خاتون افسر نے وومن ایکسیلینس ایوارڈ بھی حاصل کیا ہر سال عوام کو بتایا جاتا ہے کہ پی ایس او نے بہترین منافع حاصل کیا ہے اس کی مصنوعات کی سیل کا حجم بڑھ رہا ہے اور پیسوں کا شمار پاکستان کی بہترین کمپنیوں میں ہوتا ہے اور عالمی اسٹینڈرز کو برقرار رکھا جاتا ہے اس لیے پی ایس او کی مصنوعات نہایت قابل اعتماد ہیں پی ایس او کی کارکردگی میں تین بدی نمایاں بہتری آ رہی ہے ہر دور میں پی ایس او نے بہترین اشتہارات جلا کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور ان اشتہارات میں بتایا گیا کہ پی ایس او بہتر پرفارم کر رہا ہے ۔

لیکن زمینی حقائق کیا ہیں کروڑوں اربوں روپے کے اشتہارات چلائے جا چکے ہیں اس کے باوجود پی ایس او کے خلاف قومی احتساب بیورو کی جانب سے مختلف نوعیت کے مقدمات بنائے گئے ہیں اور مختلف دور کے افسران کے خلاف تحقیقات اور الزامات سامنے آئے ہیں ماضی کی وہ قیادت جو عوام کو اچھی کارکردگی کی نوید سنا کر مختلف ایوارڈز حاصل کرتی رہی آج الزامات اور مقدمات کا سامنا کر رہی ہے ۔

اس لئے لوگ حیران ہیں کہ پی ایس او جو ہر دور میں بہترین ادارہ تھا اس کے ماضی کے عہدیدار اور سربراہان کو الزامات اور مقدمات کا سامنا کیوں کرنا پڑا اور اگر یہ سب کچھ ایک فریب ہوتا ہے جو عوام کو خوشنما اشتہارات کی شکل میں دکھایا جاتا ہے اور سارے اعلی کارکردگی کے دعوے کے بعد میں جھوٹے ثابت ہوتے ہیں تو موجودہ قیادت کا مستقبل کیا ہوگا کون یقین سے کہہ سکتا ہے

کہ آج جو دعوے کیے جارہے ہیں یہ واقعی حقیقت پر مبنی ہے کیا واقعی پی ایس او کی آج کی کارکردگی ایسی ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی اس پر فخر کیا جا سکے گا ۔پی ایس او کے ماضی کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی یہ بات یقین سے

نہیں کہہ سکتا کہ آنے والے دنوں میں موجودہ قیادت اور موجودہ دور کے اقدامات پر تحقیقات نہیں ہوگی الزامات نہیں لگیں گے اور مقدمات نہیں بنیں گے
——(جاری ہے ۔باقی آئندہ )——–