حکومت نواز شریف کا قانونی نہیں میڈیا ٹرائل چاہتی ہے، تجزیہ کار

کراچی ( ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال نواز شریف پر غداری کا مقدمہ، وزیراعظم عمران خان کا اظہار ناپسندیدگی، حکومتی پالیسی کیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ حکومت نواز شریف کا قانونی ٹرائل کرنے کے بجائے میڈیا ٹرائل کرنا چاہتی ہے،رات کے جس پہر مقدمہ درج ہوا شاید وہ اے ایس آئی تہجد گزار تھا جو اٹھا ہوا تھا،مسلم لیگ ن بھی ماضی میں سیاستدانوں اور صحافیوں پر غداری کے الزامات لگاتی رہی ہے،بابر ستار نے کہا کہ ریاست کیخلاف کچھ جرائم ایسے ہیں جس میں صرف ریاست ہی مقدمہ درج کرواسکتی ہے، پولیس نے ایک شہری کے کہنے پر بغاوت کی ایف آئی آر کیسے کاٹ دی اس پر سوال اٹھتا ہے، حکومت نواز شریف کا قانونی ٹرائل کرنے کے بجائے میڈیا ٹرائل کرنا چاہتی ہے، وزیراعظم اور ان کے وزراء بھی نواز شریف پر غداری کے الزامات لگارہے ہیں،اس وقت بیٹھے سیاسی لوگ ماسٹرمائنڈ نہیں ہوتے، ہمارا سوشل کانٹریکٹ ایسا ہے جس میں ریاست سمجھتی ہے کہ اسے شہریوں کو ڈرا کر رکھنا ہے، اس میں قانون کا مذاق اڑا یا جاتا اور بطور ٹول استعمال کیا جاتا ہے۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن بھی ماضی میں سیاستدانوں اور صحافیوں پر غداری کے الزامات لگاتی رہی ہے، آج بھی اپنے خلاف غداری کے مقدمہ کی مذمت کرتے ہوئے ساتھ عمران خان کو غدار کہہ دیتے ہیں، نواز شریف کی تقریر میں جھوٹ، منافقت، اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی قابل مذمت ہے، نواز شریف کی ساری جنگ آل بچاؤ، مال بچاؤ، کھال بچاؤ کی ہے، نواز شریف سے بینظیر بھٹو اور عمران خان تک سب محب وطن ہیں، عمران خان صبح اخبار پڑھتے رات میں ٹی وی دیکھتے ہیں البتہ دفتر میں سارا دن اسپورٹس چینل لگا ہوتا ہے، ملک میں ڈالر بڑھے، چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہو یا کوئی حادثہ ہوجائے وزیراعظم کو پتا نہیں ہوتا۔حسن نثار نے کہا کہ تھانیدار نے شاید شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بننے کیلئے نواز شریف کیخلاف بغاوت کا پرچہ کاٹ دیا ہوگا۔منیب فاروق کا کہنا تھا کہ ریاست کے علاوہ کوئی بغاوت کا مقدمہ درج نہیں کرواسکتا ہے، رات کے جس پہر مقدمہ درج ہوا شاید وہ اے ایس آئی تہجد گزار تھا جو اٹھا ہوا تھا، درخواست گزار بھی شاید تہجد گزار تھا کہ رات ڈھائی بجے مقدمہ درج کروانے تھانے پہنچ گیا، اگر اپوزیشن واقعی فارغ ہے تو حکومت مایوسانہ اقدامات کیوں اٹھارہی ہے۔