ملک کو بھنگ کی نہیں زیتون کی ضرورت ہے۔سینیٹر سراج الحق

ملک کو بھنگ کی نہیں زیتون کی ضرورت ہے۔سینیٹر سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا مالا کنڈ ڈویژن کو وادی¿
زیتون قرار دینے کا مطالبہ ۔
لاہور 2اکتوبر 2020ء
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کو
بھنگ کی نہیں زیتون کی ضرورت ہے ۔حکومت بھنگ کی بجائے زیتون کی کاشت پر
توجہ دے تو ملک کو اربوں روپے کا زرمبادلہ مل سکتاہے ۔ مالاکنڈ ڈویڑن کو
وادی¿ زیتون قرار دیا جائے- وفاقی اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت اس
سلسلے میں فوری اقدامات کریںاور علاقے میںنرسریز اور تحقیقی مرکز قائم
کیے جائیں۔مالاکنڈ ڈویژن میں زیتون کے تیل کے کارخانے لگائے
جائیں-پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے جب تک زراعت کو ترقی نہیں
دی جاتی ملک ترقی نہیں کرے گا۔زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ
رکھتی ہے۔ گنا ،گندم ،کپاس ،چاول اور باغات کیلئے مختلف ڈویژن مقرر کئے
جائیں اور وہاں کے کسانوں کو خصوصی مراعات دی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار
انہوں نے لوئر دیر میں میدان کے مقام پر زیتون کے باغ کے افتتاح کے موقع
پرمیڈیا کے نمائندوںاور اہالیان علاقہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیااس موقع پر
ڈاکٹر فائز عالم اور ضلعی امیر اعزاز الملک افکاری بھی موجودتھے۔باغ میں
جنگلی زیتون کے 1500 درختوں پر اعلی نسل کے زیتون کی قلم کاری کی گئی ہے-
سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ اللہ تعالی نے پاکستان کو بے شمار قدرتی
وسائل سے نوازا ہے- پنجاب، خیبر پختونخوا، فاٹا اور بلوچستان کے پہاڑی
علاقوں میں موجود جنگلی زیتون کے کئی کروڑ درخت بھی قدرت کا بیش بہا
انعام ہیں لیکن افسوس کہ ہم اس بے حد مفید درخت کو بڑے پیمانے پر قلم
کاری کے ذریعہ کارآمد نہیں بناسکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگلی زیتون کے
درختوں پر قلم کاری کرکے ملک کو اربوں روپے سالانہ کی آمدنی حاصل ہوسکتی
ہے- بیرون ملک سے زیتون منگوانے پر اربوں روپے کا زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے-
اس منصوبے کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ زر مبادلہ کی بچت ہوگی بلکہ مقامی
نوجوانوں کو ان کے اپنے علاقوں میں باعزت روزگار ملے گا اور چند سالوں کے
اندر زیتون کے تیل سمیت دیگر مصنوعات کی قیمتیں بھی عام آدمی کی پہنچ کے
مطابق ہوجائیں گی- انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مالاکنڈ کو وادی¿ زیتون
قرار دے کر اس منصوبے کی مالی و تکنیکی سرپرستی کرے تو کوئی وجہ نہیں ہے
کہ پوٹھار کے علاقے کی طرح یہ خطہ بھی زیتون کی پیداوار کا مرکزنہ بن سکے
-انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی الخدمت فاﺅنڈیشن کے ذریعے زیتون کی قلم
کاری کے منصوبے کی سرپرستی کرے گی اور ہم نوجوانوں کو قلم کاری کی تربیت
فراہم کریں گے-انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ
پاکستان کی ترقی جدید زراعت و صنعت سے وابستہ ہے- جدید تعلیم یافتہ
پروفیشنلز زراعت و باغبانی کے شعبے میں مشنری جذبے سے کام کریں تو ان
شاءاللہ پاکستان کی معاشی مشکلات میں،نمایاں کمی واقع ہوگی۔
جاری کردہ

شعبہ نشرو اشاعت جماعت اسلامی پاکستان

——————–

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ نیب نے ریاست کے اندر ریاست بنا رکھی ہے ۔ چیف جسٹس درست کہتے ہیں کہ نیب مخالفین کو ڈرانے دھمکانے ، ان کی وفاداریاں تبدیل کرانے اور بازو مروڑنے کا کام کرتاہے ۔ نیب کے اقدامات سے اعلیٰ عدلیہ سمیت کوئی بھی مطمئن نہیں ۔ اب تک یک طرفہ احتساب ہورہاہے ۔ نیب کو حکومت میں بیٹھے آٹا و چینی چور نظر آتے ہیں نہ وہ قوم کو لوٹنے والے بڑے بڑے مافیاز پر ہاتھ ڈالتاہے ۔ حکومت کے اعصاب بہت کمزور ہیں اسی لیے وہ مخالفین کو دھمکیاں دینے پر اتر آئی ہے ۔ حکومت صحافیوں کی پکڑ دھکڑ اور ڈرانے دھمکانے سے انہیں خوف زدہ نہیں کر سکتی ۔ حکومت کے پاس میڈیا کے سوالات کا کوئی جواب نہیں اس لیے وہ اپنے چہرے کو صاف کرنے کی بجائے آئینہ توڑنے پر اتر آئی ہے ۔ ملک پر لادین اور غیر شرعی نظام مسلط ہے جس کی وجہ سے ہمارا نظریہ اور جغرافیہ محفوظ نہیں ۔ جس عظیم مقصد کے لیے پاکستان حاصل کیا گیا تھا ، اس کو فراموش کر دیاگیاہے ۔ شعائر اسلام ، انبیاؑو صحابہ کرام ؓ کے ناموس کے تحفظ کے لیے عالم اسلام کو متحد ہونا ہوگا ۔ حکمران توہین مذہب و انبیاءؑ کے مسئلے کو جنرل اسمبلی میں اٹھائیں ۔ اقوام متحدہ کا چارٹر کسی بھی مذہب کی محترم و مقدس ہستیوں اور عبادت گاہوں کی توہین کی اجازت نہیں دیتا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے شرقپور میں اتحاد امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کانفرنس سے میاں جلیل احمد شرقپوری ، صدر علماءو مشائخ رابطہ کونسل میاں مقصود احمد ، خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان پر مسلط رہنے والی حکمران پارٹیاں ملک و قوم کی آزادی و خود مختاری کا تحفظ نہیں کر سکیں ۔ آج بھی ملک پر انگریزکا وہی قانون اور نظام مسلط ہے جس سے نجات کے لیے پاکستان بنایا گیا تھا ۔ جس طرح پی پی ، مسلم لیگ ن اور مشرف بیرونی اشاروں پر چلتے تھے اسی طرح پی ٹی آئی بیرونی دباﺅ کا رونا رورہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ تینوں پارٹیاں بیرونی ایجنڈے کی تکمیل میں لگی ہوئی ہیں جبکہ عوام جان و مال اور عزت کے تحفظ سے محروم ہیں ۔ اگر اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں حضرت محمد ، صحابہ کرام ؓ اور اہل بیت ؒ کی ناموس کا تحفظ نہیں ہوسکتا تو دوسروں سے ہم کیا توقع رکھ سکتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ توہین رسالت اور قرآن کریم کی اہانت کرنے والے مجرموں کو ہر حکومت پروٹوکول دے کر باہر بھجوادیتی ہے ۔ اب تو کسی نے ویزے اور ایک پیسہ خرچ کیے بغیر امریکہ برطانیہ یا کسی دوسرے ملک جانا ہوتو وہ قرآن کریم یا توہین رسالت کا ارتکاب کرتاہے اور حکومت اسے راتوں رات ملک سے فرار کرادیتی ہے ۔
سینیٹر سرا ج الحق نے بابری مسجد کو شہید کرنے والے بدبختوں کو بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے بری کیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ آج اگر امت میں کوئی صلاح الدین ایوبی ؒ، محمد بن قاسم ؒ یا محمود غزنوی ؒ ہوتا تو مودی کو مسجد یں گرانے اور مسلمانوں کے قتل عام کی جرا ¿ ت نہ ہوتی ۔آج عالم اسلام کے بزدل حکمران کفر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کے قابل نہیں جس کی وجہ سے امت کو یہ دن دیکھنا پڑے ہیں ۔