باڈہ کو تحصیل کا درجہ دلوانے کے لیے 324ویں ہفتے بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ باڈہ تعلقہ موومنٹ کے ڈپٹی کنوینر زیب علی ساريو کی قیادت میں باڈہ میڈیا ہائوس سے نکلی ریلی ٹائون ہال کے سامنے پہنچی تو احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

باڈہ (نامہ نگار):
باڈہ کو تحصیل کا درجہ دلوانے کے لیے 324ویں ہفتے بھی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ باڈہ تعلقہ موومنٹ کے ڈپٹی کنوینر زیب علی ساريو کی قیادت میں باڈہ میڈیا ہائوس سے نکلی ریلی ٹائون ہال کے سامنے پہنچی تو احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاج میں شہر کے مختلف مکاتب فکر سے وابستہ شخصیات علی انور عسکری، کامریڈ عزیز بروہی، کامریڈ اصغر نوناری، عالم بروہی، مولا بخش پھلپوٹو، میر مرتضیٰ گوپانگ، لالا عبدالغفور ساريو، هالار ساريو، محمد صفر مغيری، بخشل مگسی، غلام شبیر حیدری، قاسم چنه، رجب جت، خان ڈھوٹ، اصغر بروهی، غلام شبیر حیدری، علی رضا نوناری، محمد امین سیال، مور سندھی، زاہد پٹھان، سرائی سوڈھو سولنگی سمیت دیگر شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کر کے باڈہ کو تحصیل کا درجہ دلانے کے لئے فلک شگاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے باڈہ کے عوام سے وعدہ خلافی کی تمام حدیں عبور کر دی ہیں۔ اتنے بڑے تاریخی شہر کو ہزاروں وعدوں کے باوجود نہ تو تعلقہ کا درجہ دیا جا سکا ہے اور نہ ہی شہریوں کو بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ رہنمائوں کا کہنا تھا کہ باڈہ کے آس پاس چھوٹے چھوٹے شہروں کو تحصیل کا درجہ حاصل ہے اور وہاں شہریوں کو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، تو پھر باڈہ کے عوام کے ساتھ یہ ظلم کیوں کیا جا رہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ شہر میں بدامنی، جوا اور منشیات کے استعمال نے کئی نوجوانوں کی زندگیاں چھین لی ہیں اور بہت سے گھر تباہ و برباد ہو چکے ہیں، لیکن کوئی بھی اس کے خلاف کارروائی کرنے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب شہر کے کاروباری خاندان بھی مایوس ہو کر شہر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے عوام میں شدید غصے کی لہر پھیلی ہوئی ہے۔ مقررین نے پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، پی پی پی ایم این اے نظیر احمد بگھیو اور ایم پی اے عادل الطاف انڑ سے مطالبہ کیا کہ باڈہ کی عوام اب یہ سمجھ چکی ہے کہ باڈہ کی ترقی اور خوشحالی صرف باڈہ تحصیل بننے سے ہی ممکن ہے، اس لیے فوری طور پر باڈہ کو تحصیل کا درجہ دے کر نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا اور یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک باڈہ کو تحصیل کا درجہ نہیں دیا جاتا۔