
ٹھٹھہ (جے پی) جمعرات کی شب کو ٹھٹھہ شہر کے مین اسٹاپ، ٹریفک چوکی کے قریب مسلح افراد نے صوبائی وزیر اوقاف، زکوات و عشر، مذھبی امور سید ریاض شاہ شیرازی کی سرکاری گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار ان کے برادر نسبتی سید اظہار شاہ شیرازی کے ملازم راول ملاح گولیاں لگنے سے موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا، واقعے میں سید اظہار شاہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔ پولیس کے ذرائع مطابق مسن برادری کے چند مسلحہ نوجوانوں نے گاڑی رکوانے کے معاملے پر صوبائی وزیر کے سالے اظہر شاھ سے تلخ کلامی کے بعد میں اچانک فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی کے شیشے اور باڈی کے مختلف حصے بھی گولیوں سے چھلنی ہو گئے۔ واقعے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ کر صورتِ حال پر قابو پا لیا۔ جاں بحق ہونیوالے نوجوان راول ملاح کی لاش کو سول اسپتال ٹھٹھہ منتقل کیا گیا۔واقعے کے بعد ایم این اے سید ایاز شاہ شیرازی، صوبائی وزیر سید ریاض شاہ شیرازی اور سابق ضلعی ناظم سید شفقت شاہ شیرازی فوری طور پر سول اسپتال ٹھٹھہ پہنچ گئے۔ اور واقعے کے تفصیل معلوم کیے ادہر ایم این اے ایاز شاہ شیرازی نے پی پی آئی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ایک معمولی بات پر ہوا ہے اور ہمارے نوجوان اظہار شاہ کو ٹارگٹ کرنے کے لیے کیا گیا تھا تاہم اس میں ہمارے ملازم کی موت ہوگئی ہے انہوں نے کہا کہ بگڑے ہوئے نوجوانوں پر والدین کا کوئی کنٹرول نہیں رہا ہے دوسری جانب ایس ایس پی ٹھٹھہ فاروق بجارانی بھی سول اسپتال پہنچے اور شیرازی خاندان سے واقعے کی تفصیلات حاصل کی ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ واقعہ بظاہر ٹریفک جام کے دوران پیش آیا ہے تاہم اصل وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہے مزید پیش رفت کے لیے مسن برادری کے گھروں پر پولیس کے چھاپے مارے جا رہے ہیں واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی برقرار ہے اور پولیس نے شھر میں مزید نفری تعینات کر دی ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچا جا سکے ادہر قتل کے معاملے کی تفتیش کے لیے ڈی آئی جی حیدرآباد طارق دھاریجو ٹھٽھہ پہنچے۔ انہوں نے شیرازی برادران اور ایس ایس پی ٹھٽھہ سے ملاقات کر کے واقعے کی تفصیلات حاصل کی۔شیرازی ہاؤس ٹھٽھہ پہنچ کر شیرازی گروپ کے رہنما سید شفقت شاہ شیرازی، صوبائی وزیر سید ریاض شاھ شیرازی اور دیگر سے ملاقات کرکے واقعے کی تفصیلات معلوم کی اور اظہار شاہ شیرازی سے بھی ملاقات کر کے ملزمان کی فائرنگ کے متعلق معلومات حاصل کیں۔ اس موقع پر ڈی آئی جی حیدرآباد نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک اور بدمعاشی پر مبنی واقعہ ہے۔ ملزمان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا اور یہاں میں خود آیا ہوں تاکہ ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنایا جا سکے”، ڈی آئی جی حیدرآباد نے کہا۔ کچھ ملزمان گرفتار بھی کیے گئے ہیں تاہم مرکزی ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں اگر گرفتار نہ ہوئے تو ان کے والدین/سرپرستوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، ڈی آئی جی حیدرآباد نے مزید بتایا کہ ملزمان کو ہر صورت سزا تک پہنچایا جائے گا اور نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے منشیات کے رجحان کو ختم کرنے کے لیے دوبارہ بڑے پیمانے پر حیدرآباد ڈویژن میں منشیات کے خلاف سخت مہم چلائی جائے گی























