ٹرین کی چھتیں ہمیشہ گول کیوں ہوتی ہیں؟

ہم میں سے تقریباً ہر شخص نے زندگی میں کبھی نہ کبھی ٹرین کا سفر ضرور کیا ہوگا — ایک ایسا سفر جو نہ صرف آرام دہ ہوتا ہے بلکہ بجٹ کے لحاظ سے بھی مناسب سمجھا جاتا ہے۔
لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ دنیا بھر میں ٹرینوں کی چھتیں ہمیشہ گول یا خم دار کیوں بنائی جاتی ہیں، بالکل سیدھی کیوں نہیں؟ دراصل اس کے پیچھے کئی دلچسپ اور سائنسی وجوہات چھپی ہیں۔

بارش اور برف سے تحفظ
اگر ٹرین کی چھت بالکل ہموار ہوتی تو بارش یا برفباری کے دوران پانی اس پر ٹھہر جاتا، جس سے چھت کو نقصان پہنچنے یا زنگ لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا۔ گول چھتیں اس مسئلے کو حل کرتی ہیں — پانی یا برف آسانی سے پھسل کر نیچے گر جاتی ہے، یوں چھت خشک اور محفوظ رہتی ہے۔

ہوا کی مزاحمت کم کرنے کے لیے
تیز رفتار ٹرین کے لیے ہوا سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔ خم دار چھتیں ہوا کو آسانی سے گزرنے دیتی ہیں، جس سے ہوا کی مزاحمت کم، رفتار بہتر اور ایندھن کی بچت ہوتی ہے۔ یہ ڈیزائن رفتار اور کارکردگی دونوں میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

زیادہ مضبوطی اور پائیداری
انجینئرنگ کے اصولوں کے مطابق گول یا محرابی ساخت سیدھی سطح کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہوتی ہے۔ ایسی چھتیں دباؤ کو یکساں تقسیم کرتی ہیں، جس سے ٹرین تیز ہواؤں یا جھٹکوں میں بھی مستحکم رہتی ہے۔

زیادہ کشادگی اور آرام
محرابی چھتیں نہ صرف خوبصورتی بڑھاتی ہیں بلکہ اندرونی حصے کو بھی کشادہ بناتی ہیں۔ ان کی وجہ سے مسافروں کو زیادہ ہیڈ اسپیس (Headroom) ملتی ہے، جس سے سفر زیادہ کھلا اور آرام دہ محسوس ہوتا ہے۔

درجہ حرارت کو متوازن رکھنے کے لیے
ماہرین کے مطابق خم دار چھتیں موسم کے لحاظ سے ٹرین کے درجہ حرارت کو قابو میں رکھنے میں مدد کرتی ہیں۔ یہ گرمیوں میں اندرونی حصہ ٹھنڈا اور سردیوں میں گرم رکھنے میں مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔

آخرکار، یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ٹرین کی گول چھت صرف خوبصورتی کے لیے نہیں بلکہ سائنس، حفاظت، توانائی کی بچت اور آرام کا حسین امتزاج ہے — جو ٹرین کے سفر کو محفوظ، تیز رفتار اور مزید خوشگوار بناتا ہے۔