گھوٹکی: صحافی طفیل رند کی بھتیجی واقعے کے خوف سے دم توڑ گئی

گھوٹکی کی تحصیل میرپور ماتھیلو میں صحافی طفیل رند کی بھتیجی واقعے کے خوف کی وجہ سے دم توڑ گئی۔

پولیس کے مطابق 8 سالہ بچی فائرنگ کے دوران موٹرسائیکل سے گر کر زخمی ہوئی تھی، بچی کو ڈی ایچ کیو اسپتال میرپور ماتھیلو منتقل کیا گیا تھا۔

ایم ایس ڈاکٹر سرفراز شاہ نے کہا کہ بچی معمولی زخمی تھی، طبی امداد کے بعد گھر بھیج دیا تھا۔

گھوٹکی: صحافی طفیل رند قاتلانہ حملے میں جاں بحق

واضح رہے کہ گھوٹکی کی تحصیل میرپور ماتھیلو میں صحافی طفیل رند قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔

پولیس کے مطابق فائرنگ کے وقت بچی طفیل رند کے ساتھ موٹرسائیکل پر سوار تھی، طفیل رند اپنے 2 بچوں اور بھتیجی کو اسکول چھوڑنے جا رہے تھے۔
https://jang.com.pk/news/1517532
===============================

گھوٹکی کی تحصیل میرپور ماتھیلو میں صحافی طفیل رند قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔

پولیس کے مطابق میرپور ماتھیلو پریس کلب کے جنرل سیکریٹری طفیل رند پر جروار روڈ مسو واہ کے علاقے میں اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے جا رہے تھے۔

مقتول صحافی کی لاش ڈی ایچ کیو اسپتال میرپور ماتھیلو منتقل کردی گئی۔پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صحافیوں پر حملے آزادی صحافت پر حملے ہیں۔
========================

کراچی
8 اکتوبر 2025
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی میرپور ماتھیلو کے صحافی طفیل رند کے قتل کی مذمت
قاتلانہ حملے میں میر پور ماتھیلو کے صحافی طفیل رند کے قتل پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار
صحافی طفیل رند پر قاتلانہ حملہ ایک افسوسناک اور قابلِ مذمت واقعہ ہے ، شرجیل انعام میمن
سندھ حکومت مقتول صحافی طفیل رند کے اہل خانہ کے دکھ میں برابر کی شریک ہے، شرجیل انعام میمن
ایسے واقعات کو برداشت نہیں کیا جا سکتا جو اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ ہوں، شرجیل انعام میمن
وزیر اعلٰی سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی رپورٹ طلب کر لی ہے، شرجیل انعام میمن
واقعے کے ذمہ داروں کو جلد از جلد قانون کے کٹہڑے میں لایا جائے گا، شرجیل انعام میمن
=======================


گذشتہ چار سالوں میں سندھ میں کئی صحافیوں کو قتل کیا گیا۔
از امداد سومرو 26 مئی 2024

(بائیں سے دائیں) یہ فوٹو کولاج قتل کردیے گئے صحافیوں عزیز میمن، جان محمد مہر اور نصراللہ گڈانی کی تصاویر دکھا رہا ہے۔ — جیو ٹی وی/ای پی پی/فیس بک/نصراللہ گڈانی سندھی/فائل

گذشتہ چار سالوں میں سندھ میں ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے سات صحافی قتل ہوئے ہیں۔

فروری 2020 میں، کے ٹی این چینل سے وابستہ صحافی عزیز میمن کو ضلع نوشہرو فیروز کے شہر مہراب پور میں قتل کر دیا گیا۔ مئی 2020 میں، روزنامہ کوشش سے وابستہ ذوالفقار موندرانی کو جیکب آباد کے قصبے ڈوڈا پور میں قتل کر دیا گیا۔

مارچ 2021 میں، روزنامہ پوچھانو سے وابستہ اجے لالوانی کو ضلع سکھر کے قصبے صالح پٹ میں قتل کر دیا گیا۔ ایک سال بعد 2022 میں، ایک اور صحافی نریش مکھیجا، جو اجے لالوانی کے کزن اور اس کے قتل کیس کے ایک اہم پبلک پراسیکیوٹر گواہ تھے، ایک سڑک حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ صحافی برادری کو شبہ ہے کہ ان کی موت حادثاتی نہیں بلکہ ایک قتل تھی۔

جون 2023 میں، روزنامہ صبح سے وابستہ غلام اصغر کھنڈ کو ضلع خیرپور میں قتل کر دیا گیا۔ اگست 2023 میں، کے ٹی این سے وابستہ معروف صحافی جان محمد مہر کو سکھر میں قتل کر دیا گیا۔ اور مئی 2024 میں، روزنامہ عوامی آواز سے وابستہ نصراللہ گڈانی کو ضلع گھوٹکی میں دِن دہاڑے قتل کر دیا گیا۔