
بھٹو صاحب کے کانوں میں اذان کس نے دی ؟
جسٹس دیدار حسین شاہ کی کتاب سے اقتباس
پاکستان کے سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بارے میں جسٹس دیدار حسین شاہ
کی کتاب میں بہت سے تاریخی حقائق واقعات اور انکشافات درج ہیں
سندھی میں لکھی گئی کتاب کے صفحہ نمبر 92 پر کتاب کے مصنف جسٹس دیدار حسین شاہ لکھتے ہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو صاحب کا جنم پانچ جنوری 1928 کو سر شاہ نواز بھٹو کے گھر میں ہوا سر شاہ نواز بھٹو کے گھر کے پاس نواب امیر علی لاہوری کا گھر ہوتا تھا ۔ سر شاہ نواز بھٹو اور نواب امیر علی لاہوری کے درمیان گہری دوستی تھی اور یہ دونوں شخصیات لاڑکانہ کی سیاست پر گہری چھاپ رکھتی ہیں سر شاہ نواز بھٹو 12, 13, سال ڈسٹرکٹ لوکل بورڈ لاڑکانہ کے منتخب صدر رہے نواب امیر علی لاہوری مرحوم بھی لاڑکانہ میونسپل کمیٹی کے 12، 13 سال منتخب صدر رہے ۔

ذوالفقار علی بھٹو کی پیدائش کے وقت کان میں اذان دینے کے لیے ان کے والد نے نواب لاہوری کو بلایا اور نواب لاہوری نے بھٹو صاحب کے کان میں اذان دی اور پھر نئے صاحبزادے کا نام ذوالفقار علی رکھا گیا نواب صاحب کو اہل تشعیع سے کافی دلی لگاؤ تھا ان کا کہنا تھا کہ انسان کی شخصیت پر نام کا گہرا اثر ہوتا ہے اور پھر حقیقت میں ذوالفقار علی بھٹو مرحوم نے اپنے نام کا پاس رکھا یعنی ذوالفقار علی ,علی کی تلوار بن کر زندگی گزاری عام انتخابات میں ان کا انتخابی نشان بھی تلوار تھا جس کی برکت سے سیاست میں کامیابی حاصل کی انتخابات بڑی واضح اکثریت سے جیتے بھٹو صاحب کی شخصیت کے بارے میں بہت کچھ لکھا اور بتایا جا چکا ہے ہم ان کے بارے میں جو لکھ رہے ہیں یہ تو سورج کو ائینہ دکھانے کے مترادف ہے بھٹو صاحب سے میری علیک سلیک 1970 کے الیکشن کے موقع پر ہوئی البتہ میرے والد سید وریل شاہ مرحوم اور میرے بھائی سید نیاز حسین شاہ سے ان کی گہری شناسائی تھی بھٹو صاحب اعلی تعلیم یافتہ خوبصورت شکل صورت کے مالک تھے وہ ایسا لباس زیب تن کرتے کہ میری نظر میں مرحوم حسین شہید سہروردی جو متحدہ بنگال کے دور میں پاکستان کے وزیراعظم تھے ایک اعلی تعلیم یافتہ بار ایٹ لا جی کی ڈگری رکھنے والے عدالتوں میں پیش ہونے والے وکیل تھے۔ سہروردی اور بھٹو صاحب کی شخصیت میں کافی مماثلت تھی بھٹو صاحب نے وزیر کی حیثیت سے بھی دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا ۔۔۔۔۔۔۔
اس کتاب کا مطالعہ بہت ضروری ہے خاص طور پر پڑھنے والوں جو پاکستان کے سیاسی حالات اور سیاسی شخصیات کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں انہیں یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہیے جیوے پاکستان کے پڑھنے والوں نے اگر اس میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا تو ہم اس کتاب کو اردو میں شائع کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ اس اس میں درج اہم واقعات تاریخی حقائق زیادہ سے زیادہ لوگوں کے سامنے لائے جا سکیں اس سلسلے میں اپ کی رائے کا انتظار رہے گا

===========================

سید دیدار حسین شاہ (1939–2019) ایک پاکستانی جج اور سیاست دان تھے۔ انہوں نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ 2010 سے 2011 تک قومی احتساب بیورو کے چیئرمین بھی رہے۔
ابتدائی زندگی اور تعلیم
سید دیدار حسین شاہ 11 دسمبر 1939 کو گڑھی خدا بخش، ضلع لاڑکانہ، سندھ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے 1962 میں بیچلر آف آرٹس اور 1965 میں قانون کی ڈگری حاصل کی۔
کیریئر
سید دیدار حسین شاہ نے اپنے قانونی کیریئر کا آغاز 22 اگست 1967 کو ویسٹ پاکستان بار کونسل میں ماتحت عدالتوں کے وکیل کے طور پر اندراج کرکے کیا، اور اس کے بعد 23 اگست 1974 کو ویسٹ پاکستان ہائی کورٹ کے ایڈووکیٹ بنے۔
شاہ 1979 سے 1983 تک ڈسٹرکٹ کونسل کے رکن رہے، اس دوران انہوں نے ڈسٹرکٹ کونسل لاڑکانہ کی ورکس سب کمیٹی کی صدارت کی۔ وہ 1979 سے 1983 تک تحصیل کونسل رتوڈیرو کے چیئرمین بھی منتخب ہوئے، اور بعد میں 1987 سے 1991 تک ڈسٹرکٹ کونسل لاڑکانہ کے رکن رہے۔
1988 میں سید دیدار حسین شاہ سندھ کی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، اور انہوں نے 30 نومبر 1988 سے 6 اگست 1990 تک، اور پھر 4 نومبر 1990 سے 19 جولائی 1993 تک خدمات انجام دیں۔
جون 1994 میں سید دیدار حسین شاہ کو سندھ ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کیا گیا، جس کے بعد انہیں سندھ ہائی کورٹ کے جج کے طور پر مستقل کر دیا گیا۔
اکتوبر 2010 میں سید دیدار حسین شاہ کو آصف علی زرداری نے قومی احتساب بیورو کا چیئرمین مقرر کیا۔
ذاتی زندگی
سید دیدار حسین شاہ شادی شدہ تھے۔ انہوں اور ان کی اہلیہ کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں۔
سید دیدار حسین شاہ جنوری 2019 میں انتقال کر گئے اور انہیں رتوڈیرو میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔

Syed Deedar Hussain Shah (1939–2019) was a Pakistani jurist and politician. He served as a chief justice of the Sindh High Court. He also served as the chairman of the National Accountability Bureau from 2010 to 2011.
Early life and education
Shah was born on 11 December 1939, in Garhi Khuda Bakhsh, Larkana District, Sindh. He attended Sindh University, receiving a Bachelor of Arts in 1962 and a law degree in 1965.
Career
Shah began his legal career by enrolling as an advocate for subordinate Courts with the West Pakistan Bar Council on 22 August 1967, and subsequently as an Advocate of the West Pakistan High Court on 23 August 1974.
Shah was a member of the District Council from 1979 to 1983, during which e chaired the Works Sub-Committee of the District Council, Larkana. He was also elected chairman of the Taluka Council, Ratodero from 1979 to 1983, and later served as a member of the District Council, Larkana from 1987 to 1991.
In 1988 Shah was elected as a member of the Provincial Assembly of Sindh, serving from 30 November 1988, to 6 August 1990, and again from 4 November 1990, to 19 July 1993.
In June 1994, Shah was appointed as an additional judge of the Sindh High Court, with subsequent regularization as a judge of the Sindh High Court.
In October 2010 Shah was appointed as the chairman of the National Accountability Bureau by Asif Ali Zardari.
Personal life
Shah was married. He and his wife had three sons and three daughters.
Shah died in January 2019 and was buried in Ratodero.























