
امتیاز علی شائع October 6, 2025
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے زیرِ صدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں متعدد اہم فیصلے کیے گئے، جن میں سرکاری ملازمین کے بینیولنٹ فنڈ کے نوٹیفکیشن کو معطل کرنا، کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے لیے ہتھیار ڈالنے (سرنڈر) کی پالیسی کی منظوری، گندم اجراء پالیسی برائے 2025–26 کی تشکیل، آئل کمپنیوں سے انفراا سٹرکچر سیس کی وصولی دوبارہ شروع کرنا سمییت دیگر فیصلے شامل ہیں۔
صوبائی کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں منعقد ہوا، جس میں صوبائی وزراء، مشیران، خصوصی معاونین، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ اور دیگر افسران شریک ہوئے۔
بینیولنٹ فنڈ نوٹیفکیشن معطل
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر، اور سندھ ایمپلائیز الائنس (SEA) کے تحت مختلف سرکاری ملازمین کے مطالبات کے پیشِ نظر، کابینہ نے محکمہ خزانہ کے 31 جولائی، 6 اگست اور 18 اگست کو جاری کیے گئے پنشن اصلاحات سے متعلق نوٹیفکیشنز کو ان کی تاریخِ اجرا سے معطل کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت دی کہ وہ متعلقہ محکموں کے افسران اور سندھ ایمپلائیز الائنس کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیں تاکہ ملازمین کے مطالبات کا جائزہ لیا جا سکے۔ سیکریٹری خزانہ اس کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کابینہ کو رپورٹ پیش کریں گے۔
کابینہ نے اصولی طور پر اس بات سے اتفاق کیا کہ بینیولنٹ فنڈ کی ادائیگی کا نظام جی پی فنڈ کی طرز پر ریٹائرمنٹ کے وقت ادا کیے جانے کے مطابق تشکیل دیا جائے۔ اس حوالے سے سیکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن کو تفصیلی مالیاتی تجاویز کے ساتھ رپورٹ اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت دی گئی۔
مزید برآں، سیکریٹری خزانہ کو ہدایت کی گئی کہ وہ گروپ انشورنس سے متعلق ملازمین کی درخواستوں کا جائزہ لیں اور ان کے مالی اثرات سمیت تجاویز آئندہ اجلاس میں پیش کریں۔
کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے لیے سرنڈر پالیسی
کابینہ نے سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے کچے علاقوں میں امن و امان قائم رکھنے، ریاستی رٹ بحال کرنے، اور سماجی و معاشی ترقی کے فروغ کے لیے ڈاکوؤں کے ہتھیار ڈالنے کی پالیسی کی منظوری دی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ کامیاب آپریشنز اور مقامی برادریوں سے مذاکرات کے بعد متعدد ڈاکوؤں نے رضاکارانہ طور پر ہتھیار ڈالنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
یہ پالیسی ایک شفاف اور انسانی بنیادوں پر مبنی طریقہ کار کے تحت قانونی دائرے میں سرنڈر کی اجازت دے گی، جس کے اہم نکات میں لازمی طور پر غیر مسلح ہونا، خاندانوں کا تحفظ، بحالی اور روزگار کی فراہمی، تعلیم، صحت، اور فنی تربیت تک رسائی شامل ہیں۔
کابینہ نے کچے کے علاقوں میں اسکول، اسپتال، ویٹرنری اور ترقیاتی منصوبے دوبارہ فعال کرنے کا فیصلہ بھی کیا تاکہ امن و استحکام برقرار رکھا جا سکے۔
گندم اجراء پالیسی 2025–26
کابینہ نے آٹے کی قیمتوں میں استحکام اور مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے 1.265 ملین میٹرک ٹن گندم فلور ملز اور چکیوں کو فی 100 کلو کی بوری 9500 روپے میں فراہم کرنے کی منظوری دی۔ یہ عمل اکتوبر 2025 سے مرحلہ وار شروع ہوگا۔
پالیسی کا مقصد دو پہلوؤں پر مبنی ہے: آٹے کی قیمتوں میں استحکام اور عوام کو ریلیف دینا اور بینکوں سے لیے گئے قرضوں کی ادائیگی کے لیے گندم کی فروخت سے حاصل رقم کا استعمال۔
انفراسٹرکچر سیس کی وصولی
کابینہ نے محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن کی سمری پر غور کیا جو پٹرولیم مصنوعات پر سندھ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (آئی ڈی سی ) کی وصولی سے متعلق تھی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ 36 آئل کمپنیاں بشمول پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او ) اس معاملے میں شامل ہیں، جن پر مجموعی طور پر 102.545 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر کے آئل کمپنیوں کو بینک گارنٹی جمع کرانے کی ہدایت دی ہے۔
کابینہ نے فیصلہ کیا کہ پی ایس او اور دیگر کمپنیوں کی پہلے دی گئی اندرٹیکنگز واپس لی جائیں اور سپریم کورٹ کے عبوری حکم کے مطابق بینک گارنٹیاں دوبارہ وصول کی جائیں۔
ایل بی او ڈی (LBOD) ملازمین کی مستقلی
کابینہ نے 78 کنٹی جنٹ ملازمین (50 درخواست گزار اور 28 غیر درخواست گزار الیکٹریشنز و مکینکس) کو مستقل کرنے کی منظوری دی۔ یہ ملازمین واپڈا سے سندھ حکومت کو منصوبہ منتقل ہونے کے بعد سے خدمات انجام دے رہے تھے۔
سندھ ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق، ان کی طویل اور تسلی بخش خدمات اور 2018 کے قانون کی بنیاد پر مستقلی جائز قرار دی گئی۔
ٹائر پیرو لائسز پلانٹس پر مکمل پابندی
کابینہ نے صوبے بھر میں ٹائر پیرو لائسز پلانٹس کے آپریشن پر مکمل پابندی عائد کر دی تاکہ فضائی آلودگی اور صحت کے خطرات پر قابو پایا جا سکے۔ ان پلانٹس کو ایک ماہ کے اندر کاروبار بند کرنے کی ہدایت دی گئی۔
یہ فیصلہ سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (ایس ای پی اے ) کی سفارش پر کیا گیا، جس کے مطابق یہ پلانٹس زہریلی گیسوں کے اخراج سے کراچی کی ہوا کو شدید آلودہ کر رہے ہیں۔
کابینہ نے ’ سندھ ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (غیر معیاری ایندھن/ٹائروں کے استعمال کی روک تھام) قوانین 2025’ کی بھی منظوری دی۔
پراپرٹی ٹیکس میں اصلاحات
کابینہ نے اربن اموویبل پراپرٹی ٹیکس (یو آئی پی ٹی ) کے نظام کو سالانہ کرایہ ویلیو (اے آر وی ) سے کپیٹل ویلیو (سی وی ) کی بنیاد پر منتقل کرنے کی منظوری دی تاکہ نظام کو موجودہ مارکیٹ کے مطابق بنایا جا سکے۔
یہ تبدیلی عالمی بینک کے فنڈ سے چلنے والے کراچی پراپرٹی سروے ( کلک پروجیکٹ ) کے تحت عمل میں لائی جائے گی، جس سے 20 لاکھ سے زائد نئی جائیدادیں ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گی۔
وفات سرٹیفکیٹ فیس کی معافی
کابینہ نے وفات سرٹیفکیٹ کی رجسٹریشن فیس ختم کرنے کی منظوری دی۔ یہ اقدام پیدائش کی مفت رجسٹریشن کے بعد اٹھایا گیا ہے، تاکہ شہریوں کو سہولت فراہم کی جا سکے اور ڈیجیٹل سول رجسٹریشن کو فروغ دیا جا سکے۔
وراثتی سرٹیفکیٹس میں اصلاحات
کابینہ نے سندھ لیٹرز آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکسیشن سرٹیفکیٹس ایکٹ 2021 میں ترامیم کی منظوری دی تاکہ وراثتی دستاویزات کے اجرا کو آسان اور شفاف بنایا جا سکے، خاص طور پر نابالغ یا ذہنی طور پر معذور ورثاء کے لیے۔
جھوٹی معلومات دینے پر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 198 کے تحت سزا دی جا سکے گی۔
دیگر فیصلے
سندھ آئی ٹی کمپنی (ایس آئی ٹی سی ) کے بورڈ میں تبدیلی اور نئم زمین دار کو آزاد ڈائریکٹر تعینات کیا گیا۔
سینئر سٹیزن کونسل کی از سرِ نو تشکیل کی گئی تاکہ بزرگ شہریوں کی فلاح کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
آغوش اسپیشل چلڈرن اسکول (گُلشنِ حدید، بن قاسم، کراچی) کا انتظامی کنٹرول پاکستان اسٹیل ملز سے لے کر ڈپارٹمنٹ آف ایمپاورمنٹ آف پرسنز وِد ڈس ایبیلیٹیز (DEPD) کو منتقل کیا گیا۔
این ای ڈی یونیورسٹی میں تحقیق اور اختراع کے تجارتی استعمال کے لیے ایک سیکشن 42 کمپنی قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔
سندھ انٹرپرائز ڈیولپمنٹ فنڈ (SEDF) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی نئی تشکیل کی بھی منظوری دی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ تمام اصلاحات شفافیت، معاشی استحکام، عوامی سہولت، اور صوبے کی پائیدار ترقی کے لیے سنگِ میل ثابت ہوں گی۔























