پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مضبوط تعلقات کو پائیدار شراکت داری میں بدلنے کے خواہاں ہیں،وزیراعظم شہباز شریف کا ’’پاکستان ملائیشیا بزنس اینڈ انوسٹمنٹ ‘‘کانفرنس سے خطاب

کوالالمپور۔6اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مضبوط تعلقات کو پائیدار شراکت داری میں بدلنے کے خواہاں ہیں ،کاروباری روابط دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں، مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینا ہوگا،نجی شعبہ اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکو’’پاکستان ملائیشیا بزنس اینڈ انوسٹمنٹ ‘‘کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم بھی موجود تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مضبوط گہرے اور برادرانہ تعلقات ہیں جودہائیوں پر محیط ہیں ، وزیراعظم انور ابراہیم کے ساتھ انتہائی تعمیری بات چیت ہوئی جس میں پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان کاروباری تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق ہوا، انور ابراہیم دونوں ممالک کے مابین کاروباری تعلقات کو بڑھانےمیں گہری دلچسپی رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی بنیاد زراعت ہے ، پاکستان ملائیشیا سمیت کئی ممالک کو زرعی مصنوعات برآمد کررہا ہے ، پاکستان کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں جدید ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت کے مواقع فراہم کرکے مفید شہری بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں ،گلگت بلتستان ، ہنزہ ، نانگا پربت اور کے ٹو سمیت پاکستان کے دیگرسیاحتی مقامات دنیا کےلئے بڑی کشش رکھتے ہیں ، پاکستان اور ملائیشیا کی کمپنیوں کوسیاحت کے فروغ کےلئے اشتراک کے مواقع سے استفادہ کرنا چاہئے، پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان سیاحت میں تعاون گیم چینجر ثابت ہوگا ۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا مل کر خلیجی ممالک کو افرادی قوت فراہم کر سکتے ہیں ، اس سلسلے میں جوائنٹ وینچرز کئے جاسکتے ہیں ۔ وزیراعظم نے شرکا کو بتایا کہ پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے ،مہنگائی اور پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی آئی ہے،آئندہ دو سالوں میں آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت نہیں رہے گی، پاکستان اور ملائیشیا مل کر آگے بڑھیں تو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ سکتے ہیں ۔ وزیراعظم نے انور ابراہیم کی دور اندیش قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں ملائیشیا نے نمایاں ترقی کی ہے،وہ کاروبار کو سمجھتے ہیں اوردونوں ملکوں کےکاروباری تعلقات میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مضبوط تعلقات کو پائیدار شراکت داری میں بدلنے کے خواہاں ہیں ، پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مضبوط گہرے اور برادرانہ تعلقات ہیں ،ہمیں مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینا ہوگا، دونوں ممالک کے مابین آئی ٹی ، الیکٹرانکس، تیل و گیس وغیرہ سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے مواقع موجود ہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دودھ اور کپاس کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا اور آم کی پیداوار کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے،پاکستانی آم انتہائی اعلیٰ معیار کا ہے،پاکستانی پھلوں اور سبزیوں اور ان سے تیار مصنوعات کی بین الاقوامی منڈیوں میں بڑی مانگ ہوسکتی ہے۔ انہوں نے لائیو سٹاک کے انتہائی اہم شعبے کا ذکر کرتے ہوئےوزیراعظم انور ابراہیم کا پاکستان سے ملائیشیا کےلئے حلال گوشت کا کوٹہ 200 ملین ڈالر تک بڑھانے پران کا شکریہ ادا کیا اورکہا کہ پاکستان اس حوالے سے اپنے وعدے پورے کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ملک میں کاروبار کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہی ہے ، بلوچستان میں ریکو ڈک سمیت معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع سے ملائیشیا کی ہنر مند افرادی قوت کو استفادہ کرنا چاہئے،ملائیشیاکی کمپنیاں پاکستان کے ذریعے خلیجی ممالک کی منڈیوں تک بھی رسائی حاصل کر سکتی ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان کاروباری روابط دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومتوں کا کاروبار دوست ماحول کی فراہمی اور سہولت پیدا کرنے میں اہم کردار ہوتا ہے لیکن نجی شعبے کو آگے آنا ہوگا، دونوں ممالک کے کاروباری طبقے کے مابین جوائنٹ وینچرز اور بی ٹوبی پارٹنر شپ اور ٹیکنالوجی کے اشتراک سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔ اس موقع پر ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کے خواہاں ہیں، آسیان کے پلیٹ فارم کے تحت معاشی ترقی حاصل کی جا سکتی ہے، تجارت کے فروغ سے ہی خطہ معاشی آزادی حاصل کر سکتا ہے ،وقت کے ساتھ ساتھ آسیان کے رکن ممالک میں اضافے کی خواہش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں،ہمیں کاروباری اداروں کے درمیان روابط اور تعاون بڑھانا ہوگا ،پاکستانی کمپنیوں کے لیے ملائیشیا میں تجارت کے لئے دروازے کھلے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کے ہزاروں طلباء پاکستان میں زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے وژن کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ایک عظیم رہنما تھے۔ انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تجارت میں موجود رکاوٹوں کو پاکستانی ہم منصب کے ساتھ مل کر دور کریں گے،دو طرفہ تعلقات میں اضافے کی بنیادی وجہ معاشی ترقی کا حصول ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کی ترقی میں وزیراعظم شہباز شریف کے وژن نے اہم کردار ادا کیا ہے،پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے بھرپور اقدامات کریں گے۔
=========================

پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے معاہدوں و ایم او یوز پر دستخط ،دونوں ممالک کے وزرا ءعظم کی مشترکہ پریس کانفرنس، وزیراعظم شہباز شریف کا پاکستان سے 20 کروڑ ڈالر کا گوشت کی درآمد کے فیصلے کا خیر مقدم

پتراجایا۔6اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملائیشیا کے وزیراعظم کی طرف سے پاکستان سے 20 کروڑ ڈالرمالیت کے حلال گوشت کی درآمد کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور اقتصادی ترقی کے دیگر شعبوں میں ملائیشیا کے وسیع تجربات سے استفادے اور مشترکہ منصوبے شروع کرنے کے خواہاں ہیں،پاکستان اور ملائیشیا کے مابین اعلیٰ تعلیم، سیاحت،حلال سرٹیفیکیشن،بدعنوانی کی روک تھام اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروبار کی ترقی کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے لیے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں جبکہ ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نےبرصغیر پاک و ہند میں امن کے قیام کو خطے کےلئے نہایت اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی ،فلسطین اور غزہ کے معاملے پر پاکستان کے موقف کو سراہتے ہیں، ہمارا مشترکہ موقف پائیدار امن کے حصول میں معاون ثابت ہوگا۔پیر کو یہاں پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخطوں کے بعد اپنے ملائشیا ئی ہم منصب انور ابراہیم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملائیشیا کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے عوام اور اپنے وفد کے ارکان کی طرف سے برادر ملک ملائیشیا میں والہانہ استقبال پروزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کا یہ میرا پہلا دور ہ ہےلیکن ایسا محسوس ہورہا ہے کہ میں انتہائی برادرانہ اور شناسا چہروں سے مل رہا ہوں اور ہم برسوں سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں اس سے اخلاص اور سچی دوستی کی عکاسی ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ میں عظیم خوبیاں ہیں ،آپ کا مدنی وژن آپ کی قائدانہ صلاحیتوں کا مظہر ہے ، آپ نے اپنے پورے سیاسی کیریئر کے دوران بے پناہ حوصلے صبر اور ہمت کا مظاہرہ کیا ہے،ملائیشیا آپ کی بصیرت افروز قیادت میں خطے اور دنیا میں مثالی ترقی کر رہا ہے،ملائشیا کو ترقی یافتہ ملک بنانے میں انور ابراہیم کا اہم کردار ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری انتہائی تعمیری اور مفید بات چیت ہوئی اور ہم نے دو طرفہ تعلقات اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا ہےاور مجھے اس بات پہ خوشی ہے کہ تمام اہم معاملات پر ہمارے خیالات یکساں ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ملائیشیا کے وزیر اعظم کا پاکستان کا گزشتہ سال کا دورہ دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے حوالے سے ایک یادگار دورہ تھا اور اس سے پاکستان کے عوام کے لیے ان کے دل میں پائی جانے والی محبت اور خلوص کے جذبات کی عکاسی ہوئی۔ ملائیشیا کے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے لیے آپ کوئی اجنبی نہیں ،آپ نے وہاں بہت وقت گزارا،وہاں اپنی تعلیم حاصل کی، کراچی، لاہور شالیمار باغ کو آپ اچھی طرح جانتے ہیں اور آپ کی اردو بھی بہت اچھی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آپ نے اس وژن کا اظہار کیا ہے کہ ہم کیسے باہمی اقتصادی اور تجارتی روابط کو فروغ دے سکتے ہیں اور مشترکہ منصوبے آگے بڑھا سکتے ہیں اور کس طرح ملائیشیا کے سرمایہ کاروں کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری اور پاکستان کے سرمایہ کاروں کی طرف سے ملائیشیا میں سرمایہ کاری کو بڑھا سکتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم آئی ٹی، مصنوعی ذہانت اور اقتصادی ترقی سمیت مختلف شعبوں میں ملائیشیا کے وسیع تجربات سے استفادے کے خواہاں ہیں جن میں ملائیشیا نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملائیشیا کی جی ڈی پی اطمینان بخش طور پر بڑھ رہی ہے، اس کی عالمی تجارت اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے،یہ وہ شعبے ہیں جن میں پاکستان ملائیشیا کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان باہمی طور پرمشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بھی خواہاں ہےجہاں ملائیشیا اور پاکستان کے ماہرین مل کر کام کریں،ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور اس سلسلے میں زراعت، ا ٓئی ٹی ،فنی و پیشہ ورانہ تربیت جیسے شعبے اہم ہیں،فنی تربیت کے شعبے میں پاکستان میں شاندار کام ہو رہا ہے، ہزاروں پاکستانی طلبا ملائیشیا میں قومی تعمیر میں بھرپور ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں،ملائیشیا میں تقریبا ایک لاکھ 50 ہزار پاکستانی کام کر رہے ہیں،اس سے ہمیں بہت حوصلہ اور امید ملتی ہے کہ ہم اس سے فائدہ اٹھا کر اورمل کر اپنی معیشتوں کو مضبوط بنا سکتے ہیں جن سے دونوں ممالک کو مساوی فوائد حاصل ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملائیشیا کے وزیراعظم نے پاکستان سے گوشت کی درآمد کے لیے 20 کروڑ ڈالر کے کوٹے کا اعلان کیا ہے اس پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ملائیشیا کے درآمد کنندگان اور حکام پر واضح کرتے ہیں کہ ملائیشیا کے لیے گوشت کی برآمد کے کوٹے کو مارکیٹ پرائس میکنزم اور ملائیشیا کی کسٹم اتھارٹیز ،ملائیشیا کی فوڈ اتھارٹیز اور ملائیشیا کے صارفین کے لئے درکار حلال سرٹیفیکیشن کے تحت ریگولیٹ کیا جائے گا،میں آپ کو یقین دلاتا اور ضمانت دیتا ہوں کہ آپ کی تمام شرائط اور تقاضے پورے کیے جائیں گے اور انشاءاللہ وقت کے ساتھ ساتھ اس کوٹے میں مزید اضافہ ہوگا۔وزیراعظم شہباز شریف نےملائیشیا کے وزیراعظم کی کتاب ’’سکرپٹ‘‘کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وزیراعظم انور ابراہیم کی کتاب ’’سکرپٹ‘‘کی رونمائی کی ہے ،یہ کتاب کوالالمپور ،اسلام آباد،لاہور،کراچی، پشاور اور کوئٹہ کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گی ،’’سکرپٹ ‘‘ان کے مدنی وژن کا رہنما فریم ورک ہے ،یہ پائیداریت ،باہمی احترام ،جدیدیت، تحقیق و ترقی، خوشحالی اور باہمی اعتماد کا وژن ہے یہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ سال علامہ اقبال کی شاعری شکوہ ، جواب شکوہ،اسرار خودی اوراسلام کی تعلیمات کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق سمجھنے کے حوالے سے مواد کا ملائیشیا میں ترجمہ اور اسے شیئر کیا گیا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان فکری تبادلوں کی نئی راہیں کھلی ہیں۔وزیراعظم نے ملائیشیا ئی ہم منصب کے مطالبے پر علامہ اقبال کے یہ اشعار بھی پڑھے ۔۔۔’’خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے۔۔۔۔ خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے‘‘۔وزیراعظم نے کہا کہ قومیں معجزوں سے نہیں انتھک محنت اور غیر متزلزل عزم سے بنتی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ کل جب وہ اس عظیم ملک ،اپنے دوسرے گھر ،سے اسلام آباد روانہ ہوں گے تو پہلے سے زیادہ مطمئن اور متاثر ہوں گے اور عظیم قوم اور عظیم قیادت سے یہ سبق لے کر جائیں گے کہ ہم نے پاکستان کو ملائیشیا کی طرح ترقی یافتہ بنانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 24 کروڑ عوام پر مشتمل ہماری قوم ایک عظیم قوم ہے اور ہماری آبادی کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہےجن کی عمر 15 سال سے 30 سال کے درمیان ہے،الحمدللہ وہ انتہائی ذہین اور باصلاحیت ہیں ،ہم انہیں بھرپور مواقع فراہم کر رہے ہیں تاکہ وہ مختلف شعبوں میں جدید تعلیم و ٹیکنالوجی سے مستفید ہو سکیں، اس میں مجھے کوئی شبہ نہیں کہ وہ پاکستان کے عظیم معمار بنیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملائیشیا اور پاکستان کی کاروباری شخصیات کی بھی ملاقات ہو رہی ہے، میری دعا ہے کہ عظیم ملک ملائیشیا اسی طرح خوشحالی و ترقی کرتا رہے ، پاکستان ملائیشیا کی شراکت کے ساتھ ترقی اور خوشحالی کا سفر طے کرےگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالی نے بے پناہ معدنی وقدرتی وسائل، پانی، سمندر ،پہاڑ، زرخیز زمین جیسی نعمتوں سے مالامال کر رکھا ہے اور ہم آگے بڑھنے کا عزم رکھتے ہیں ۔ ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے پاکستان سے حلال گوشت کی درآمد کے لیے 20 کروڑ ڈالر کا کوٹہ مختص کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دفاع،توانائی ،گرین ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں، پاکستان کے پروفیشنلز اور ورکرز کی خدمات کو سراہتے ہیں ،پاکستانی طلبہ ہماری یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں،پاکستان سے چاول اور گوشت کی برآمدات میں ہم سہولت فراہم کریں گے اور اس کے لیے جو بھی ضروری ہوا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف میرے بھائی ہیں پاکستان میں بہت استعداد ہے، ہم دوطرفہ تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔ انہوں نےبرصغیر پاک و ہند میں امن کے قیام کو خطے کےلئے بہت اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی ،فلسطین اور غزہ کے معاملے پر پاکستان کے موقف کو سراہتے ہیں،دونوں ممالک کا مشترکہ موقف ہے کہ اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے اور اس حوالے سے ہمارے پاس ٹھوس تجاویز ہیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی اقدام کو امن کے لئےمفید سمجھتے ہیں،اس حوالے سے اگرچہ ملائیشیا کے کچھ خدشات ہیں تاہم بالخصوص غزہ پر اسرائیلی بمباری کے خاتمے اور اموات رکوانے کے معاملے پر عرب، اسلامی اور دنیا بھر کے ممالک کا موقف بالکل واضح ہے، انشاءاللہ امن کا مقصد حاصل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی ضروری ہے کیونکہ خواتین اور بچوں کو بمباری کا سامنا ہے 2025ء میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، یہ بالکل حماقت ہے۔انہوں نے کہا کہ اس امن اقدام کے لیے ہمارا مشترکہ موقف پائیدار امن کے حصول میں معاون ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کی کتب اسرار خودی اور جاوید نامہ بہت اہم ہیں، علامہ کی اسلام کے لیے بہت خدمات ہیں،ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی جائے گی تاکہ لوگوں کو علامہ محمد اقبال اور قائد اعظم محمد علی جناح کی خدمات کے بارے میں آگاہی ہو سکے۔ملائیشیا کے وزیراعظم نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اپنے دوسرے گھر آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔قبل ازیں پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان اعلی تعلیم ، سیاحت،حلال سرٹیفکیشن،بدعنوانی کی روک تھام اور چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کی ترقی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے معاہدوں و مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم بھی اس موقع پرموجود تھے۔ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان اعلی تعلیم کے شعبے میں تعاون کے لیے ملائیشیا کے اعلی ٰتعلیم کے وزیر اور پاکستان کے فوڈ سکیورٹی ور ریسرچ کے وزیر رانا تنویر حسین نے مفاہمت کی یادداشت کا تبادلہ کیا،سیاحت کے شعبے میں تعاون کے فروغ کے لیے ملائیشیا کے سیاحت و ثقافت کے وزیر اور پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے مفاہمت کی یادداشت کا تبادلہ کیا،حلال سرٹیفیکیشن میں تعاون کے لیے ملائیشیا کے مذہبی امور کے وزیر اور پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال خان نے مفاہمت کی یادداشت کا تبادلہ کیا،بدعنوانی کے خاتمے میں تعاون کے لیے ملائیشیا کے اینٹی کرپشن کمیشن کے چیف کمشنر اور ڈپٹی چیئرمین نیب نے مفاہمت کی یادداشت کا تبادلہ کیا۔ سی ای او ،ایس ایم ای کاپ ملائیشیا اوروزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے ایس ایم ای کاپ ملائیشیا اورسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے درمیان تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت کا تبادلہ کیا،سفارتکاروں کی تربیت کے حوالے سے نوٹس کا تبادلہ بھی کیا گیا ۔قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نےملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کی کتاب’’سکرپٹ‘‘ کے اردو ترجمے کی تقریب رونمائی میں شرکت کی اور کتاب کی رونمائی کی۔\932