جماعت اسلامی کو غیر مشروط سپورٹ

یاسمین طہٰ
======

کراچی میں شدیدبے یقینی کی صورتحال میں بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے۔بلدیاتی انتخابات کے دوسرے فیز میں سندھ کے 16اضلاع شامل تھے، جن میں کراچی ڈویڑن میں 17اضلاع جبکہ حیدر آباد ڈویڑن میں 19اضلاع شامل ہیں۔بلدیاتی انتخابات میں ووٹر کا ٹرن آؤٹ محض 20 فی صد رہا۔انتخابات کے حوا لے سے بے یقینی کی باعث امیدواروں کا جوش و خروش بھی دیکھنے میں نہیں آیا اور الیکشن کے حوالے سے ایم کیو ایم کی تیاری بالکل نظر نہیں آئی اور الیکشن نہ ہونے دینے کی دھمکی دینے کے بعد ایم کیو ایم نے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا ایم کیو کے اس فیصلے پر عام تاثر یہ تھا کہ اس نے انتخابات میں شکست کے خوف سے یہ فیصلہ کیا۔شائد یہ ایک اتفاق ہو کہ ایم کیو ایم لندن پہلے ہی بائیکاٹ کا فیصلہ کر چکی تھی۔کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے نتائج متناز ع ہوگئے۔جماعت اسلامی اورتحریک انصا ف نے پیپلزپارٹی کی جیت پر حیرانگی کااظہارکرتے ہوئے اسے بدترین دھاندلی قراردیاہے۔جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے کراچی میں نئے بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کر دیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ کراچی میں مینڈیٹ کو زبردستی اور دھاندلی سے چرایا گیا۔اسد عمر کا کہنا ہے کہ پہلے انتخابات ملتوی کرنے کی کوشش کی، پھر مینڈیٹ چوری کیا گیا۔دوسری جانب ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اندرون سندھ اور کراچی کے پی پی پی کے علاقوں میں  بروقت نتائج جاری کئے گئے جبکہ مخالف علاقوں وسطی،شرقی،لانڈھی کورنگی اور اورنگی ٹاؤن میں  غیرمعمولی تاخیر سے نتائج کو جاری کیاگیا۔جس سے دھاندلی کے الزام کو تقویت ملی۔شہر کی 246 میں سے 235 یونین کمیٹیز میں انتخابات ہوئے ہیں، 11 نشستوں پر امیداروں کے انتقال کی وجہ سے انتخابات ملتوی کیے گئے۔سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی، حیدر آباد سمیت 16 اضلاع کے مکمل نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی سب سے زیادہ نشستیں جیتنے والی پارٹی بن گئی ہے۔ پیپلز پارٹی 93 پر کامیابی کے بعد سرفہرست ہے، جماعت اسلامی 89 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پرہے۔اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کو کراچی ڈویژن میں 40 یوسیز پر کامیابی ملی ہے، مسلم لیگ(ن) نے7، جمعیت علمائے اسلام نے 3 اور تحریک لبیک نے 2 نشستیں جیت لی ہیں جبکہ مہاجر قومی موومنٹ ایک یوسی پر اور آزاد امیدوار 3 یوسیز پر کامیاب ہوئے ہیں دوسری جانب امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے سندھ کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے ان کی جماعت کی اکثریت قبول کرنے کا مطالبہ کردیا۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت جماعت اسلامی کی اکثریت کو قبول کرے۔انھوں نے کہا کہ نتائج تسلیم کیے بغیر پیپلزپارٹی سے کوئی بات چیت نہیں  ہوگی۔حافظ نعیم نے کہا کہ نتائج کوتبدیل کیا گیا اور ہماری اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا گیا۔پیپلزپارٹی کی 70 سے 75 سیٹیں ہیں۔حافظ نعیم نے کہا کہ پہلے ہمیں نمبر ون پارٹی تسلیم کریں پھربات چیت ہوگی، جو نتائج جاری ہوئے ہیں اس پر ہم پیپلزپارٹی سے بات نہیں کریں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے الیکشن کمیشن پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن دھاندلی میں براہ راست ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیٹیکل انجینئرنگ کر کے پیپلز پارٹی کو جتوایا گیا ادھرپاکستان تحریک انصاف نے کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا،فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ جماعت اسلامی کو غیر مشروط سپورٹ کریں گے، ہم پیپلزپارٹی کو سندھ دشمن جماعت سمجھتے ہیں۔کراچی کے الیکشن کا سب سے بڑا اپ سیٹ ضلع جنوبی میں ہوا ہے،جہاں پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر اور کراچی سے رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زمان یوسی کا الیکشن ہار گئے۔خرم شیر زمان کو صدر ٹان یوسی 11 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سید نجمی عالم کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہیں پی ٹی آئی کی جانب سے میئر کا امیدوار بھی قرار دیا جا رہا تھا۔کراچی اور سندھ کے دیگر علاقوں میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے فیز میں دھاندلی کے خلاف امیر جماعت کی اپیل پر کراچی،اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، فیصل آباد، ملتان اور دیگر شہروں میں احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے ہوئے جن میں جماعت اسلامی کے کارکنوں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعدادمیں شرکت کی اور حکمرانوں کے خلاف نعرے بازی کی۔دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ کراچی کا میئر جماعت اسلامی کا ہو گا۔ کراچی انتخابات میں بعض سیٹوں پر دھاندلی کے مکمل ثبوت موجود ہیں، جماعت اسلامی کا راستہ روکنے کی سازش کی گئی، پیپلزپارٹی نے عوامی مینڈیٹ چرایا۔ صوبے کی حکمران جماعت جب تک اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتی، ہمارا عوامی مینڈیٹ واپس نہیں ملتا، پیپلزپارٹی سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہو گی، دیگر تمام جماعتوں اور آزاد امیدواروں سے مذاکرات کے تمام آپشن کھلے ہیں، امید ہے پیپلزپارٹی جماعت اسلامی کا مینڈیٹ قبول کرے گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بعض سیٹوں پر جماعت اسلامی کے امیدواروں کے خلاف دھاندلی کے واضح ثبوت موجود ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ پولنگ سٹیشنوں سے ملنے والے فارمز پر جماعت اسلامی کے امیدوار کامیاب ہوئے مگر بعد میں الیکشن نتائج میں ردوبدل کیا گیا۔ امیر جماعت نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارے جانے پر خاموش نہیں رہے گی۔ ملک بھر میں احتجاج جاری رہے گا، آر اوز نے ہمارا مینڈیٹ واپس نہ کیا تو پورے پاکستان کو جام کر سکتے ہیں۔متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جعلی حلقہ بندیوں پر ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کردیا اب سڑکوں سے کراچی چلا کر دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن میں شکست جمہوری نظام کو ہوئی ہے اور حکمرانوں کا لاڈلا کلب جیت گیا ہے، وقت ثابت کرے گا کہ جن ایوانوں میں ہم نہیں ان کی کوئی اوقات نہیں۔ جاگیردارانہ جمہوریت خاندانی نظام جمہوریت پاکستان کی سب سے بڑی دشمن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جمہوریت سے زیادہ اِس ملک کو بچانے کے لیئے مختلف حکومتوں کا ساتھ دیا ایم کیوایم نے ہمیشہ لوئر مڈل کلاس کو ایوان میں بھیجا شناخت ہی حقوق کا تعین کرتی ہے مسئلہ کراچی کی بد امنی کا نہیں بلکہ کراچی کے سکون کا ہے۔

========================