ُاسحاق ڈار پہلے دن سے ہی پاکستان کی معاشی کشتی کو بھنور سے نکالنے میں مصروف ہیں ، پچھلے چار وزرائے خزانہ ناکام رہے ، کشتی کو کنارے لگانے کی آخری امید اسحاق ڈار ہیں ان کی راہ میں بارودی سرنگیں بچھانے والوں کو پاکستان مخالف ایجنڈے کی وجہ سے معافی نہیں ملنی چاہیے ۔ اسحاق ڈار نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے اور مشکل معاملات کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھا رہے ہیں

ُاسحاق ڈار پہلے دن سے ہی پاکستان کی معاشی کشتی کو بھنور سے نکالنے میں مصروف ہیں ، پچھلے چار وزرائے خزانہ ناکام رہے ، کشتی کو کنارے لگانے کی آخری امید اسحاق ڈار ہیں ان کی راہ میں بارودی سرنگیں بچھانے والوں کو پاکستان مخالف ایجنڈے کی وجہ سے معافی نہیں ملنی چاہیے ۔ اسحاق ڈار نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے اور مشکل معاملات کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھا رہے ہیں ان کے ہاتھ مضبوط کرنے چاہیے تمام اتحادی جماعتوں کے پیچھے کھڑی ہیں لیکن شہباز شریف حکومت کو اپنی پارٹی کی صفوں میں چھپی کالی بھیڑوں پر نظر رکھنی چاہیے ، خطرہ باہر سے نہیں اندر سے ہے ۔ ذرا سی غفلت اور لاپرواہی اب تک کی جانے والی ساری محنت پر پانی پھیر سکتی ہے لہذا چکنا اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے اسحاق ڈار ملک کو مشکل ترین مراحل سے باہر نکال لائے ہیں مزید تھوڑی محنت اور درکار ہے اتحاد اور نیک نیتی سے آگے بڑھتے رہے تو کامیابی کی منزل زیادہ دور نہیں ہوگی عالمی ادارے اور معاشی اقتصادی ماہرین اسحاق ڈار کی کوششوں کو سراہتے ہیں اور اب تک ان کی پالیسیوں اور اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں جب سے انہوں نے وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالا ہے پاکستانی عوام کو پیٹرول ڈیزل کی قیمت قیمت میں بڑا ریلیف دے چکے ہیں اب ان کی نظر میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے پر لگی ہوئی ہیں عوام بھی اس بات کے منتظر ہیں کیا حکومتی اقدامات کے نتیجے میں مہنگائی میں کمی ہوگی موجودہ صورتحال پچھلی حکومت کی نا اہلی اور ناقص پالیسیوں کا نتیجہ ہو جائیں جاتی ہے اور چار سال کی ناکامیوں کو اب کامیابیوں میں بدلنے کے لیے یقینی طور پر تھوڑا وقت درکار ہے ۔
======================
حکومت نے IMF کو جائزہ مشن بھیجنے کیلئے درخواست ارسال کر دی
20 جنوری ، 2023

اسلام آباد (مہتاب حیدر) آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر عملدرآمد کے حوالے سے وزیراعظم کی جانب سے منظوری دیے جانے کے بعد پاکستان نے سیکریٹری فنانس کے ذریعے آئی ایم ایف کو تحریری طور پر درخواست بھیجی ہے کہ اپنا جائزہ مشن آئندہ ہفتے اسلام آباد بھیجیں تاکہ 7؍ ارب ڈالرز مالیت کے توسیعی فنڈ کی سہولت (ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی) کے 9ویں جائزے کے معاملے میں پایا جانے والا ڈیڈلاک ختم ہو۔ اعلیٰ سینئر حکام نے صحافیوں کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم نے دوسرے روز بھی اعلیٰ سطح کے ایک اجلاس کی آن لائن صدارت لاہور سے کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کو اسلام آباد دورے کی دعوت دی جائے۔ اس طرح حکومت نے اب یہ نتیجہ اخذ کر لیا ہے کہ اب فوری طور پر آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کے معاملے میں کوئی دوسرا راستہ باقی نہیں رہا۔ سرکاری ذریعے نے کہا کہ توقع ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے مثبت جواب ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ماتحت معاشی ٹیم نے میکرو اکنامک اور مالی فریم ورک کو حتمی شکل دیدی ہے اور جیسے ہی آئی ایم ایف کے ساتھ اس پر اتفاق ہو جاتا ہے، اس پر عمل شروع کر دیا جائے گا۔ ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ (کے کیو بلاک) کے پالیسی سازوں میں یہ تشویش پائی گئی اضافی ٹیکس اقدامات کرنے اور بجلی و گیس کی قیمتیں بڑھانے کے باوجود اگر آئی ایم ایف نے ان اقدامات کو ناکافی قرار دیدیا تو کیا ہوگا۔ اسلئے پالیسی سازوں نے فیصلہ کیا کہ پہلے آئی ایم ایف کے حکام کے ساتھ تیار کی گئی پالیسی پر اتفاق رائے حاصل کیا جائے اور اس کے بعد عمل کیا جائے۔ نظرثانی شدہ میکرو اکنامک اور مالی فریم ورک کے تحت حکومت آئی ایم ایف کو اس بات پر قائل کرے گی کہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) پر نظرثانی کرکے اسے 855؍ ارب سے 550؍ ارب روپے کیا جائے۔ ایف بی آر کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف 7470؍ ارب روپے پر برقرار رہے گا۔
======================

اعلیٰ سطح IMF وفد کا رواں ماہ کے آخر میں پاکستان آنے کا امکان
20 جنوری ، 2023
FacebookTwitterWhatsapp
اسلام آباد (فاروق اقدس )مصدقہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ انڑ نیشنل مانیٹر ی فنڈ(IMF) کاایک اعلی سطح وفد رواں ماہ کے آخر ی ہفتے میں پاکستان کے دورے پر آنے کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے اعلی حکام اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے درمیان جمعرات کو طویل ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم آیف کے حکام نے اپنی بعض شرائط اور تحفظات کے حوالے سے ماضی کے مقابلے میں اب موجودہ حکومت کی کارکردگی کے پیش نظر پاکستان پر اعتماد اور اطمینان کے طرز عمل کا اظہار کیا ہے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام متعلقہ امور پر حتمی بات چیت بہت جلد پاکستان میں ہو گی ۔ اس مقصد کیلئے آئی ایم ایف کا اعلی سطح وفد رواں ماہ کے آخر ی ہفتے یاآئندہ ماہ فروری کے آغاز میں مذاکرات کے لئے اسلام آباد آسکتا ہے۔

====================
مفتاح سے متعلق سلیمان شہباز کا ٹوئٹ نامناسب تھا، شاہد خاقان
20 جنوری ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مفتاح اسماعیل سے متعلق سلیمان شہباز کا ٹوئٹ نامناسب تھا،پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ اتحاد کیلئے پیپلز پارٹی کی پہلی ترجیح جماعت اسلامی اور جماعت اسلامی کی پہلی ترجیح پیپلز پارٹی ہے، نمائندہ دی نیوز مہتاب حیدر نے کہا کہ حکومت کے پاس آئی ایم ایف کو مطمئن کر کے معاہدہ کرنے کے سوا آپشن نہیں ہے، سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا کہ آئی ایم ایف یا ورلڈ بینک پاکستان کے ساتھ زیادتی نہیں کررہا ہے، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مفتاح اسماعیل سے متعلق سلیمان شہباز کا ٹوئٹ نامناسب تھا، پالیسی پر تنقید کسی جاسکتی ہے مگر کسی وزیرخزانہ کو جوکر کہنا مناسب نہیں ہے، میں نے بھی سنا ہے کہ میں ن لیگ سے ناراض ہوں اور پارٹی چھوڑ رہا ہوں،میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں کہ میں پارٹی چھوڑ رہا ہوں، ن لیگ میں ہی ہوں اور یہاں سے گھر ہی جاؤں گا، وزیراعظم کو مشکل معاشی فیصلے کرنا ہوں گے، نواز شریف کو وطن واپس آنا چاہئے، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی ضروری ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں نے بھی سنا ہے کہ میں ن لیگ سے ناراض ہوں اور پارٹی چھوڑ رہا ہوں،میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں کہ میں پارٹی چھوڑ رہا ہوں، نہ ن لیگ سے ناراض ہوں، ن لیگ سے جب نکلوں گا تو گھر ہی جاسکتا ہوں۔مفتاح اسماعیل اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کے سیمینارز سے متعلق سوال پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہم بہت عرصے سے سوچ رہے تھے ایسے غیرجانبدار فورم ہوں جس پر ملکی مسائل پر کھل کر بات ہوسکے، اس حوالے سے پہلا سیمینار لشکری رئیسانی اور کرد صاحب نے کوئٹہ میں رکھا ہے، امید ہے اس فورم پر ہر جماعت سے لوگ شریک ہوں گے، اس فورم کا مقصد کسی نئی سیاسی جماعت کا راستہ ہموار کرنا نہیں ہے، سیاسی جماعت کے راستے غیرجانبدار فورم سے نہیں جاتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت کو جلد ایسے فیصلے کرنے چاہئیں جن کی گنجائش موجود ہے، ن لیگ حکومت نے مشکل فیصلے کرنے کی بڑی سیاسی قیمت ادا کی ہے، مفتاح اسماعیل کو ہٹانے پر میری کوئی ناراضی نہیں ہے، وزراء وزیراعظم کی صوابدید پر کام کرتے ہیں، وزیراعظم نے اسحاق ڈار کا تجربہ استعمال کرنے کا سوچا تو یہ فیصلہ ان کا حق ہے، سابق وزرائے خزانہ کو جوکر کہنے والا ٹوئٹ سلیمان شہباز نے کی ہے تو مناسب بات نہیں ہے، سلیمان شہباز کی تنقید اپنی حکومت پر ہے تو زیادہ نامناسب بات ہے، کسی بھی جماعت کے وزیرخزانہ کو جوکر کہنا درست نہیں ہے سلیمان شہباز کو وضاحت کرنا چاہئے، سلیمان شہباز کو وضاحت کرنی چاہئے کہ جوکر والے ٹوئٹ کا مطلب کیا تھا، مفتاح ا سماعیل نے اپنے دور میں جو کچھ کیا وزیراعظم اور کابینہ کے احکامات پر کیا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کے سوا کوئی چوائس نہیں ہے، مالیاتی نظم و ضبط بہت ضروری ہے اس میں دو رائے نہیں ہے،آئی ایم ایف پروگرام میں رہ کر بتانا ہے کہ ہم ذمہ دار ملک ہیں، ریویو مکمل کر کے آئی ایم ایف پروگرام آگے بڑھانا، روپیہ صحیح سطح پر لانا اور توانائی کی قیمتوں میں توازن لانا لازمی ہے، گیس بجلی اور تیل کی قیمت کو قیمت خرید سے کم نہیں رکھ سکتے،جلدی فیصلے کیے جائیں تو منفی اثرات کم ہوتے ہیں، فیصلوں میں تاخیر کی عوام کو زیادہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نہ جادو کی چھڑی ہے نہ اسحاق ڈار کا جادو کرنے کا دعویٰ ہے، اسحاق ڈار حالات کنٹرول کرنے کیلئے کوششیں کررہے ہیں، ملک کے استحکام کیلئے مشکل فیصلے کر کے سیاسی قیمت ادا کی یہی اگلے الیکشن میں بیانیہ ہوگا، ہمارے لیے آسان تھا کہ ملک کو یہیں چھوڑ دیتے اور ملک دیوالیہ ہوجاتا، ملک میں جو کچھ ہوا وہ عوام کے سامنے رکھنا پڑے گا کہ کیسے حکومتوں کو ہٹایا گیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدم اعتماد کے وقت جو ملک کے حالات تھے ہمارے پاس کوئی اور چوائس نہیں تھی، عمران خان نے اس نہج پر حالات پہنچادیئے تھے کہ ملک چند ہفتوں میں دیوالیہ ہوجاتا، ہم پی ٹی آئی حکومت کی غلطیوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں، عمران خان سیاست کھیل رہے ہیں ملک کی ضروریات کچھ اور ہیں، موجودہ حالات میں ملک تین ماہ کیلئے نگراں حکومت کا متحمل نہیں ہوسکتا، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن ہوجائیں گے جو اچھی روایت ہوگی، صوبائی اسمبلیاں توڑ کر وفاق کو بلیک میل کرنے کی دھمکی سے جان چھوٹ جائے تو اچھی بات ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سیاسی، عدالتی اور عسکری قیادت ملکی حالات کو دیکھ کر فیصلے کریں،عمران خان کی سیاست ہمیشہ منفی اور عدم استحکام پیدا کرنے کی رہی ہے، نواز شریف کے آنے سے انتخابات میں بہت فرق پڑے گا، لوگ آج بھی ن لیگ کو نواز شریف کے نام سے جانتے ہیں، امید ہے نواز شریف اس قابل ہوں گے کہ واپس آکر انتخابی مہم میں حصہ لے سکیں، نواز شریف کا علاج باقی ہے ڈاکٹرز تاخیر کرنا چاہیں تو الگ بات ہے، نواز شریف جیل جانے سے نہیں گھبراتے انہو ں نے پہلے بھی جیل کاٹی ہے، نواز شریف کو جس طرح نااہل کیا گیا حقائق سامنے آگئے ہیں، ان معاملات کو درست کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
====================

ورلڈ بینک نےقرض مؤخر کرنے کی خبروں کی تردید کردی

اسلام آباد:ورلڈ بینک نے پاکستان کو ملنے والے قرض مؤخر کرنے کی خبروں کی تردید کردی، پاکستان میں عالمی بینک کے ممکنہ آپریشنز کی منظوری میں تاخیر کے حوالے سے عالمی بینک کے فیصلے کے بارے میں خبریں بےبنیاد ہیں۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز میڈیا میں ایک خبر نے پاکستانیوں کی توجہ حاصل کی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ورلڈ بینک کی جانب سے ملنے ملنے والے 1.1 ارب ڈالر کے دو مختلف قرضوں کی منظوری آئندہ مالی سال تک موخر کردی گئی ہے تاہم آج ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کی جانب سے اس کا نوٹس لیتے ہوئے تردید کی گئی ہے اور وضاحتی بیان جاری کر دیا گیاہے ۔
کنٹری ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کر دہ بیان میں کہا گیاہے کہ پاکستان میں ممکنہ آپریشنز کی منظوری میں تاخیر کی خبر درست نہیں، تمام مجوزہ آپریشنز اور رقوم سے متعلق منظوری کی تاریخیں واضح ہیں،عالمی بینک مناسب طریقہ کار کے بعد قرض منظوری کی تاریخ دے گا۔
=======================
روس نے پاکستان کو جنوبی ایشیا میں اہم شراکت دار قراردیدیا
جمعرات 19 جنوری 2023, 9:13 شام

اسلام آباد-)روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پاکستان کو جنوبی ایشیا میں اہم شراکت دار قرار دیا ہے

پاکستان کے دورے پر آئے روس کے وزیر توانائی نے وزیراعظم شہباز شریف کو صدر ولادمیر پیوٹن کا خصوصی پیغام پہنچایا۔

روس کے صدر نے وزیراعظم پاکستان کے لیے اپنے پیغام میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی دلچسپی کا اعادہ کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف سے روسی وزیر توانائی کی سربراہی میں وفد کی ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا

اعلامیے کے مطابق روسی وزیر توانائی نے وزیراعظم شہباز شریف کو روسی صدر ولادمیر پیوٹن کا خصوصی پیغام پہنچایا، روسی صدر نے پیغام میں پاکستان کو جنوبی ایشیا میں اہم روسی شراکت دار قرار دیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، اقتصادی امور پر تعاون میں پاک روس دلچسپی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

ملاقات میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے فروغ کے لیے انرجی سیکٹر کی اہمیت پر اتفاق کیا گیا اور روس کی جانب سے پاکستان کو طویل مدت بنیاد پر تیل و گیس کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات کے دوران گیس پائپ لائنوں سے متعلقہ امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔