بے شک عورت ہی عورت کی دشمن —————————————— شیری مزاری،جویری آغا،مہناز عزیز نے چیئرپرسن این سی آر سی افشاں تحسین کیخلاف ایکا کرلیا ——————————————– شیری مزاری نے 2سال تنخواہیں روکے رکھیں،رابعہ جویری آغا انہی کا ادھورا کام آگے بڑھاتے ہوئے افشاں تحسین باجوہ کے پیچھے پڑی ہوئی ہیں


بے شک عورت ہی عورت کی دشمن
——————————————
شیری مزاری،جویری آغا،مہناز عزیز نے چیئرپرسن این سی آر سی افشاں تحسین کیخلاف ایکا کرلیا
——————————————–
شیری مزاری نے 2سال تنخواہیں روکے رکھیں،رابعہ جویری آغا انہی کا ادھورا کام آگے بڑھاتے ہوئے افشاں تحسین باجوہ کے پیچھے پڑی ہوئی ہیں
————————————————–
مہنازعزیز بھی این سی آر سی پر قبضہ کرکے پکی پکائی کھانے کے چکر میں ہیں،یہ واحد جگہ ہے جہاں پی ٹی آئی او ر ن لیگ کی خواتین ایک پیچ پر نظر آرہی ہیں
————————————————-
افشاں تحسین نے انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں این سی آر سی کو فعال کیا،پالیسی سازی میں حکومت کی مدد کی،عالمی اداروں سے داد بھی پائی
———————————————————-

عورت ہی عورت کی دشمن ہے“یہ سنا تو بہت مگر اس کا عملی مظاہرہ سابق وزیر انسانی حقوق شیری مزاری اور ان کی پسندیدہ سابق سیکرٹری رابعہ جویری آغا کی طرف سے این سی آرسی کی چیئرپرسن افشاں تحسین باجوہ کو نیچا دکھانے کی کوششوں کی صورت میں دیکھنے میں آیا۔دلچسپ امر یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی شیری مزاری ہی نہیں ن لیگ کی مہناز عزیز زوجہ دانیال عزیز بھی اس لائن پر مصروف عمل ہیں۔گویا پی ٹی آئی اور ن لیگ یہاں آکر ایک پیج پر اکٹھی ہوگئی ہیں۔افشاں تحسین باجوہ نے چونکہ نیشنل کمیشن آن رائٹس آف چائلڈ(این سی آر سی)کو انتہائی کم حکومتی فنڈز کے باوجودفعال بنادیا ہے اور گزشتہ 2برس میں بچوں کے حقوق کے متعلق متعدد پالیسی سازی کے معاملات میں حکومت پاکستان کو موثر اور بھرپور فیڈ بیک دیا ہے۔کم وسائل میں مرکزی اور صوبائی سطح پر عملی اقدامات اٹھا کر اندرون وبیرون ملک اورعالمی اداروں میں پاکستان کی نیک نامی میں اضافہ کیا ہے اس لئے وہ ان لوگوں کی آنکھ میں بری طرح کھٹکنے لگی ہیں جو انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی اجارہ داری ملک میں قائم رکھنا چاہتے ہیں اور ان میں مذکورہ بالا خواتین سرفہرست ہیں۔شیری مزاری جب وزیر انسانی حقوق تھیں تو 2سال این سی آر سی کی تنخواہیں جاری نہیں ہونے دیں جبکہ جاتے ہوئے جویری آغا کو انسانی حقوق کمیشن کی چیئرپرسن لگادیا جن پر اقربا پروری اور کرپشن کے کئی الزامات ہیں مگر چونکہ وہ بہت سوشل ہیں اس لئے وہ اب بھی افشاں تحسین باجوہ کے گرد جال بُننے میں مشغول ہیں۔ان کی کوشش ہے کہ این سی آر سی بھی ان کے نیچے آجائے۔یہ محترمہ بھی پی ٹی آئی حکومت کی نشانی ہیں جو ن لیگ نے سنبھال کر رکھی ہوئی ہے۔اس طرح مہناز عزیز ایم این اے ن لیگ بھی این سی آر سی پر قابض ہوکر پکی پکائی کھانے کے چکر میں ہیں۔محترمہ بچوں کے حوالے سے اپنی پرائیویٹ این جی او بھی چلاتی ہیں اور بذات خود مفاداتی ٹکراؤ کی زد میں آتی ہیں مگر جب حکومت اپنی ہے تو پھر ڈر کاہے کا۔اسی طرح خود این سی آر سی کے اندر بھی ایک خاتون جس کا تعلق پنجاب سے ہے وہ بھی این سی آر سی پر ہاتھ صاف کرنے کے چکر میں ہے حالانکہ اس کی بھی پرائیویٹ این جی او ہے اور وہ بھی مفاداتی ٹکراؤ کے حوالے سے کسی حکومتی ادارے میں تعیناتی کا حق نہیں رکھتی مگر سفارش بڑی ہو تو یہاں سب چلتا ہے۔یہ خاتون گھر کے بھیدی کی طرح لنکا ڈھانے میں سرگرم ہے۔ستم بالائے ستم یہ کہ حکومت نے این سی آر سی کے فنڈ پر75%کٹ لگادیا ہے اور اب اس کو11کروڑ کے بجائے صرف3کروڑ روپے دیے جارہے ہیں۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مذکورہ بالا خواتین کس بنیاد پر ایک ایسی خاتون کو زچ کرکے بچوں کے حقوق پر کام کرنے سے روکنا چاہتی ہیں جبکہ اس کے پاس نہ سٹاف ہے،نہ گاڑی اور تنخواہیں بھی 2سال کی زیر التواء ہیں۔یہ یقینا حکومت اور وزارت انسانی حقوق کے لئے ایک ٹیسٹ کیس ہے۔
========================