امریکی سفیر ڈونلڈ بلَوم کے دورہ بلوچستان میں صوبہ کے لوگوں کے ساتھ وسیع شراکت داری کو اجاگر کیا گیا


امریکی سفیر ڈونلڈ بلَوم کے دورہ بلوچستان میں صوبہ کے لوگوں کے ساتھ وسیع شراکت داری کو اجاگر کیا گیا

اسلام آباد ( ۲۳ نومبر ۲۰۲۲ء)- پاکستان میں امریکہ کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے ۲۳ نومبر کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کا دورہ کیا اور اس موقع پر صوبہ کے وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو سے ملاقات کی۔ امریکی سفیر صوبہ میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے کام میں مصروف مقامی شراکت داروں، اعلیٰ تعلیمی اداروں کے نمائندوں، مقامی غیرسرکاری تنظیموں کے رہنماؤں اور افغان پناہ گزینوں سے بھی ملے۔ اپنے دورے کے موقع پر سفیر بلَوم نے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے مختلف شراکت داروں پر مشتمل ایک سبز اتحادکے قیام پر تبادلہ خیال کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے اعلیٰ تعلیم اور خواتین کو با اختیار بنانے کے ذریعہ معاشی ترقی کے فروغ کے لیے امریکہ اور پاکستان کے درمیان مضبوط تعاون کی اہمیت کو بھی اُجاگر کیا۔

کوئٹہ میں سفیر بلَوم نے عوامی شجر کاری مہم میں شرکت کرتے ہوئے ایک پودا بھی لگایا۔ واضح رہے کہ یہ سرگرمی مستقبل میں شہر وں میں جنگلات اُگانے کے ایک بڑے منصوبہ کی کڑی ہے اور نوجوان کارکنوں کی سربراہی میں آغاز کردہ اس منصوبہ کا مقصد موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا، موسمیاتی خطرات کے بارے میں آگاہی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف معاشرتی لچک کو تقویت دینا اور ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جہاں وسیع معاشرتی بہبود کے لیے متنوع گروہوں کو قریب لایا جا سکے۔


تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سفیر بلَوم نے کہا کہ امریکی حکومت نے بلوچستان سمیت پاکستان بھر میں رواں سال سیلاب سے متاثر ہونے والے ضرورتمند افراد اور آبادیوں میں نو کروڑ ستّر لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کی امداد فراہم کی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ انہیں اندازہ ہے کہ سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ ابھی مکمل طور سے نہیں ہوسکا ہے اور ہر ملک موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دوچار ہے۔ یہی سبب ہے کہ ہم ایک سبز اتحاد کے قیام کے ذریعہ سے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی استعداد کار میں اضافہ پر کام کر رہے ہیں۔

امریکی سفیر نے بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجنیئر نگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز اور سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کے عہدیداروں سے اپنی ملاقاتوں کے دوران اس امر پر تبادلہ خیال کیا کہ کس طرح امریکی حکومت کی اعانت سے جاری تدریسی پروگرام معاشی ترقی کی ضروریات کی تکمیل کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی حکومت یو ایس ایڈ کے توسط سے ۵۶ فیصد خواتین سمیت ۳۰۰ طالبعلموں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول اور اپنی برادریوں کی معاشرتی ترقی میں کردار ادا کرنے کے لیے وظائف فراہم کر چکی ہے۔


سفیر ڈونلڈ بلَوم نے بلوچستان میں کاروبار سے وابستہ خواتین کے ایک منصوبہ کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کی ، جس کے تحت اُن کو ساڑھے تین لاکھ ڈالر کی بنیادی سرمایہ کاری فراہم کی جائے گی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ خواتین کو با اختیار بنانا انفرادی سطح اور عالمی معیشت دونوں کے مستقبل کے لیےایک تذویری سرمایہ کاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جیسے منصوبوں پر اکھٹے کام کر کے ہم نہ صرف کاروبار کے شعبہ میں خواتین کی برابری کو تقویت دے سکتے ہیں بلکہ دیگر وسیع امکانات کو روشن کر سکتے ہیں جو کوئٹہ اور بلوچستان میں خوشحالی لانے کا مُوجب ہونگے۔

ریاستہائے متحدہ امریکہ کو یو این ایچ سی آر کے ساتھ کوئٹہ میں افغان مہاجرین اور مقامی ہنرمندوں کو روزگار کی فراہمی کے منصوبہ میں اشتراک پر بھی فخر ہے۔ واضح رہے کہ ۲۰۰۹ء سے لیکر اب تک امریکی اعانت سے یو این ایچ سی آر نے افغان اور مقامی میزبان آبادیوں کی سہولت کی خاطر اسکولوں کے لیے بنیادی ڈھانچہ کی فراہمی، پانی اور صفائی ستھرائی اور صحت عامہ میں بہتری کے لیے ۲۵۱ منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔

کوئٹہ میں سفیر بلَوم نے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کا دورہ کیا اور کمانڈنٹ میجر جنرل عامر احسن نواز، بارہ کور کے کمانڈر لیفٹینٹ جنرل آصف غفور اور مڈ کیریئر فوجی افسران سے ملاقات کی اور اُن کے ساتھ مختلف شعبوں میں امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کی طویل تاریخ پر تبادلہ خیال کیا اور دونوں ملکوں کے مِل جُل کر کام کرنے کے لیے دستیاب مواقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کیسے ایک سبز اتحاد کا قیام صاف شفاف اور متوازن توانائی کی تیاری کی جانب منتقلی میں پاکستان کی معاونت کر سکتا ہے اور ہم کس طرح تجارت، سرمایہ کاری، صحت کے تحفظ، موسمیاتی تبدیلی، انتظامی امور اور علاقائی سلامتی سے متعلق مشترکہ مفادات کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔


ریاستہائے متحدہ امریکہ کی صوبہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ وسیع، گہری اور دیرینہ شراکت ہے جو تعلیم، معیشت، صحت اور نفاذ قانون سمیت کئی شعبوں تک پھیلی ہوئی ہے۔ ہم آنے والے برسوں کے دوران ان تعلقات کو مزید گہرا بنانے اور وسعت دینے کے لیے پُرامید ہیں۔ ہم مِل جُل کر دونوں قوموں کے لیے مزید مستحکم، محفوظ اور خوشحال مستقبل تشکیل دے سکتے ہیں۔