پاکستان میں اسپشل ایجوکیشن کی تاریخ مسز صفیہ نجیب گونگے بہرے بچوں کی پہلی خاتون ٹیچر و گورنمنٹ ڈیف اینڈ ڈیفیکٹو ہیرنگ سکول فار گرلز لاھور کی پہلی پرنسپل


تحریر ۔۔۔۔۔۔شہزاد بھٹہ
=================
پاکستان میں گونگے بہرے بچوں کی تعلیم و تربیت اور بحالی کا ذکر کریں تو جہاں بہت سے نامور شخصیات کا نام آتا ھے وھاں ایک اھم خاتون شخصیت مسز صفیہ نجیب کا نام نمایاں نظر آتا ھے جن کی فیملی نے پاکستان میں گونگے بہرے بچوں کی تعلیم و تربیت کے گراں قدر خدمات سر انجام دی ھیں مسز صفیہ نجیب کے والد محترم میجر نجیب جو انڈین آرمی میں میجر تھے جن کی پوسٹنگ انڈیا کے ایک دور افتادہ علاقے میں تھی


جہاں ان کے ھاں ایک ڈیف بچی پیدا ھوئی لیکن میجر صاحب نے افسردہ ھونے کی بجائے اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک امتحان سمجھتے ھوئے اپنی ڈیف بچی کو تعلیم و تربیت دلانے کا فیصلہ کیا انہوں نے اپنی بچی کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کا اپنا مقصد حیات بنا لیا بالآخر میجر صاحب کو معلوم ھوا کہ لکھنو میں گونگے بہرے بچوں کو تعلیم دینے والا ایک ادارہ کام کر رھا ھے جہاں بچوں کے لیے ایک ہوسٹل بھی موجود تھا لہذا میجر نجیب نے اپنی ڈیف بچی کو سکول میں داخل کروایا لکھنؤ ڈیف سکول میں ایک استاد منظور تھے جو خود بھی گونگے بہرے تھے انہوں نے میجر صاحب کی بچی پر

خصوصی توجہ دینی شروع کی جن کی شفقت اور محنت سے مسز صفیہ نجیب کی ڈیف بہن نے تعلیمی مراحل طے کرنے شروع کئے اسی دوران مسز صفیہ نجیب کے والد میجر نجیب کی ٹرانسفر دہلی کنیٹ میں ھوئی لہذا میجر صاحب نے اپنی ڈیف بیٹی کو دہلی کے ایک متاثرہ سماعت بچوں کے سکول میں داخل کروایا میجر نجیب کی تین بیٹیاں ڈیف تھیں
میجر نجیب کی پوسٹنگ قیام پاکستان کے وقت کوہٹہ بلوچستان میں تھی اس وقت کوہٹہ میں ڈیف بچوں کے لیے کوئی ادارہ نہیں تھا لہذا ان کی کوشش تھی کہ کوہٹہ میں بہرے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے کوئی ایسا ادارہ قائم کیا جائے جہاں پر متاثرہ سماعت بچے بچیاں تعلیم حاصل کر سکیں میجر صاحب اسی کوشش میں مختلف شخصیات سے ملاقاتیں کرتے رہتے تھے ایک دن لاھور میں ان کی ملاقات انجینئر صدیق اکبر مخدوم سے ھوئی جن کا اپنا ایک بیٹا ڈیف تھا اور وہ ان کوششوں میں تھے کہ پاکستان میں ڈیف اینڈ ڈمب بچوں کے ایک ادارہ قائم کیا جائے
لاھور شروع سے ھی تعلیم کا مرکز رھا ھے چنانچہ دونوں حضرات نے فیصلہ کیا کہ لاھور میں ھی ڈیف بچوں کے لیے ایک سکول قائم کیا جائے جہاں پر بہرے بچوں کی فلاح و بہبود تعلیم وترتیب حصول روزگار اور ٹیکنیکل تربیت کا مستقل انتظام کیا جائے
مخدوم صدیق اکبر اور میجر نجیب کی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں لاھور پاکستان میں اکتوبر 1948 میں آل پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب ویلفئیر سوسائٹی کی بنیاد رکھی گئی جس میں ڈاکٹر ایس ایم کے واسطی،شیخ نسیم حسن ،قاری محمد ظریف،صوفی عبد العزیز، رضیہ لال،اور اشرف سلہری وغیرہ شامل تھے آل پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب ویلفیئر سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر ایس ایم کے واسطی اور جنرل سیکرٹری صدیق اکبر مخدوم تھے
سوسائئی نے مئی 1949 میں کپور تھلہ ھاؤس اولڈ انار کلی میں ایک درخت کے نیچے پاکستان کے پہلے ادارے ڈیف اینڈ ڈیفکٹو ہیرنگ سکول کی بنیاد رکھی جس میں ابتدائی طور پر صرف پانچ گونگے بہرے بچوں نے داخل لیا جس میں مخدوم صدیق اکبر کے گونگے بہرے بیٹے مخدوم طاھر صدیق اور گورنمنٹ ہائی سکول فار ڈیف چوبرجی راجگڑھ کی سابقہ پرنسپل مسز صفیہ نجیب کی ایک ڈیف بہن بھی شامل تھیں
لاھور انار کلی کپور تھلہ ھاؤس میں پاکستان کے پہلے ڈیف اینڈ ڈیفکٹو ہیرنگ سکول کی شروعات ھوئیں ان ڈیف بچوں کو پڑھانے کے لیے لکھنؤ انڈیا سے ایک متاثرہ سماعت استاد منظور صاحب اور علی گڑھ انڈیا ماھر خصوصی تعلیم سید محمد علی کی خدمات حاصل کی گئی اس پہلے ادارے کا افتتاح مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح نے کیا جو آل پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب ویلفئیر سوسائٹی کی پیڑن تھیں جلد ھی اس ادارے کو راجگڑھ چوبرجی میں ایک متروکہ عمارت میں شفٹ کر دیا گیا جہاں پر مس صفیہ نجیب کی تینوں ڈیف بہنیں داخل تھیں
صفیہ نجیب اپنے والد کی واحد بیٹی تھیں جو بالکل نارمل تھیں مس صفیہ نے اپنے گھریلو حالات دیکھتے ھوئے فیصلہ کیا کہ وہ گونگے بہرے بچوں کی استاد بن کر اپنے والد کے شانہ بشانہ کام کریں گئیں جب صفیہ نجیب کے والد کی پوسٹنگ راولپنڈی ھوئی اور صفیہ نجیب کالج میں زیر تعلیم تھیں مخدوم صدیق اکبر کی خواہش پر صفیہ نجیب نے ٹرننگ کالج فار ٹیچرز آف ڈیف لاھور میں ٹی ڈی ڈپلومہ میں داخل لیا صفیہ نجیب نے پرنسپل صدیق اکبر مخدوم کی زیر نگرانی ٹیچنگ دی ڈیف کا ڈپلومہ حاصل کیا اور ڈیف اینڈ ڈیفیکٹو ہیرنگ سکول چوبرجی لاھور سے بطور ٹیچر فار ڈیف اپنے کیئر کا آغاز کیا یوں صفیہ نجیب کو مخدوم صدیق اکبر کے ساتھ کام کرنے کا شرف بھی حاصل ھوا صدیق اکبر کی شفقت سے نوجوان صفیہ نجیب کو گونگے بہرے بچوں کی تعلیم و تربیت فراہم کرنے کے لیے ایک اچھی استاد بننے کا موقع ملا صفیہ نجیب کو بہرے طلبہ وطالبات کی ابتدائی خاتون اساتذہ میں شمار ھونے کا اعزاز حاصل ھے
ال پاکستان ڈیف اینڈ ڈمب سوسائٹی نے مخدوم صدیق اکبر کی درخواست پر 1970 میں ڈیف اینڈ ڈیفیکٹو ہیرنگ سکول راج گڑھ چوبرجی لاھور میں بڑھتی ھوئی تعداد کے پیش نظر ڈیف طلبہ و طالبات کے لیے الگ الگ ادارے قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس پر متاثرہ سماعت طلبہ کے لئے گنگ محل گلبرگ لاھور میں ڈیف اینڈ ڈیفیکٹو ہیرنگ سکول فار بوائز قائم کیا گیا راجگڑھ چوبرجی سکول سے تمام ڈیف طلباء کو قائم کئے گئے نئے ادارے گلبرگ شفٹ کردیا گیا
سید محمد علی کو ڈیف اینڈ ڈیفیکٹو ہیرنگ سکول فار بوائز گلبرگ کا پرنسپل تعینات کر دیا گیا جبکہ سینئر خاتون استاد صفیہ نجیب کو ڈیف اینڈ ڈیفیکٹو ہیرنگ سکول فار گرلز راجگڑھ لاھور کا پرنسپل مقرر کیا گیا
حکومت پاکستان نے 1975 میں دیگر پرائیوٹ تعلیمی اداروں کے طرح گونگے بہرے بچوں کے تمام اداروں کو بھی قومی تحویل میں لے لیا حکومت پنجاب نے مس صفیہ نجیب کو گورنمنٹ ڈیف اینڈ ڈیفیکٹو ہیرنگ سکول فارگرلز چوبرجی کا پرنسپل مقرر کیا صفیہ نجیب نے پرنسپل تعیناتی کے بعد ادارہ کو ایک نئے سرے سے منظم کیا ڈیف طالبات کو نارمل تعلیم کے ساتھ ووکیشنل ٹریننگ دینے کا سلسلہ بھی شروع کیا اور اس مقصد کے لیے الگ سے ایک ووکیشنل ٹریننگ سینٹر قائم کیا گیا جہاں پر میڑک پاس ڈیف طالبات کو سٹیچنگ سلائی و کڑھائی کی تربیت دی جاتی تھی تاکہ ڈیف پر طالبات ٹریننگ مکمل کرنے کے بعد اپنے لئے باعزت روزگار حاصل کر سکیں
مسز صفیہ نجیب 14 مئی 1995 میں سرکاری ملازمت سے بطور پرنسپل گورنمنٹ ڈیف اینڈ ڈیفیکٹو ہیرنگ سکول راجگڑھ چوبرجی لاھور سے ریٹائرڈ ھوئی آج کل امریکہ میں رھائش پزیر ھیں مس صفیہ نجیب کی ڈیف طلبہ کی تعلیم و تربیت کے لیے گراں قدر اور تاریخی خدمات لازوال ھیں
=========================