20 گریڈ کی خاتون افسر کو اِن کے دفتر میں 19 گریڈ کے ماتحت افسر کی جانب سے جسمانی طور پر ہراساں کرنے، گالیاں دینے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں


کراچی کی 20 گریڈ کی خاتون افسر اور ڈائریکٹر سکینڈری اسکول فرناز ریاض کو کریم آباد میں واقع اِن کے دفتر میں 19 گریڈ کے ماتحت افسر یار محمد بلادی کی جانب سے جسمانی طور پر ہراساں کرنے، گالیاں دینے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کا واقعہ پیش آیا ہے۔

صوبائی محتسب اور سیکریٹری اسکول ایجوکیشن غلام اکبر لغاری کو لکھے گئے خط میں خاتون ڈائریکٹر اسکول فرناز ریاض نے کہا کہ بدقسمتی سے، 21 اکتوبر، 2022 کو جب میں اپنے دفتری کام میں مصروف تھی، اسکول ایجوکیشن کے ایک آفیسر، ضلع شرقی یار محمد بلادی جو میرے ماتحت بھی کام کرتے ہیں، شام تقریباً ساڑھے 4 بجے میرے دفتر میں مسلح بندوق برداروں اور پولیس افسر کے ساتھ آیا، اس نے پولیس افسر کی بیٹی کی فائل کے بارے میں دریافت کیا جس نے ٹیسٹ میں کوالیفائی کیا تھا، جب میں نے ڈیلنگ کلرک عاطف سولنگی کو فون کیا تو عاطف سولنگی نے بتایا کہ ان کی فائل کی جانچ پڑتال اور دستخط کے عمل میں ہے۔

خط میں کہا گیا کہ یار محمد بالادی نے دو ڈپٹی ڈائریکٹرز عبدالجبار ڈیو، مشرف علی اور پولیس افسر کی موجودگی میں عاطف سولنگی پر چیخنا شروع کردیا، نامناسب زبان استعمال کی اور اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، میں نے اس کے نامناسب رویےکو آدھے گھنٹے تک برداشت کیا لیکن اس نے اپنی بدتمیزی کو جاری رکھا۔

انہوں نے کہا کہ آخر کار ایک سربراہ کی حیثیت سے میں نے مداخلت کی اور یار محمد بلادی سے کہا کہ وہ اپنے آپ پر قابو رکھیں اور آرام سے بات کریں لیکن میں اس وقت شدید صدمے اور حیرت سے دوچار ہوگئی جب اس نے مجھ پر چیخنا شروع کر دیا اور اپنی نشست سے کھڑے ہو کر مجھ پر حملہ کیا اور گالیاں دیں، میں اس کے اس حملے سے گھبرا گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس کی سخت الفاظ اور دھمکی آمیز آواز سن کر میرے پی ایس عمران عزیز سولنگی اور ایک اور اسسٹنٹ شاہجہاں میرے دفتر میں آئے اور مذکورہ افسر کو چیختے چلاتے اور گالی گلوچ دیتے ہوئے دیکھا، یار محمد بلادی نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔

مکتوب میں کہا گیا ہے کہ سندھ سول سرونٹ ایکٹ، رول 1973 اور کام کی جگہ پر جسمانی طور پر ہراساں کرنے کے سندھ ایکٹ کے تحت اس کا طرز عمل بے اعتنائی اور بدتمیزی کی تعریف کے تحت آتا ہے۔

اس لیے درخواست ہے کہ مجھے جسمانی ہراساں کرنے سے بچانے کے لیے اس کے خلاف ضروری کارروائی شروع کی جائے اور اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں اور چیف سیکریٹری سندھ کو ان کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی جائے۔
https://jang.com.pk/news/1151802
=============================================
سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر کلفٹن پولیس نے مغویہ شاہینہ کو تین ماہ بعد عمر کوٹ سندھ سے برآمد کرلیا۔

سندھ ہائیکورٹ میں مغویہ کی والدہ شمعو بی بی نے لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ کے توسط سے آئینی پٹیشن داخل کی تھی۔

پٹیشن میں انسپکٹر جنرل سندھ پولیس، ایڈیشنل آئی جی کراچی ایس ایس پی اس نویسٹیگشن ساؤتھ ، ایس ایچ او تھانہ کلفٹن، ایس آئی او تھانہ کلفٹن اور تفشیشی آ فسر تھانہ کلفٹن محمد بشارت، انویسٹیگیشن آ فیسر کو فریق بنایا گیا ہے۔

میری کلائنٹ کی بیٹی شاہینہ بی بی جو کہ بنگلے میں کام ماسی کا کام کرتی ہے مورخہ 15/7/2022 کو کام کے لیے گی شام تک واپس نہیں آئی۔ لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ

میری کلائنٹ نے بنگلے میں جاکر معلومات اور شتہ داروں کے گھر جاکر تلاش کیا لیکن کچھ پتہ نہیں چلا۔ لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ

میری کلایینٹ نے تھانہ کلفٹن میں اپنی بیٹی شاہینہ کے اغوا کا مقدمہ تھانہ کلفٹن میں درج کرایا ہے۔ لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ

میری کلایینٹ کی بیٹی شاہینہ بی بی کے اغوا کا مقدمہ الزام نمبر 277/2022 زیر دفعہ 365بی کے تحت درج ہے۔ لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ

تین ماہ گزرنے کے باوجود پولیس مغویہ کا برآمد کرنے میں ناکام رہی ہے۔ لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ

پولیس نے شک کی بنیاد پر ملزم علی خان کو گرفتار کیا جس کو بعد ازاں کیس کو اے کلاس کرکے چھوڑ دیا۔ لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ

میری کلایینٹ نے اپنی بیٹی کی بازیابی کے پولیس کے اعلی افسران کو درخواستیں دیں لیکن کوئی بھی کاروائی نہیں کی گی۔ لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ

شمعو بی بی کی پٹیشن پر جسٹس آفتاب۔ احمد گورڑ نے نوٹس جاری کرتے مورخہ 19 اکتوبر 2022 تک نوٹس جاری کرتےہوے پولیس سے رپورٹ طلب کر لی تھی۔

عدالت میں ڈی ایس پی کلفٹن ، انویسٹیگیشن آ فیسر راجہ بشارت پیش ہوے جس پر عدالت نے دونوں افسران کو مغویہ کو برآمد کرنے کے احکامات دیے۔ لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ

عدالتی احکامات کی تعمیل کرتے ہوے کلفٹن پولیس نے تین لوگوں کو گرفتار کیا ان میں سے ملزم علی شیر نے پولیس کو بتایا کہ اس نے لڑکی کو عمر کوٹ میں رکھا ہوا ہے۔ لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ

کلفٹن پولیس نے عمر کوٹ میں ملزم علی شیر کی کی نشاندھی پر مغویہ شاہینہ کو برآمد کرلیا۔ لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ
کلفٹن پولیس نے مغویہ کو برآمد کرنے کے بعد علاقہ مجسٹریٹ کورٹ نمبر 5 کراچی ساؤتھ میں پیش کیا۔ لیاقت علی خان گبول ایڈووکیٹ

علاقہ مجسٹریٹ محترم مظہر علی نے مغویہ کا 164 کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد پانچ لاکھ کا پرسنل بونڈ لینے کے بعد مغویہ کو والدہ کے حوالے جبکہ ملزم علی شیر کو جیل بھیج دیا۔

کلفٹن پولیس نے عدالتی حکم پر مغویہ کووالدہ کو حوالے کرتے ہوے پابند کیا کہ وہ 24نومبر 2022 کو سندھ ہائیکورٹ میں پولیس کے ہمراہ مغویہ کو پیش کرنے کی پابند ہے۔
===============