پاکستان کا علاقائی اور عالمی امن میں کردار….


نوید نقوی
=============


پاکستان14 اگست 1947 میں دو قومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا. اسلامی دنیا میں پاکستان واحد ملک ہے جس کی بنیاد جس نظریے پر رکھی گئی وہ نظریہ اسلام ہے۔ اسلام امن کا داعی ہے۔ انسانی حقوق کا علمبردار ہے عدل و انصاف کا حکم فرماتا ہے مساوات کا درس دیتا ہے اور کمزور اور بے بسوں سے امتیازی سلوک سے روکتا ہے اور اقلیتوں کے حقوق کا ضامن ہے.اسلام نے جو جنگی اصول عطا کیے ہیں ان میں بھی انسانی حقوق کو مدنظر رکھا گیا ہے ۔اسلام حقوق العباد پر زیادہ زور دیتا ہے۔خطبہ حجتہ الوداع میں بھی حقوق انسانی کے لیے تفصیلی ہدایات اور احکام موجود ہیں مدینہ کی اسلامی ریاست نے جو حقوق انسانی عطا فرمائےا س سے پہلے کسی ریاست میں نہیں ملتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں1948 میں انسانی حقوق کے حوالے سے ایک قرار داد منظور کی گئی جسے یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس کے نام سے موسوم کیاگیا اس کے بعد انسانی حقوق کے حوالے سے انٹرنیشنل کنونشن بنائے جاتے رہے ہیں ۔یونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن راٹس اور دوسرے انٹرنیشنل کنونشن میں جن انسانی حقوق کا پرچار ہورہا ہے اس میں سے زیادہ تر اسلام کی دیئے گئے حقوق ہیں پاکستان بھی ایک فلاحی اسلامی ریاست ہے اور اپنے قیام کے فوراً بعد دنیا میں امن کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہے پاکستان کا امن عالم کے لیے کردار نمایاں ہے پاکستان دنیا میں سب ںسے زیادہ امن دستتے دینے والے ملک کے طور پر سر فہرست ہے ۔ اقوام متحدہ میں گزشتہ کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ کی امن کاوشوں میں پاکستان کی دیرینہ حصہ داری اہمیت کی حامل ہے۔ ہر مشن کے دوران اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی لگن ،جذبے اور خیر سگالی سے انجام دہی کی بنیاد پہ پاکستانی امن دستوں کو نہایت عزت و افتخار سے نوازا گیا۔ پاکستان نے جنگ زدہ علاقوں میں امن کے چراغ جلانے کے لیے 1960 میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں شرکت کرتے ہوئے کانگو میں اپنا پہلا دستہ تعینات کیا اور اس کے بعد شورش زدہ علاقوں میں مستقل طور پر اپنے سیکورٹی اہلکار بھیجنا شروع کیے۔اب تک دو لاکھ سے زائد پاکستانی امن دستے 26 ممالک میں اقوام متحدہ کے46 امن مشنز میں خدمات سرانجام دے چکے ہیں پاکستان کے 200 کے قریب افسروں اور سپاہیوں نے عالمی امن و سلامتی کے لیے جام شہادت نوش کیا پاکستان نے ایک ریکارڈ ٹائم میں خواتین پیس کیپرز کو قیام امن کے لیے تعینات کیا اقوام متحدہ سیکرٹریٹ کے عملے اور افسران کے درجے میں پاکستان کو امتیازی حیثیت حاصل ہے پاکستانی خاتون پولیس افسر شہزادی گلفام کو 2011 میں انٹرنیشنل فی میل پولیس پیس کیپر کا اعزاز حاصل ہوا وہ دنیا میں پہلی خاتون پولیس افسر ہیں جنہیں اس اعزاز سے نوازا گیا۔2020 میں نائیک محمد نعیم رضا شبیر کو اقوام متحدہ کا خصوصی میڈل عطا کیاگیا 2020 میں ہی پاک فوج کے سپاہی محمد عامر اسلم کوdag hammarskjold میڈل دیاگیا انہیں یہ میڈل نیویارک میں اقوام متحدہ امن مشن کی طرف سے منعقد ہونےوالی ایک خصوصی تقریب میں دیاگیا۔ پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے مستقل طور پر اقوام متحدہ سےتعاون کرنےوالے ممالک میں بڑا اور موثر ملک ہے ہمارے جوانوں نے جنگ زدہ علاقوں میں امن وامان برقرار رکھنے اور انتخابات کی نگرانی کے ذریعے سیاسی تقسیم اور اقتدار کی کامیاب منتقلی کو یقینی بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹوینو گوترس نے پاکستانی امن دستوں کی کوششوں کو کئی بار سراہا ہے وہ کہتے ہیں کہ پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشنز میں ٹاپ کنٹری بیوٹر ہے امن مشن میں شامل پاکستانی خواتین اور مرد اہلکاروں سے میری ملاقات بڑی متاثر کن تھی میں ان کے جذبہ امن کو داد پیش کرتا ہوں امریکہ بھی پاکستانی خواتین کے امن مشنز میں کردار کو سراہتے ہوئے کہ چکا ہے کہ پاکستانی خواتین کا کردار نہایت متاثر کن ہے اور امن کے لیے ان کی خدمات کلیدی ہیں پاکستان کانگو میں خواتین دستے تعینات کرنے والا پہلا ملک ہے کانگو میں پاکستانی خواتین پر مشتمل دستے کو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ پر اقوام متحدہ کی طرف سے میڈل سے نوازا جاچکا ہے اس ٹیم میں ماہر نفسیات‘ ڈاکٹرز‘ نرسز‘ انفارمیشن آفیسرز سمیت دیگر افسران شامل ہیں۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں ایک ہراول دستے کا کام کیا ہے۔ کانگو میں اگست 1960 سے لے کر مئی1964 تک تقریباً 4 سال تک پاک فوج نے 400 سپاہی اور افسران بھیج کر امن مشن میں حصہ لیا۔ مغربی نیو گنی میں اکتوبر1962 سے لے کرا پریل1963 تک بھی فوج کے ایک ہزار500 جوانوں نے امن مشن میں اپنا کردار ادا کیا۔ نمیبیا میں اپریل1989 سے لے کر مارچ1990 تک پاک فوج نے اقوام متحدہ کے امن مشن کے لیے اپنے عسکری مشاہدین بھیجے یہاں بھی اقوام متحدہ نے پاکستان کے کردار کو سراہا۔کمبوڈیا میں بھی مارچ 1992 سے لے کر نومبر1993 تک پاک فوج کے ایک ہزار106 جوان امن مش میں شریک ہوئے۔ مارچ 1992 سے لے کر فروری1996 تک بوسنیا ہرزیگووینا میں پاک فوج نے امن مشن میں شمولیت اختیار کی جن میں کئی جوان شہید بھی ہوئے اگلا امن مشن اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوا جہاں مارچ 1992 سے لے کر 1996 تک صومالیہ میں پاک فوج کے 7 ہزار 200 اہلکار شریک ہوئے جن میں سے 39 شہید ہوگئے ہیٹی میں پاک فوج کے جوانوں نے 1993سےکر 1996 تک تین سال تک اس مشن میں حصہ لیا روانڈا میں اکتوبر1993 سے لے کر مارچ 1996 تک پاک فوج نے اپنے عسکری مشاہدین بھیجے اسی طرح انگولا میں فروری1995 سے لے کر جون1997 تک عسکری مشاہدین بھیجے گئے مشرقی سلوانیہ میں مئی1996 سے لے کر اگست 1997 تک ایک ہزار 14 فوجی ا ہلکار اور سٹاف کو اقوام متحدہ کے امن مشن پر روانہ کیاگیا سیرالیون میں اکتوبر 1999 سے لے کر دسمبر2005 تک پاک فوج کے 5 ہزار فوجی بھیجے گئے جن میں سے چھ شہید ہوگئے اقوام متحدہ کے 31 دسمبر2021 کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے168 افراد نے اقوام متحدہ امن ممشن پر شہادت کا رتبہ حاصل کیا اور پاکستان کے 4000 افراد اقوام متحدہ امن مشن پر تعینات ہیں آج بھی پاک فوج کانگو‘ سنٹرل افریقہ‘ سوڈان‘ مالی‘ دارفور‘ ویسٹرن صحارا‘ قبرص اور صومالیہ جییے افریقئ ممالک میں امن مشنز میں حصہ لے رہی ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں پاک فوج کے سپاہی وطن سے دور امن عالم کے لیے خدمات سرانجام دے رہے ہیں پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کو بہت اہمیت حاصل ہے آئین پاکستان میں ان کو شامل کیاگیاہے،پاکستان نے اقوام عالم میں امن کی خاطر مظلوم اقوام کی حمایت کی ہے کشمیر‘ فلسطین‘ افغانستان‘ قبرص‘ یمن‘ لیبیا‘ آذربائیجان میں ہمیشہ مظلوم اقوام کے لیے آواز بلند کی ہے۔پاکستان نے بہت سے انسانی حقوق کے کنونشن سائن اور rectifyکیے ہیں ۔ انسانی حقوق کے حوالے سے تقریباً7بڑے انٹرنیشنل کنونشن اور دو آپشنل پروٹوکول پاکستان نے سائن کر رکھے ہیں جو انسانی حقوق کے لیے پاکستان کی کمٹمنٹ کو ظاہر کرتا ہے انسانی حقوق بہم پہنچانے کے لیے پاکستان نے بہت سے ایکٹ اور آرڈیننس بنائے ہیں پاکستن نے اقلیتوں کو حقوق اور حفاظت فراہم کی ہے اور دنیا بھر میں ان کے حقوق کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کر رہا ہے پاکستان کی پارلیمنٹ میں اقلیتوں کو مخصوص نشستیں فراہم کی گئی ہیں پاکستان میں کئی بڑے اہم عہدوں پر غیر مسلموں کو لگایاگیا ہے اور ہمیشہ ان پر ترقی کے دروازے کھلے ہوئے ہیں اگر پاکستان کا دوسرے ممالک سے موازنہ کیاجائے تو بنیادی انسانی حقوق بہم پہنچانے میں پاکستان کئی ممالک سے آگے ہے پاکستان میں انسانی حقوق مکمل طور پر عطا کیے گئے ہیں اور یہاں مذہبی آزادی ہے جبکہ کئی دوسرے ممالک میں بنیادی انسانی حقوق فراہم نہیں کیے جاتے جیسے بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے ساتھ جو مظالم ہو رہے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے مسلمانوں‘ عیسائیوں‘ سکھوں اور دوسری اقلیتوں کو مذہبی آزادی نہیں ہے اسی وجہ سے بھارت میں کئی علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں جس کو دبانے کے لیے بھارتی حکومت اورفوج انسانی حقوق کی مکمل پامالی کرتے ہوئے امن عالم کے لیے شدید خطرہ بنے ہوئے ہیں پاکستان نے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کرتے ہوئے سال 2012 کے ایکٹ XVIکے تحت قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) قائم کیا قومی کمیشن برائے انسانی حقوق ایکٹ2012 کے تحت کمیشن کو انسانی حقوق کے فروغ‘تحفظ عامہ ‘ بجا آوری کے لیے وہ تمام وسیع اور ہمہ گیر اختیارات دیئےگئے ہیں جن کا اہتمام پاکستان کے آئین اور بین الاقوامی معاہدوں میں کیا گیا ہے ایک غیر جانب دار ریاستی ادارے کے طور پر یہ کمیشن حکومت سےآزادانہ حیثیت سے کام کرتا ہے اور براہ راست پاکستان کی پارلیمنٹ کو جواب دہ ہے۔پاکستان کی امن کے لیے کاوشیں بہت زیادہ ہیں اور ہر دور میں امن کے خواہاں عالمی رہنمائوں اور اقوام متحدہ کی طرف سے افواج پاکستان کی خدمات اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جانا پاکستان کی عالمی امن اور سلامتی کی خاطر کی گئی عملی کوششوں کا واضح اعتراف ہے ۔ آئین پاکستان میں حقوق انسانی کے حوالے سے ایک مکمل باب ہے جو پاکستان کی انسانی حقوق اور اس کے لیے کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت ہے پاکستان کا قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کا انعقاد پاکستان کی حقوق انسانی کے حوالے سے کمٹمنٹ کو ظاہر کرتا ہے۔پاکستان نے اندرون ملک بھی دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائیاں کی ہیں اور پاکستان کی سرزمن کبھی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی اس پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز اور سول حکومت پر عزم ہیں۔پاکستانی مسلح افواج علاقائی امن و سلامتی کی ضامن ہیں ۔ افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا میں پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے اپنا کردار ادا کیا جس کی وجہ سے افغان عوام کا بہت کم نقصان ہوا اور پاکستان نے لاکھوں افغان عوام کو اپنے ملک میں پناہ بھی دی ہوئی ہے۔ عالمی برادری پاکستان کی عالمی اور علاقائی امن کے لیے کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور پاکستانی حکومت بھی امن عالم کے لیے پر عزم ہے۔۔۔
==============