یونیورسٹی میں پرفارم کرنے آئی فنکارہ کے لباس پر تنازع


یونیورسٹی میں پرفارم کرنے آئی فنکارہ کے لباس پر تنازع
===================

ایک یونیورسٹی میں کنسرٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں فنکارہ کے نامناسب لباس میں پرفارم کرتے ویڈیوز سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو گئیں۔

خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) سے الحاق شدہ ’این سی ایس‘ یونیورسٹی سسٹم میں ’ہنر میلا‘ نامی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

اس تقریب کے دوران ایک فنکارہ نے نامناسب لباس پہن کر طالبِ علموں کے درمیان پرفارم کیا۔

اس پرفارمنس کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہیں جن کی بنیاد پر پشاور حکومت سمیت چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

دوسری جانب خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر محمد سلیم گنڈاپور کی جانب سے ڈائریکٹر این سی ایس یونیورسٹی سسٹم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تین روز میں وضاحت طلب کی گئی ہے۔

ڈاکٹر محمد سلیم گنڈاپور کی جانب سے ڈائریکٹر این سی ایس یونیورسٹی سسٹم کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ تین روز میں وضاحت نہ دینے کی صورت میں ڈسپلنری ایکشن لیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں ادارے کا الحاق بھی ختم ہو سکتا ہے۔
https://jang.com.pk/news/1149883?_ga=2.133367438.1687869720.1664087307-1626058160.1644523881
===========================
پنجاب کی یونیورسٹیوں میں سیاسی اجتماع پر پابندی عائد

ملتان- پنجاب کی یونیورسٹیوں میں سیاسی اجتماع پر پابندی عائد کر دی گئی۔اس ضمن میں گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کو ایک مراسلہ بھجوایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹیوں میں کوئی بھی سیاسی اجتماع نہیں ہو گا ۔ متن میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاستدان کی تعلیمی اداروں میں آنے میں کوئی ممانعت نہیں۔ لیکن تعلیمی اداروں کا فورم نفرت اور سیاسی ایجنڈا کی ترویج کے لیے نہیں استعال ہونا چاہئے ۔ یونیورسٹیز کو صرف تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال ہونا چاہئے۔
====================================
وفاقی حکومت کا صدر مملکت کے بطور چانسلر اختیارات کم کرنے کا فیصلہ

کراچی(سید محمد عسکری) وفاقی حکومت نے وفاقی جامعات کے ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت صدر مملکت کے بطور چانسلر اختیارات کم ہوجائیں اور اور جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتی سے لے کر تمام اہم اختیارات وزیر اعظم کو منتقل ہوجائیں گے جمعرات کو قومی نصاب کونسل کی تقریب میں جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر نے کہا کہ جامعہ اردو سمیت تمام وفاقی جامعات میں ترمیم کی جائے گی کیونکہ ان جامعات کے ایکٹ پیچیدہ ہیں جس سے مسائل پیدا ہورہے ہیں وفاقی اردو یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر لگانا مسلۂ بنا ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی بی سی سی کا ایکٹ تیار ہوچکا ہے اور اسے جلد اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا اسکے علاوہ سیکریٹری آئی بی سی سی غلام علی ملاح کی اچھی کارکردگی کے پیش نظر انکی مدت ملازمت میں توسیع کی جارہی ہے وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ بعض اداروں کے سربراہوں کی تنخواہیں 25سے 60لاکھ تنخواہیں لے رہے ہیں جبکہ وہ کرتے کچھ نہیں اور اداروں پر بوجھ بنے ہوئے ہیں ان کے سیکریٹریز کی تنخواہیں تین سے چار لاکھ ہوتی اور کام سارا وہ کرتے ہیں چناچہ سربراہوں اور سیکریٹریز کی تنخواہوں پر نظر ثانی کریں گے۔
https://e.jang.com.pk/detail/268423
====================================

اسپرنگ فیلڈ اسکول کو نوٹس ،سالانہ فیس کی وصولی سے روک دیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ایڈیشنل ڈائریکٹر رجسٹریشن ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ رفعیہ جاوید نے والدین کی جانب سے ملنے والی شکایات پر کاروائی کرتے ہوئے اسپرنگ فیلڈ اسکول کے ڈی اے ، اسکیم ون کراچی کو خط جاری کیا ہے جس میں انہیں سالانہ فیس کی وصولی سے فوری طور پر روک دیا ہے اور کہا ہے کہ جو سالانہ فیس طلبہ سے وصول کی گئی ہے اسے والدین کو واپس کریں یا ان کی اگلی مہینوں کی فیس میں ایڈجسٹ کریں اور اس کی رپورٹ ڈائریکٹوریٹ کو بھیجیں۔کمیٹی نے اسکول کا دورہ کرنے کے بعد اپنی تجاویز پیش کیں جس کی روشنی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر رجسٹریشن رفعیہ جاوید نے اسکول انتظامیہ کوخط کے ذریعے پابند کیا کہ وہ سال میں دو بار سالانہ فیس وصول نہیں کر سکتے انہوں نے تمام نجی تعلیمی اداروں کو متنبہ کیا کہ کوئی بھی ادارہ منظور شدہ فیس کے علاوہ کوئی بھی فیس وصول نہیں کرے اور رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ کے ساتھ ساتھ منظور شدہ فیس کو اسکول میں نمایاں جگہ پر آویزاں کرے، تاکہ والدین منظور شدہ فيس معلوم کرنے اور دیکھنے کے بعد ہی فیس ادا کریں ۔ والدین کی شکایت ملنے پر کہ علم اسکول بلاک بی نارتھ ناظم آباد کی انتظامیہ نے ان کی بچی کو فیس ادا نا کرنے کے باعث کلاس سے باہر کھڑا کر دیا پر کارروائی کرتے ہوئے اسکول انتظامیہ کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ طلبہ جو دوسرے اسکول سے ٹرانسفر ہو کر آئے ہیں ان بچوں سے تعلیمی سال 23-2022 کی فیس وصول نہیں کی جائے جبکہ بچی کو سزا دینے اور غیر رجسٹرڈ اسکول چلانے پر اسکول پر 135000روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے ۔
https://e.jang.com.pk/detail/268351
====================
کراچی، طالبِ علم کو قینچی مار کر زخمی کرنے پر نجی اسکول کے حکام کو طلب کر لیا گیا
نجی اسکول کے بچے کو کمر پر قینچی مار کر زخمی کرنے پر ایڈیشنل ڈائریکٹر پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز نے اسکول حکام کو طلب کر لیا۔

کراچی کے نجی اسکول میں ایک طالبِ علم کو قینچی مار کر زخمی کرنے کا واقعہ پیش آیا تھا، واقعےکی ویڈیو وائرل ہونے پر محکمہ تعلیم کی جانب سے نوٹس لیا گیا۔

ویڈیو میں زخمی بچے کے اسکول یونیفارم پر خون لگا دیکھا جاسکتا ہے۔

زخمی بچے کے گھر والوں کی جانب سے نجی اسکول کے باہر احتجاج کیا گیا تھا۔
https://jang.com.pk/news/1149874
============================
#copied
#FoodForThought

پلکشا یونیورسٹی

ہندوستان میں پہلی اور سب سے بڑی “کاروباری یونیورسٹی” کا آغاز ہونے جارہا ہے۔ 2015 میں ہندوستان کے 45 بڑے کاروباری دماغ سر جوڑ کر بیٹھے اور انہوں نے سوچا کہ اگر ہم نے آج ہیومن ریسورس پر انویسٹمنٹ نہ کی تو کل کو ہمارا ملک اور کاروبار دونوں تباہ ہو جائیں گے۔
ان تمام تاجر حضرات نے اپنی زندگی کی سب سے بہترین سرمایہ کاری کا آغاز کیا اور دو ہزار کروڑ روپے سے “پلکشا” یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ اس یونیورسٹی کے طلبہ وطالبات کا کام نوکری کا حصول نہیں بلکہ نئے اور اچھوتے بزنسس کا آغاز کرنا ہے۔ اس کا سنگ بنیاد رکھنے والے چاہتے ہیں کہ 2031 تک پورے ہندوستان میں کم از کم دس ہزار نئے اسٹارٹپس شروع کیے جائیں اور ایسا کرنے والے “پلکشا” یونیورسٹی کے ہونہار طالبعلم ہوں۔
یہ اس روایتی تعلیم اور تعلیمی نظام کو ختم کرنا چاہتے ہیں جو نوجوانوں کو غلامی اور نوکری کے لئے تیار کرتا ہے پوری دنیا میں ایم- بی- اے تک میں یہ سکھایا جاتا ہے کہ دوسروں کی غلامی آپ کیسے بہتر انداز میں کر سکتے ہیں، لیکن اپنا بزنس کیسے ڈیولپ کرنا ہے اس معاملے میں پورا نظام تعلیم سرے سے خاموش ہے۔
ان 45 چیف ایگزیکٹیوز نے طے کر رکھا ہے کہ وہ دنیا کے بہترین دماغوں کو اس یونیورسٹی میں لے کر آئیں گے۔ اس کام کے لیے انہوں نے ایم- آئی–ٹی، بارکلے، پنسلوانیا اور پرڈیو یونیورسٹیز سے معاہدے کر لیے ہیں جب کہ گوگل اور آئی- بی –ایم” پلکشا” کو آئی -ٹی سپورٹ فراہم کریں گے۔ 2014 میں نریندر مودی کے”ڈیجیٹل انڈیا” کے نعرے کے بعد پورے ہندوستان میں اس پر سوچ بچار کرنے والوں کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے، ہندوستان کم عمر اور بڑی تعداد میں نئے نئے کاروبار اور اسٹارٹپس لینے والے ملکوں میں سرفہرست ہے۔
1985میں پیدا ہونے والے بھویش اگروال نے “OLA” کے نام سے ٹیکسی سروس شروع کردی۔ بھویش کے پاس اپنی ایک بھی ذاتی گاڑی نہیں ہے، جبکہ ان کے سسٹم میں دس لاکھ سے زیادہ گاڑیاں موجود ہیں جو 169 ہندوستانی شہروں میں رواں دواں ہیں۔ اس کے مقابلے میں اوبر جیسی کمپنی صرف 38 شہروں میں محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
18 سال کی عمر میں “OYO” کے نام سے پارٹنرشپ میں ہوٹل شروع کرنے والے رتیش اگروال اب تک دنیا کے 12 ملکوں کے 500 شہروں میں 33 ہزار کمروں کے ساتھ دنیا کی کسی بھی بڑی سے بڑی ہوٹل چین سے بہت آگے ہیں۔ ہندوستان دن بدن سرمایہ کاروں کی جنت بنتا جارہا ہے۔ ہمارا تعلیمی نظام بدقسمتی سے تین قسم کے “مائنڈ سیٹس” پیدا کر رہا ہے۔ ایک وہ مائنڈ سیٹ ہے جو اپنا پیٹ پالنے کے لیے پڑھ رہا ہے یہ “آرڈینری انکم” کے لیے خود کو تیار کر رہے ہیں، ان کو 9 سے 5 کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ ان بیچاروں کا اپنی صلاحیتوں، بے پناہ خوبیوں اور اپنی استعداد کار سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ جیتے ہیں تو نوکری کی حسرت کے لئے اور زندہ رہتے ہیں تو غلامی کے لیے۔
دوسرا مائنڈ سیٹ “پورٹ فولیو انکم” کے لئے تیار ہو رہا ہے۔ یہ ڈاکٹر بن کر نوٹ چھاپنا چاہتے ہیں یا وکیل بن کر “بکنا” چاہتے ہیں یا پھر اپنی کوئی دکان لگا کر کچھ “بیچنا” چاہتے ہیں۔ تیسری قسم کا مائنڈ سیٹ وہ ہے جو پیسے کے لئے تیار ہو رہا ہے یہ بیٹھ کر پیسہ کمانا اور کھانا چاہتا ہے۔ یہ باپ دادا کی جاٸز ناجاٸز کماٸی سے ورثے میں ملی ہوٸی بلڈنگ پر کرایہ یا پھر زمین پر زمین خریدتے ہیں اور پھر بیچتے ہیں.. اور اس طرح گھر بیٹھے ایک “لگژری لائف” انجوائے کرتے ہیں۔
چوتھی قسم کا مائنڈ سیٹ جس سے ہمارا تعلیمی نظام، ہمارے والدین، ہمارے اساتذہ اور ہمارا معاشرہ سب کے سب نابلد اور عاری ہیں وہ “آئیڈیاز” کا مائنڈ سیٹ ہے اور خوش قسمتی سے ہندوستان کے کاروباری حضرات نے اس کام کا بیڑا اٹھا لیا ہے کہ وہ چوتھا مائنڈ سیٹ پیدا کریں۔
یہ سوشل انٹرپرینورز ہیں۔ یہ عبدالستار ایدھی، ڈاکٹر امجد علی ثاقب اور ڈاکٹر عبدالباری جیسے لوگ ہیں یہ معاشرے کے درد کو اپنا درد اور قوم کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھتے ہیں۔ یہ بل گیٹس، مارک زکر برگ اور اسٹیو جابز جیسے لوگ ہیں، یہ معاشرے کی دکھتی رگوں پر ہاتھ رکھتے ہیں۔ یہ سارے ہی لوگ چوتھے مائنڈ سیٹ کے لوگ ہیں یہ “آئیڈیاز” پر کام کرتے ہیں، یہ پیسے کے بجائے “آئیڈیاز” کے پیچھے بھاگتے ہیں یہ اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنی بے شمار خوبیوں اور لامحدود استعداد کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں اورخوشیاں پیدا کردیتے ہیں۔
یہ ایدھی فاؤنڈیشن بنا کر لوگوں کے دکھ درد بانٹتے ہیں تو کوئی “فیس بک” بنا کر لوگوں کو آپس میں جوڑنے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر کوئی مفت اسپتال چلاتا ہے تو کوئی اور ساری دنیا کو ایک” کلک” کے فاصلے پر لے آتا ہے، کوئی لوگوں کو بلا سود قرضہ حسنہ دیتا ہے تو کوئی اور اس کے لئے سسٹم ڈیولپ کر دیتا ہے۔
آزمائش اور دشمن دونوں سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئے کہ دشمن بھی بہرحال آزمائش ہی ہوتا ہے۔ کہتے ہیں کہ اگر آپ کے پڑوس میں دشمن ہو تو آپ چوکنا اور ہوشیار رہتے ہیں لیکن ہم وہ بد قسمت لوگ ہیں جو اپنے دشمن سے بھی کچھ سیکھنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ آپ بدمعاش ہی کیوں نہ ہوں لیکن جب آپ اپنے دروازے اپنے یا غیر سرمایہ کاروں کے لیے کھول دیتے ہیں تو پھر ساری دنیا آپ کے قدموں میں جھکنے کے لئے تیار ہو جاتی ہے۔
پھر آپ اسرائیل ہوں یا ہندوستان ساری دنیا سے لوگ علم کے حصول اور کاروبار کی بڑھوتری کے لیے آپ ہی کے پاس آتے ہیں۔ مائیکروسافٹ اور سسکو بھی اپنا ڈویلپمنٹ سینٹر آپ کے ملک میں ہی کھولتے ہیں، اگر ہمارے حکمران اپنی “میں” سے باہر نکلیں، ہمارے تاجر اپنی خود غرضی کے “خول” سے باہر آئیں اور ہمارا علمی طبقہ بے حسی کی غفلت کو “خیرباد” کہے تو ہم مل کر کوئی ایسا تعلیمی نظام یا کم از کم ایسا تعلیمی ادارہ ضرور تشکیل دے سکیں جو ہمارے نوجوانوں کو معاشی خودمختاری دے سکے، جو ان میں کم ہمتی کے بجائے بلند ہمتی پیدا کرے اور جو غلامی کے بجائے خود داری کا درس دے، ہمیں غلام نہیں آزاد نوجوانوں کی ضرورت ہے۔۔۔

بقول اقبال
ایسے نوجوانوں کی کہ جن کا طریق امیری نہیں فقیری ہو، جو خودی کو بیچنے والے نہ ہوں
اور
شیشہ گران فرنگ کا احسان رکھنے کے بجائے خود سے مینا و جام پیدا کرنے کا ہنر جانتے ہوں، اے کاش