سروسز ہسپتا ل کی بچہ یونٹ 2کے زیر اہتمام بچوں میں غذائی قلت ، نوعیت اور اس کے علاج پر ورکشاپ کاانعقاد

لاہور ( جنرل رپورٹر )سروسز ہسپتا ل کی بچہ یونٹ 2کے زیر اہتمام بچوں میں غذائی قلت ، نوعیت اور اس کے علاج پر ورکشاپ کاانعقاد پروفیسر خواجہ امجد حسن کی صدارت میں ہوا جس میں جنرل ہسپتال،جناح ہسپتال ،سروسز ہسپتال اور میو ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں سے تعلق رکھنے والے ماہر امراض بچگان نے شرکت کی اس موقع پرپروفیسر خواجہ امجد حسن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بتیس فیصد سے زائد بچوں کا وزن پیدائش کے وقت اتنہائی کم ہوتا ہے۔ اور ان کی اکثریت پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس کی بنیاد ی وجہ ہے ماؤں میں غذا کی کمی ہے۔متوازن غذا تک بہت سی ماؤں کی رسائی نہیں ہوتی۔ اگر کہیں بہتر خوراک دستیاب ہے بھی تو ماؤں کو شعور نہیں کہ انھیں دوران حمل کیسی عذا لینی ہے اور کبھی ماں اپنی دانست کے مطابق متوازن غذا لے بھی لے تو وہ معیاری ہی نہیں ہوتی کہ ماں بچے کی صحت کو فائدہ دے سکے ان کا کہنا تھاپاکستان میں 10 میں سے 4 بچوں کو پوری خوراک ہی نہیں ملتی۔ 5 سال سے کم عمر 10 میں سے 4 بچے خوراک کی کمی کا شکارہیں اورپوری خوراک نہ ملنے کے باعث 40 فیصد بچوں کا قد چھوٹا جبکہ 17.7 فیصد کا وزن کم ہےاور غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ورکشاپ کے دوران طبی ماہرین کو غذائی قلت کے شکار بچوں کی تشخیص اور ان کے علاج میں معاون سہولیات کے بارے میں آگاہی دی گئی جبکہ ورکشاپ کا ایک اہم موضوع وٹامنز کی کمی اور اس سے پیدا ہونے والے جسمانی عوارض کے حوالے سے آگاہی پر مبنی تھا جس پر مفصل اظہار خیال کیا گیا۔