پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ میں ورلڈ الزائمر کے مہینے کے حوالے سے “عمر اور دماغ” کے موضوع پر ایک سیمینار منعقد ہو ا

لاہور ( جنرل رپورٹر )پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ میں ورلڈ الزائمر کے مہینے کے حوالے سے “عمر اور دماغ” کے موضوع پر ایک سیمینار منعقد ہو ا جس کی صدار ت وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر محمود ایاز نے کی جبکہ مہمان خصوصی شعبہ نیورولوجی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے انچارج پروفیسر احسن نعمان تھے ۔ سیمینار سے پروفیسر علی مدیحہ ہاشمی، پروفیسر آمنہ معظم اور ڈاکٹر حسین جعفری سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے الزائمر کو ایسی دماغی بیماری قرار دیا جو آہستہ آہستہ یاداشت اور سوچنےسمجھنے کی صلاحیت کو حتم کر دیتی اور اس کی وجہ سے روز مرہ کی زندگی میں ہونے والےمعمولی کام بھی متاثر ہونے لگتے ہیں ان کا کہنا تھا یہ بیماری صرف بزرگ افراد تک ہی محدود نہیں ہے یہ بیماری زائد عمر سے پہلے بھی آپکو اپنا شکار بنا سکتی ہے.2006 میں اس مرض میں 26.6 ملین افراد مبتلا تھے اور ایک اندازے کے مطابق پوری دنیا میں 2050 تک ہر آٹھ افراد میں سے ایک فرد اس مرض میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ اسکا علاج تو ابھی نہ ممکن ہی ہے لیکن پھر بھی بازاروں میں چند ادویات ایسی موجود ہیں جو اس مرض کے اثرات کو کم کرتی ہیں ۔سیمینار کے دوران مہمان خصوصی پروفیسر احسن نعمان نے اپنے خطاب میں شرکاء کو بتایاکہ خون میں شکر کی کمی یادداشت پر اثر انداز ہوتی ہے اور یہی الزائمر اور ڈیمینشیا جیسے امراض کا سبب بنتی ہےاس لیے خون میں شکر کی مقدار اور سطح کو نارمل حالت میں رکھ کر اس بیماری کو روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے ان کا کہنا تھا دانتوں اور مسوڑوں کی صحت کا خیال رکھ کے الزائمر کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہےجبکہ باقاعدگی سے ورزش کرنا بہت سی بیماریوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہےاور ورزش الزائمر کے خلاف بھی ایک بہترین ہتھیار ہےاور اس سے ذہنی صلاحیت بھی بڑھتی ہے ۔سیمینار کے اختتام پر اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر محمود ایاز نے حاضرین کے ساتھ اس بیماری کے حوالے سے اپنا ذاتی تجربہ بھی شئیر کیا ان کا کہنا تھا
کم نیند الزائمر کا سبب بن سکتی ہےاور لزائمر بیماری کے آغاز کی چار علامات ہوتی ہیں جن میںپہلی علامت غیر ضروری طورپر بڑھی ہوئی خود اعتمادی، دوسری علامت الفاظ کی ادائیگی میں مشکل اور غیر مناسب الفاظ کا انتخاب، تیسری علامت لکھتے ہوئے الفاظ کے ہجے بھول جانا اور آخری علامت تحریر کو پڑھتے ہوئے سمجھنے میں مشکل پیش آنا شامل ہیں ۔