ڈریپ ایک ہفتے میں فارما صنعت کے مسائل ہنگامی بنیادوں پر حل کرے۔ پی پی ایم اے

ڈریپ ایک ہفتے میں فارما صنعت کے مسائل ہنگامی بنیادوں پر حل کرے۔ پی پی ایم اے

فارما صنعت اپنے طور پر ادویات کی فراہمی کےلئے اقدامات کرے گی جس میں قیمتوں کا تعین بھی شامل ہے

پی پی ایم اے کی پریس کانفرنس سے منصور دلاور، فاروق بخاری، ڈاکڑ قیصر وحید اور زاہد سعید کا خطاب

کراچی: پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررز ایسو سی ایشن نے ڈریپ کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے کہاکہ ہے وہ ہنگامی طور پر ادویات ساز اداروں کی بقاء کےلئے فوری اور ضروری اقدامات کرے اگر ایسا نہ کیا گیا تو فارما صنعت اپنے طور پر عوام کو ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کےلئے اپنے اقدامات کرےگی جس میں ادویات کی قیمتوں کا تعین کرنا بھی شامل ہے ان خیالات کا اظہار پی پی ایم اے کے عہداران نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ان عہداران میں سبکدوش ہونے والے چیئرمین قاضی منصور دلاور، فاروق بخاری نئے چیئرمین اور دو سابق چیئرمین ڈاکڑ قیصر وحید اور زاہد سعید شامل تھے ۔ پی پی ایم اے کے لیڈران کا کہنا تھا کہ ڈریپ گذشتہ کچھ عرصے سے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے میں ناکام ہو چکا ہے جس کے باعث عوام کو سستی اور ضروری ادویات کا ملنا بہت مشکل ہو گیا ہے ۔ اس موقع پر منصور دلاور کا کہنا تھا کہ کرونا کے بعد پاکستان ایک مشکل وقت میں ہے اور صحت کے بنیادی مسائل کا بھی سامنا ہے جس میں سب سے بڑا مسئلہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا ہے جہاں اس وقت وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں اور وہاں ہر قسم کی ادویا ت کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت ہم ادویات کو بنانا بند نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ایک موقع سے فائدہ اٹھانے کے برابر ہوگا ہم چاہتے ہیں تمام ادویات عوام کو مہیا کی جائیں اور وہ بھی کم قیمت پر ۔ انہوں نے کہاکہ ڈریپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ ڈرگ ایکٹ 1976پر عمل کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ عوام اور انڈسڑی دونوں کےلئے قابل قبول بنانا اور مناسب قیمتوں پر ادویات فراہم کرنا مگر پچھلے کچھ مہینوں سے ڈریپ ان تمام ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر رہا ۔ انہوں نے کہاکہ ڈرگ پالیسی 2018ڈریپ کو اتنا با اختیار بناتی ہے کہ مشکل معاشی حالات میں عوام کو ضروری ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کےلئے ہر ممکن اقدامات کر سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پی پی ایم اے نے اپریل میں ڈریپ سے رابطہ کر کے پالیسی بورڈ کی میٹنگ بلانے کا کہا مگر کئی بار یاددہانی کروانے کے باوجود وہ میٹنگ نہ ہو سکی ۔ انہوں نے کہا کہ ڈریپ کی عدم توجہ کے باعث ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس دائر کیا اور کورٹ نے ڈریپ کو 15روز کی مہلت دیتے ہوئے کہاکہ ہماری بات کو سنا جائے اور مسئلہ حل کیا جائے مگر ایک ماہ سے اوپر ہو چکا ہے کورٹ کے احکامات کے باوجود ڈریپ نے ہمارا مسئلہ حل نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا روز رپورٹ کر رہا ہے کہ مارکیٹ میں 100سے زائد ضروری ادویات موجود نہیں ہیں اس کے باوجود ڈریپ کا رویہ بہت افسوسناک ہے ۔ اگر بنیادی اور جان بچانے والی ادویات کی مارکیٹ میں قلت ہوئی تو اسکی ذمہ دار ڈریپ ہوگی ۔